اس مرچ میں کتنی مرچیں ہیں... یہ اسمارٹ آلہ سب کچھ بتاتا ہے

ویب ڈیسک  جمعـء 23 اکتوبر 2020
چلیکا پوڈ نامی یہ آلہ چھ اقسام کی مرچوں میں تیزی کی پیمائش کرسکتا ہے۔ (فوٹو: اے سی ایس نینو)

چلیکا پوڈ نامی یہ آلہ چھ اقسام کی مرچوں میں تیزی کی پیمائش کرسکتا ہے۔ (فوٹو: اے سی ایس نینو)

تھائی لینڈ: کچھ مرچیں واقعی بہت تیز ہوتی ہیں جبکہ بعض مرچیں صرف دیکھنے میں تیز نظر آتی ہیں ورنہ ان کا ذائقہ اتنا مرچوں والا نہیں ہوتا۔ اب یہی بات معلوم کرنے کےلیے تھائی لینڈ کے سائنس دانوں نے ایک آلہ ایجاد کرلیا ہے جسے اسمارٹ فون سے منسلک کرکے مرچوں میں تیزی کا پتا لگایا جاسکتا تھا۔

یہ آلہ جسے ’’چلیکا پوڈ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، تھائی لینڈ کی ’’پرنس آف سونگکلا یونیورسٹی‘‘ کے اسسٹنٹ پروفیسر واراکورن لمبٹ اور ان کے ساتھیوں نے ایجاد کیا ہے۔

یہ آلہ گلوکومیٹر کی پٹی (اسٹرپ) جیسا دکھائی دیتا ہے جسے خوبصورتی کی غرض سے لال مرچ کی شکل والے ایک سانچے میں بند کیا گیا ہے۔

مرچوں کی شدت معلوم کرنے والی یہ پٹی ایک ’’کاغذی سینسر‘‘ پر مشتمل ہے جس میں نائٹروجن ایٹموں کی معمولی مقدار والے گریفین نینو ذرّات شامل کیے گئے ہیں۔

جس مرچ کی شدت معلوم کرنی ہو، اسے خشک کرکے ایتھنول والے ایک محلول میں ڈال کر خوب اچھی طرح ہلایا جاتا ہے۔ اس طرح بننے والے مائع کا صرف ایک قطرہ لے کر پٹی پر رکھ دیا جاتا ہے۔

مرچوں میں ’’مرچ‘‘ کی وجہ بننے والا مرکب ’’کیپسیسین‘‘ (capsaicin) اس پٹی میں موجود گریفین اور نائٹروجن کے ساتھ کیمیائی عمل کرکے الیکٹرون خارج کرتا ہے جنہیں یہ آلہ برقی رو (کرنٹ) کی صورت میں محسوس کرلیتا ہے: کرنٹ جتنا زیادہ ہوگا، کیپسیسین کی مقدار اتنی ہی زیادہ ہوگی، یعنی مرچیں بھی اتنی ہی تیز ہوں گی۔

مرچوں کی یہ پیمائش اس آلے سے منسلک اسمارٹ فون میں منتقل ہوتی ہے جہاں ایک خاص ایپ اس کا تجزیہ کرتی ہے اور نتائج اسکرین پر ظاہر کر دیتی ہے۔

دیگر مہنگے اور مروجہ تجزیاتی آلات کے ذریعے بھی اس آلے کی پیمائشوں میں درستی کی تصدیق ہوچکی ہے جس کے بعد اسے باقاعدہ فروخت کےلیے پیش کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

اس کا پہلا ماڈل چھ اقسام کی مرچوں میں تیزی کی پیمائش کرسکتا ہے جسے پرچون کی دکانوں، ہوٹلوں اور ریستورانوں تک میں بہ آسانی استعمال کیا جاسکے گا جبکہ عام صارفین کے علاوہ ادویہ ساز کمپنیاں بھی بعض دواؤں میں کیپسیسین کی پیمائش کےلیے بھی اسی آلے سے استفادہ کرسکیں گی۔

اس منفرد ایجاد کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’اپلائیڈ نینو مٹیریلز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائع شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔