- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
الٹے ہاتھ سے لکھنے والوں میں41 جین سرگرم ہوسکتے ہیں
آسٹریلیا: طبی سائنس کی شاندار کامیابی کے باوجود اب تک ہم یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ اکثریت سیدھے ہاتھ سے کام کیوں کرتی ہے؟ بعض افراد بائیں ہتھے کیوں ہوتے ہیں اور بہت ہی کم دونوں ہاتھوں سے تحریر کیوں لکھ سکتے ہیں؟
اب ماہرین نے اس سوال کا جواب پانے کے لیے 17 لاکھ افراد کا مطالعہ کیا ہے اور ان میں نوٹ کیا کہ 41 جین ایسے ہیں جو شاید لوگوں کو دائیں اور بالخصوص بائیں ہاتھ سے کام کرنے والا بناتے ہیں۔
ماہرین نے دماغی سرگرمی کے ساتھ ساتھ لاکھوں افراد کے جین کا مطالعہ کرکے دائیں یا بائیں ’غالب‘ ہاتھ کی جینیاتی وجوہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے۔ تحقیق سے وابستہ ماہرِ جینیات ڈاکٹر سارہ میڈلِن کہتی ہیں کہ دائیں یا بائیں ہاتھ سے لکھنے کا عمل دماغی ساخت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔
’ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ 41 ایسی جینیاتی تبدیلیاں ہیں جو کسی کو دائیں ہتھہ بناسکتی ہیں جبکہ دیگر سات جین ملے ہیں جو بہ یک وقت دائیں اور بائیں ہتھے والا بناتے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ یہ تمام جین کا اس کیفیت میں صرف 12 فیصد کردار ہی ادا کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہوا کہ دائیں یا بائیں ہاتھ والوں میں دیگر بہت سے عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں اور ہم اس کے بارے میں اب تک نہیں جانتے۔
یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے ماہرِ جینیات ڈیوڈ ایونس کہتے ہیں کہ شاید ماحولیاتی عوامل بھی اس میں ایک اہم کردار ادار کرتے ہیں۔ ان میں کسی چوٹ کا لگنا، کھیل، لکھائی یا میوزک آلہ بجانے میں شروع سے ہی دایاں یا بایاں ہاتھ استعمال کرنے سے بھی رفتہ رفتہ بایاں ہاتھ زیادہ سرگرم ہوجاتا ہے۔
اس تجربے کے لیے برطانوی بایوبینک اور 23 اینڈ می جیسے اداروں سے ڈیٹا لیا گیا ہے جبکہ اس کی مکمل تفصیل نیچر ہیومن بیہیویئر میں شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔