- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
لبنانی فنکارہ نے دھماکے کے ملبے سے متاثرکن مجسمہ بنالیا
بیروت: چند ماہ قبل لبنان میں ہونے والے ہولناک دھماکے کے بعد ایک خاتون فنکارہ نے اسی ملبے کو ایک خوبصورت مجسمے کی شکل دی ہے تاکہ لوگ اس سے عزم وہمت کا سبق لے سکیں۔
حیات نظر کہتی ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ ہی لبنان میں بدامنی دیکھی ہے اور اپنے دکھ کے اظہار کے لیے وہ مصوری اور مجسمہ سازی کا سہارا لیتی ہیں۔ 33 سالہ حیات اس سال چار اگست کو بیروت میں ہی تھیں کہ سمندر کنارے امونیئم نائٹریٹ کے بڑے ذخائر میں ہولناک دھماکہ ہوا جس میں 190 افراد جاں بحق ہوگئے، زخمیوں کی تعداد 6 ہزار تک جاپہنچی اور تین لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے۔ اس واقعے میں کروڑوں روپے کا مالی نقصان بھی ہوا تھا۔
اب یہ حال ہے کہ مسلسل بد امنی اور سیاسی شورش سے لبنان شدید متاثر ہورہا ہے، معاشی صورتحال مخدوش ہوچکی ہے جس پر کورونا وائرس کے مزید منفی اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔
حیات نے کہا کہ میں اس سانحے کے بعد صدمے میں ہوں، بلکہ سچ یہ ہے کہ تمام لبنانی اس المئے کے شکار ہیں۔ دھماکے کے فوراً بعد میں نے لوگوں کے ساتھ مل کر شہر سے ملبہ صاف کرنا شروع کیا۔
اس موقع پر انہیں خیال آیا کہ وہ اس ملبے سے ایک ایسی شے بنائیں جو لوگوں کو تحریک دے سکیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ لوگ ہمت کریں اور مل جل کر دوبارہ شہر کی تعمیر کریں۔ اس کے لیے انہوں ںے فنِ مجسمہ سازی سے مدد لینے پر غور کیا۔ حیات نظر نے کئی مقامات سے لکڑی، شیشے، دھاتی ٹکڑے اور پتھر وغیرہ جمع کئے جنہیں ایک لڑکی میں تبدیل کیا۔
کئی ہفتوں تک انہوں نے پھینکی ہوئی اشیا بھی جمع کیں اور لوگوں کے گھروں سے ٹوٹی ہوئی اشیا اٹھائیں ۔ حیات نے دیکھا کہ لوگوں نے انہیں نہایت قیمتی اور یادگار اشیا بھی دیدیں جو اب اس مجسمے کا حصہ بن چکی ہیں۔ دن رات کی محنت سے انہوں نے لبنانی پرچم بردار لڑکی کا مجسمہ تیار کیا جس کے قدموں میں ایک گھڑی بنائی گئی ہے۔ یہ گھڑی 6 بج کر 8 منٹ پر رکی ہوئی ہے جو دھماکہ کا وقت ہے۔
اگرچہ یہ دل ہلکا کرنے کا ایک بہانہ تھا لیکن اسے لبنان کے باشندوں کے لیے مشکل حالات میں امید کی ایک کرن کے طور پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ فی الحال اس کا نام نہیں رکھا گیا ہے لیکن دیکھا جاسکتا ہے کہ ملبے سے ایک لڑکی بنائی گئی ہے جو لبنانی پرچم لہرارہی ہے۔
حیات نظر اس سے قبل کئی پینٹنگ اور دیواروں پر مزاحمتی خاکے بناتی رہی ہیں۔ 2019 میں انہوں نے اپنی آگ سے دوبارہ جنم لینے والے دیومالائی پرندے ’فینکس‘ کا مجسمہ بھی بنایا تھا۔ یہ مجسمہ انہوں نے احتجاجی مظاہرین کے توڑے گئے خیموں کے کوڑے سے تیار کیا تھا۔ لیکن حکام نے اس مجسمے کو بھی تاراج کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔