- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
آنتوں میں دوا پہنچانے والا مقناطیسی مائیکروبوٹ
نیویارک: دنیا بھر میں دوا کو اس کے حقیقی مقام تک پہنچانے کی سر توڑ کوششیں ہورہی ہے اور اب اس ضمن میں ایک مقناطیسی مائیکروبوٹ بنایا گیا ہے جو آنتوں کے اندر لڑھکتا چلاجاتا ہے اور حسبِ خواہش مقام پر اپنی دوا خارج کرتا ہے۔
پرڈو یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا تیارکردہ بہت چھوٹا مقناطیسی روبوٹ جو آنتوں کے اندر لڑھکتا رہتا ہے اور اسے جسم کے باہر مقناطیس سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ اس روبوٹ سے دوا کو بروقت اپنے درست مقام پر پہنچایا جاسکتا ہے۔ اگر یہ دوا کو کامیابی سے خارج کرسکتا ہے تو یہ بڑی کامیابی ہوگی اور بہت سے امراض کا علاج ممکن ہوجائے گا۔
اس سے قبل سائنسداں رینگنے والے، تیرنے والے اور پیچ کس کی طرح خلیات میں گھسنے والے روبوٹ بناچکے ہیں۔ لیکن اس روبوٹ پر 2018 سے کام شروع کیا گیا۔ اس خردبینی روبوٹ کے پیشِ نظر ٹیڑھی میڑھی آنتوں کے اندر کے غیرہموار راستے ہیں اور اسی وجہ سے یہ لڑھکتا ہوا آگے بڑھتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو بہتر بناکر پہلی مرتبہ اس کی آزمائش حیاتیاتی خلیات پر کی گئی ہے۔
اس کے بعد ایک چوہے کو بے ہوش کرکے اس کی آنتوں میں یہ چھوٹا سا روبوٹ داخل کیا گیا اور اسے مقعد کے ذریعے اندر پہنچایا گیا۔ یہ روبوٹ پولیمر اور دھات سے بنایا گیا ہے جس میں کسی بیٹری کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ جسم سے باہر مقناطیس سے کنٹرول ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ چوہوں پر تجربات کا اطلاق انسانوں پر بھی کیا جاسکتا ہے کیونکہ چوہوں اور انسانی نظام میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ اس کے بعد خنزیروں پر بھی روبوٹ کی آزمائش کی گئی ہے۔
اس کے موجد پروفیسر لوئی سولوریو کہتے ہیں کہ ہم جسم سے باہر رہتے ہوئے روبوٹ کو کسی بھی مقام پر لے جاکر چھوڑ سکتے ہیں اور پھر دوا دھیرے دھیرے باہر خارج ہوتی رہتی ہے۔ پولیمر بند ہونے کی وجہ سے دوا وقت سے پہلے باہر نہیں آتی۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ روبوٹ کو جسم میں مختلف امراض کی شناخت کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔