پاورسیکٹر کا گردشی قرض 2.1 ٹریلین روپے ہوگیا

ظفر بھٹہ  بدھ 21 اکتوبر 2020
بلند نقصانات، بجلی کی چوری اور نااہلیت گردشی قرض میں اضافے کی وجہ ہے، نیپرا رپورٹ
 فوٹو: فائل

بلند نقصانات، بجلی کی چوری اور نااہلیت گردشی قرض میں اضافے کی وجہ ہے، نیپرا رپورٹ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  ایک سال کے دوران شعبہ توانائی کا گردشی قرض 32 فیصد بڑھ کر 2.1 ٹریلین روپے ہوگیا۔

نیشنل الیکٹرک  پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی ’ اسٹیٹ آف دی انڈسٹری رپورٹ 2020 ‘ کے مطابق  جون 2019  میں گردشی قرض 1.6 ٹریلین روپے تھا جو جون 2020 کے اختتام پر 32 فیصد اضافے سے 2.1ٹریلین روپے تک پہنچ گیا۔ نیپرا نے اپنی رپورٹ میں بلند نقصانات، بجلی  کی چوری اور نااہلیت کو گردشی قرضوں میں اضافے کی اہم وجوہ قرار دیا ہے۔

نیپرا نے بجلی کے بلند ٹیرف پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگی بجلی، غیرمنظم ڈسٹری بیوشن  سروسز اور لوڈ شیڈنگ پالیسی صارفین کو پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں( DISCOs ) سے دور کررہی ہے۔

نیپرا کے مطابق مہنگی بجلی، بجلی کی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی  کی وجہ ہے۔ بجلی کی پیداوار کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 30 جون 2020 کو  پاور جنریشن کی انسٹالڈ کیپسٹی 38719 میگا واٹ تھی۔ جون 2019 میں یہی صلاحیت38995 میگاواٹ تھی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔