’’آدھے نر‘‘ اور ’’آدھی مادہ‘‘ پرندے نے سائنسدانوں کو چکرا دیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 اکتوبر 2020
اس پرندے کے جسم کا دایاں حصہ نر جبکہ بایاں حصہ مادہ خصوصیات کا حامل ہے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

اس پرندے کے جسم کا دایاں حصہ نر جبکہ بایاں حصہ مادہ خصوصیات کا حامل ہے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

پنسلوانیا: امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسا جنگلی پرندہ دریافت کیا ہے جو ایک طرف سے ’آدھا نر‘ اور دوسری طرف سے ’آدھی مادہ‘ ہے۔ فی الحال یہ بات ایک معما ہے کہ ایسا کیوں ہوا لیکن ممکنہ طور پر اس کی وجہ جینیاتی (جینیٹک) ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ نر اور مادہ تولیدی اعضا ایک ساتھ رکھنے والے جانوروں کو ’’ہرمافروڈائیٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ ان کے برعکس وہ جانور جو ایک طرف سے آدھے نر اور دوسری طرف سے آدھی مادہ ہوتے ہیں، ان کےلیے ’’گائنینڈرومورف‘‘ (gynandromorph) کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ یعنی یہ نہ تو مکمل نر ہوتے ہیں اور نہ ہی مکمل مادہ۔

امریکی ریاست پنسلوانیا میں جنگلی جانوروں اور پرندوں کی محفوظ قدرتی پناہ گاہ کا درجہ رکھنے والے ایک علاقے ’’پاؤڈرمل نیچر ریزرو‘‘ میں پرندوں کی ٹیگنگ کرنے والی ٹیم کی ایک رکن اینی لنڈسے اور ان کے ساتھیوں نے یہ عجیب و غریب پرندہ 24 ستمبر کے روز دریافت کیا۔

اسے ’’روزبریسٹڈ گراسبیک‘‘ (rose-breasted grosbeak) کہا جاتا ہے جس میں نر کے سینے پر، چونچ کے بالکل نیچے، شوخ گلابی رنگ کا ایک بڑا اور نمایاں دھبہ ہوتا جبکہ اس کے پروں کا اندرونی حصہ بھی گلابی رنگ کا ہوتا ہے۔

روزبریسٹڈ گراسبیک کی مادہ اس سے مختلف ہوتی ہے: اس کا سینہ بھوری رنگت کا ہوتا ہے جبکہ پروں کا اندرونی حصہ شوخ زرد ہوتا ہے۔

پنسلوانیا میں مذکورہ مقام سے ملنے والے پرندے کے سینے پر دائیں جانب والے نصف حصے پر سرخ دھبہ ہے جبکہ اس کا دایاں پر بھی اندر سے شوخ گلابی رنگت کا ہے، جیسا کہ نر میں ہوتا ہے۔

اس کے برعکس، سینے کے بائیں جانب والا حصہ مادہ کی طرح بھورا ہے اور اس کا بایاں پر بھی اندر سے زرد رنگ کا ہے۔

یہ دریافت اگرچہ غیرمعمولی ہے لیکن اسے مکمل طور پر ناممکن نہیں کہا جاسکتا۔ پاؤڈرمل نیچر ریزرو میں پرندوں کے تحقیقی مرکز سے وابستہ ماہرین کو گزشتہ 64 سال میں یہاں سے ایسے دس پرندے مل چکے ہیں جو بیک وقت آدھے نر اور آدھی مادہ ہیں۔

ایسا عموماً جینیاتی خرابی کے نتیجے میں ہوتا ہے، لیکن اس کی شرح بہت ہی کم ہے۔ مثلاً دس ہزار مرغیوں میں سے کوئی ایک مرغی ایسی ہوسکتی ہے جو آدھی نر اور آدھی مادہ ہو۔

روزبریسٹڈ گراسبیک میں نسل خیزی کا وقت مارچ کے مہینے میں، بہار کی آمد کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ تب تک ماہرین کو یہ جاننے کےلیے انتظار کرنا پڑے گا کہ یہ ’’آدھا نر اور آدھی مادہ‘‘ پرندہ اپنی نسل آگے بڑھانے کے قابل ہے یا نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔