اپوزیشن اسمبلیوں سے استعفے آخری حربے کے طور پر استعمال کریگی

عامر خان  ہفتہ 17 اکتوبر 2020
ریاستی اداروں پر تنقید کرنے پر اپوزیشن کیخلاف قانون ایکشن لیا جاسکتا ہے، حکومتی ذرائع ۔  فوٹو : فائل

ریاستی اداروں پر تنقید کرنے پر اپوزیشن کیخلاف قانون ایکشن لیا جاسکتا ہے، حکومتی ذرائع ۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے حکومت مخالف احتجاجی تحریک کے حوالے کئی نکات پر مشتمل اپنی آئندہ کی حکمت عملی طے کرلی ہے جب کہ پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت کا جلسوں میں اہم نقطہ حکومت سے مستعفی ہونے اور نئے انتخابات کا مطالبہ ہوگا۔

اپوزیشن رہنما اپنے خطابات میں وزیراعظم عمران خان کی معاشی،عوامی اورخارجہ ودیگرپالیسیوں۔مہنگائی میں اضافہ۔2018 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی، نیب کی کارروائیوں،حکومتی انتقامی کارروائیوں اور پی ٹی آئی کے عوامی وعدوں پر عمل نہ کیے جانے کے حوالے کھل کر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائیں گے۔ان جلسوں میں مرحلہ وار احتجاجی تحریک کے آپشن کا اعلان کریں گے۔

پی ڈی ایم کے اہم ذرائع نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ پی ڈی ایم کی قیادت نے اپنے احتجاجی آپشن میں یہ طے کیا ہے کہ اگر حکومت اپوزیشن کے مرکِزی قیادت کی گرفتاریاں یا نظر بند کرتی ہے تو پھر متبادل قیادت کے طور پر جلسوں سے اہم اپوزیشن رہنما خطاب کریں گے۔

ان ممکنہ گرفتاریوں کی صورت میں مشاورت کے بعد جیل بھرؤ تحریک چلانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔حکومتی ممکنہ کارروائی کی صورت میں ہڑتال یا اہم عوامی مقامات پر دھرنے دیے جائیں گے۔اس حکمت عملی کے آپشن میں حکومت کے خلاف ملک گیر لانگ مارچ بھی شامل ہے جو بیک وقت چاروں صوبوں سے شروع ہوکر اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔