کیا دمے کی دوا سے ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں؟

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 اکتوبر 2020
کورٹیکو اسٹیرائیڈز استعمال کرنے والے مریضوں میں ہڈیوں کی کمزوری بھی نمایاں طور پر دیکھی گئی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کورٹیکو اسٹیرائیڈز استعمال کرنے والے مریضوں میں ہڈیوں کی کمزوری بھی نمایاں طور پر دیکھی گئی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

نوٹنگھم: برطانیہ میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دمے کے دورے میں عام استعمال ہونے والی دوا ’’کورٹیکو اسٹیرائیڈ‘‘ سے ممکنہ طور پر ہڈیاں بھی کمزور اور بھربھری ہوسکتی ہیں۔

یہ دوا گولیوں اور انہیلر، دونوں کی صورت میں دستیاب ہوتی ہے البتہ دمے کا دورہ پڑنے پر انہیلر سے استعمال کرنے پر یہ براہِ راست پھیپھڑوں تک پہنچتی ہے اور دمے کی شدت کم کرتے ہوئے دورہ ختم کرتی ہے۔

برسوں سے یہ بات نوٹ کی جارہی تھی کہ کورٹیکو اسٹیرائیڈز کی گولیاں باقاعدگی سے، بالخصوص زیادہ مقدار میں کھانے والے مریضوں میں ہڈیوں کی کثافت کم ہوجاتی ہے؛ یعنی وہ کمزور ہوجاتی ہیں۔ انہیلر کے ذریعے سونگھی جانے والی کورٹیکو اسٹیرائیڈز کے بارے میں بھی اسی طرح کی کچھ شہادتیں سامنے آچکی تھیں۔ تاہم اس بارے میں کوئی باضابطہ تحقیقی مطالعہ نہیں کیا گیا تھا۔

کورٹیکو اسٹیرائیڈز کے استعمال اور ہڈیوں کی کمزوری میں تعلق جاننے کےلیے یونیورسٹی آف نوٹنگھم اسکول آف میڈیسن، برطانیہ میں پی ایچ ڈی ریسرچ فیلو کرسٹوس کیلتسیوس نے دمے کے ایسے 3700 بزرگ مریضوں کے میڈیکل ریکارڈ کا جائزہ لیا جو اوسٹیوپوروسس (ہڈیوں کے بھربھرے پن) میں بھی مبتلا تھے، یا پھر ان کی میڈیکل ہسٹری میں ہڈی ٹوٹنے کے واقعات بھی موجود تھے۔

انہوں نے واضح طور پر دیکھا کہ جو مریض گولیوں کی شکل میں کورٹیکو اسٹیرائیڈز استعمال کر رہے تھے، ان کی ہڈیاں یہ دوا استعمال نہ کرنے والے مریضوں کے مقابلے میں کمزور تھیں۔ یہی نہیں، بلکہ اس دوا کی زیادہ خوراک (ڈوز) لینے والے افراد میں ہڈیوں کی کمزوری زیادہ نمایاں اور واضح تھی۔

اعداد و شمار کی بنیاد پر انہیں معلوم ہوا کہ ہفتے میں چار یا چار سے زیادہ مرتبہ کورٹیکو اسٹیرائیڈز کی گولیاں کھانے والے مریضوں میں یہ دوا استعمال نہ کرنے والے مریضوں میں ہڈیوں کے بھربھرے پن کا امکان چار گنا زیادہ تھا۔ اسی طرح ہفتے میں 9 یا زائد مرتبہ کورٹیکو اسٹیرائیڈز کھانے والے مریضوں میں یہ امکان بڑھ کر آٹھ گنا تک پہنچ گیا تھا۔

انہیلر یعنی سانس کے ذریعے لی جانے والی کورٹیکو اسٹیرائیڈ کے اثرات قدرے کم تھے: انہیلر سے یہ دوا لینے والے مریضوں میں اوسٹیوپوروسس (ہڈیوں کے بھربھرے پن) کا امکان، یہ دوا استعمال نہ کرنے والے مریضوں کے مقابلے میں 35 فیصد سے 60 فیصد تک زیادہ تھا۔

اگرچہ اس مطالعے میں کورٹیکو اسٹیرائیڈز اور ہڈیوں کی کمزوری میں واضح تعلق سامنے آیا ہے لیکن ابھی حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ کورٹیکو اسٹیرائیڈز ہی ہڈیوں میں کمزوری کی وجہ ہیں۔

لہٰذا، ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی وہ دمے کے مریضوں کو یہ مشورہ ہر گز نہیں دیں گے کہ وہ کورٹیکو اسٹیرائیڈز کا استعمال ترک کردیں۔ البتہ وہ اتنا ضرور تجویز کرنا چاہیں گے اس دوا کے ساتھ ساتھ وٹامن ڈی اور کیلشیم سپلیمنٹ کا استعمال بھی جاری رکھا جائے تاکہ ہڈیوں کی ممکنہ کمزوری کا ازالہ ہوتا رہے۔

اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’تھوریکس‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔