- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
یہ صاحب خوش رہنے کےلیے ’’آنسو بہانا‘‘ سکھاتے ہیں
ٹوکیو: جاپان میں ایک صاحب ایسے بھی ہیں جو خود کو ’’آنسوؤں کا استاد‘‘ کہتے ہیں اور گزشتہ آٹھ سال میں پچاس ہزار سے زائد لوگوں کو باقاعدہ آنسوؤں سے رونے کی تربیت بھی دے چکے ہیں۔
ان کا نام ہائیدیفومی یوشیدا ہے اور ان کی عمر 45 سال ہے۔ اپنی ویب سائٹ ’’ٹیئرز ٹیچر‘‘ پر وہ اپنے بارے میں بتاتے ہیں کہ انہوں نے نفسیات اور تعلیم کے علاوہ ہیومن ریسورس مینجمنٹ کی ڈگری بھی لے رکھی ہے۔ ان کے پاس کچھ ایسے طریقے ہیں جن پر عمل کرکے آپ بھی خوب آنسو بہا سکتے ہیں، چاہے کتنے ہی سخت مزاج کیوں نہ ہوں۔
عام خیال کے برعکس، نفسیات میں رونے اور آنسو بہانے کی خصوصی اہمیت ہے کیونکہ اس سے ہمارے دماغ اور اعصاب پر دباؤ کم ہوتا ہے، دل کی دھڑکنیں معمول پر کم ہوتی ہیں جبکہ مجموعی طور پر صحت بھی اچھی رہتی ہے۔ علاوہ ازیں، رونے کے بعد انسان خود کو ہلکا پھلکا اور پہلے سے بہتر محسوس کرتا ہے۔
یوشیدا 2013 سے لوگوں کو رونے کی تربیت دے رہے ہیں۔ شروع شروع میں ان کا کام کچھ خاص نہیں چل رہا تھا لیکن 2015 میں ایک سرکاری مطالعہ شائع ہوا جس میں بتایا گیا تھا کہ جاپانی لوگوں میں رونے کا رجحان بہت کم ہے کیونکہ وہ رونے کو اچھا نہیں سمجھتے۔
رونے کی حوصلہ شکنی کے باعث لوگ اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے مؤثر طریقے سے محروم ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں بے چینی اور اضطراب گھر کرلیتے ہیں جس کا اثر ان کی گھریلو اور پیشہ ورانہ زندگی پر پڑتا ہے۔
یوشیدا نے اپنی مارکیٹنگ میں مطالعے کا یہی حصہ استعمال کرنا شروع کیا اور کامیاب رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آج ان کے پاس ’’رونا سیکھنے کے خواہشمند‘‘ افراد اتنی زیادہ تعداد میں آتے ہیں کہ انہیں سر کھجانے کی فرصت بھی نہیں ملتی۔ انہوں نے کچھ ایسی تکنیکیں اور عملی تدابیر بھی دریافت کی ہیں جنہیں اختیار کرکے کوئی بھی شخص صرف چند منٹوں رونا اور آنسو بہانا شروع کرسکتا ہے۔
ایسی ہی ایک تکنیک کو انہوں نے ’’روئی کاتسو‘‘ (آنسوؤں کی تلاش) کا نام دیا ہوا ہے۔
’’آپ جتنا زیادہ آنسو بہائیں گے، آپ کی دماغی صحت پر اتنا ہی زیادہ اور اچھا اثر پڑے گا،‘‘ یوشیدا نے کہا، ’’اور اگر آپ ہفتے میں صرف ایک بار آنسو بہانے کا معمول بنالیں تو آپ اعصابی تناؤ سے آزاد زندگی گزار سکیں گے۔‘‘
انفرادی تربیت کے علاوہ یوشیدا ’’رونا سکھانے کی ورکشاپس‘‘ بھی منعقد کرواتے رہتے ہیں جبکہ مختلف جاپانی کمپنیاں اپنے ملازمین کی اچھی ذہنی صحت کےلیے ان کی خدمات حاصل کرتی رہتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔