رول آف لاء وفاقی حکومت کا واحد ایجنڈا ہے، فروغ نسیم

اسٹاف رپورٹر  اتوار 18 اکتوبر 2020
عوام نے اپوزیشن کا بیانیہ مسترد کر دیا، کرپٹ سیاسی سسٹم نے ملکی نظام تباہ کیا۔ فوٹو: اے پی پی

عوام نے اپوزیشن کا بیانیہ مسترد کر دیا، کرپٹ سیاسی سسٹم نے ملکی نظام تباہ کیا۔ فوٹو: اے پی پی

کراچی: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا صرف ایک ایجنڈا ہے اور وہ ہے رول آف لا۔ 

وفاقی وزیر قانون بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں جسٹس ہیلپ لائن کے زیر اہتمام پانچویں نیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان دفاعی موومنٹ میں ہے، نیب آزاد ادارہ ہے، پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے،کرپٹ سیاسی سسٹم نے پاکستان کے نظام کو تباہ کردیا۔ اگر آپ اپنی عدلیہ اور ریاستی اداروں کی عزت نہیں کریں گے تو کچھ نہیں بنتا۔ پاکستان اور پاکستانی عوام نے یہ بیانیہ مسترد کردیا ہے۔

نیشنل جوڈیشل کانفرنس میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی، ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب، سندھ بار کونسل، سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، کراچی بار کے رہنماؤں اور سینئر وکلا سمیت نوجوان وکلا کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نے کہا کہ اس وفاقی حکومت کا صرف ایک ایجنڈا ہے اور وہ ہے رول آف لا۔ جسٹس جاوید اقبال ایک ایماندار آدمی ہیں۔ وزیر اعظم کا کوئی مقصد نہیں کہ کسی کے خلاف کیس بنایا جائے۔ کیا عمران خان یا فوج نے کہا کہ منی ٹریل نہ دیں۔ اس وقت پاکستان دفاعی موومنٹ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا جہاں کے وزرا کیخلاف پاناما نے جب انکشاف کیا تو سب نے اپنی وضاحت دی ہے۔ اگر آپ اپنی عدلیہ اور ریاستی اداروں کی عزت نہیں کریں گے تو کچھ نہیں بنتا۔ پاکستان اور پاکستانی عوام نے ان کا بیانیہ مسترد کردیا ہے۔ کرپٹ پولیٹیکل لیڈرشپ کی وجہ سے ملک کی یہ صورتحال ہے۔ کسی بھی طرح کرپٹ فرسودہ سیاسی لیڈران کو قبول نہیں کر سکتے۔ کسی پر بھی الزام ہے تو منی ٹریل دیں۔ خواتین کیلیے ہم نے بہت ترامیم کی ہیں۔

سابق چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی مفادات کی سیاست کی وجہ سے بنگال پاکستان الگ ہوگیا۔ ہم نے 1971 سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا۔ ملک کے نا اہل اور کرپٹ لیڈرشپ نے ملک کو اس حالت میں پہنچایا ہے۔

ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اصل وکالت لوئر جوڈیشری سے ہوتی ہے۔ عام آدمی کو انصاف ہی ڈسٹرکٹ اور سیشن عدالتوں سے ملتا ہے۔ حکومت کا کام عدالتوں کے معاملات میں بلکل بھی نہیں ہے۔ اب اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ غریب انسان کو کیسے انصاف ملے۔ سندھ حکومت وکلا کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔