ناسا کا خلائی جہاز، سیارچہ ’’بینوں‘‘ پر کامیابی سے اترگیا

ویب ڈیسک  بدھ 21 اکتوبر 2020
ناسا کا خلائی جہاز اوسائرس ریکس سیارچہ بینوں پر اترگیا ہے اور وہ جلد وہاں سے مٹی کے نمونے لے کر زمین پر واپس آئے گا (فوٹو: ناسا)

ناسا کا خلائی جہاز اوسائرس ریکس سیارچہ بینوں پر اترگیا ہے اور وہ جلد وہاں سے مٹی کے نمونے لے کر زمین پر واپس آئے گا (فوٹو: ناسا)

ایریزونا: ناسا کی جانب سے کئی خلائی سفیر (جہاز) قریبی سیاروں تک جاتے رہے ہیں لیکن اب تاریخ میں پہلی بار اس کا خلائی جہاز ایک سیارچے پر اترا ہے۔ یہ خلائی جہاز سیارچہ ’بینوں‘ کی سطح سے کچھ مٹی اور پتھر لے کر زمین پر واپس آئے گا۔

امریکی وقت کے مطابق 20 اکتوبر کی دوپہر کو ’اوسائرس ریکس‘ نامی خلائی جہاز ایک عمارت جتنے بڑے خلائی جہاز پر اترا اور وہاں سے 60 گرام کے قریب دھول، مٹی اور پتھر لے کر زمین پر لوٹے گا۔ اس سے نظامِ شمسی کی پیدائش، ارتقا اور خود زمین پر زندگی کے ظہور کے بہت سے سوالات کے جوابات مل سکیں گے۔

خلائی جہاز اوسائرس ریکس کے پیچیدہ سفر کے بعد جب وہ بینوں پر اترا تو ناسا کا کنٹرول روم خوشی اور مبارک باد کے شور سے بھرگیا۔ اس موقع پر مرکزی سائنس داں، دانتے لوریٹا نے بھی اپنی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ مسلسل دس روز تک خلائی جہاز کو بینوں کے مدار میں گردش دیتے رہے اور اس دوران معمولی غفلت سے بھی پورا مشن ناکام ہوسکتا تھا۔

ناسا کے سربراہ جِم براڈنسٹائن نے کہا کہ بینوں سیارچہ نظامِ شمسی کے قدیم ترین آثار میں سے ایک ہے جو اکتوبر 2020ء کو زمین سے 20 کروڑ 70 لاکھ میل کے فاصلے پر موجود تھا۔ اوسائرس ریکس مشن ستمبر 2016ء میں زمین سے رخصت ہوا اور اس نے دو سال اور ایک سو ایک دن کا سفر کرکے سوا ارب میل کا فاصلہ طے کیا اور اب سیارچہ بینوں پر اترچکا ہے۔

بینوں زمین کے قریبی سیارچوں کی فہرست میں شامل ہے جو نظامِ شمسی کے فوراً بعد ظہور پذیر ہوا تھا۔ اس پر مٹی کے ذرات بنے ہیں جو سمندری ریت کی ہی طرح ہیں۔ بینوں کی چٹان پر ایک بہت بڑا پتھر بھی دیکھا گیا ہے جسے فارسی داستانوں کے پرندے ’سیمرغ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ایک اور سب سے بڑی چٹان کا رقبہ فٹ بال اسٹیڈیم کے برابر ہے جس پر آئرن آکسائیڈ کی ایک قسم میگناٹائٹ کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔