- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
سانپ سیڑھی کا یہ کھیل بچوں کے پیٹ کے کیڑے کم کرسکتا ہے!
نائیجیریا: بچے کھیل کھیل میں بہت کچھ سیکھ جاتے ہیں اور اب ’سانپ سیڑھی‘ کی طرز پر ’کیڑے اور سیڑھی‘ نامی بورڈ گیم بنایا گیا ہے جو بچوں کی آنتوں میں انفیکشن اور نتیجتاً پیٹ کے کیڑوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔
یہ گیم بالخصوص دیہی ماحول میں رہنے والے بچوں کو صحت و صفائی کے اصول سکھاتا ہے اور سب سے پہلے نائیجیریا کے بچوں پر آزمایا گیا ہے۔ اس کھیل کی بدولت واضح فائدہ دیکھا گیا۔
نائیجیریا میں فیڈرل یونیورسٹی آف ایگریکلچر سے وابستہ طفیلیوں (پیراسائٹولوجی) کےماہر ڈاکٹر اویم ایکپو نے کہا کہ بالخصوص افریقی بچے دیہی ماحول میں کھیلتے ہیں اور وہاں مٹی میں موجود کیڑوں کے انڈے کسی طرح بچوں کی آنتوں میں پہنچ جاتے ہیں جسے ہیمنتھس کہتے ہیں۔
’ہم نے چھ ماہ تک بچوں کو یہ ’کیڑے اور سیڑھی‘ کا گیم کھلایا اور نوٹ کیا کہ بچوں میں پیٹ کے کیڑوں کی شرح 25 سے 5.6 فیصد پر آگئی،‘ ڈاکٹر اویم نے بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اس گیم میں جگہ جگہ تصاویر اور معلومات لکھی ہیں جو بچوں کو حفظانِ صحت کے اصولوں سے آگاہ کرتی ہیں۔
ماہرین نے اس اہم کام کی تفصیلات پبلک لائبریری آف سائنس ( پی ایل او ایس) میں شائع اس رپورٹ میں چھ اسکولوں کے منتخب بچوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروپ کو کیڑے اور سیڑھی کھلایا گیا اور دوسرے کو عام سانپ سیڑھی (اسنیکس اینڈ لیڈرز) کھیلنے کو دیا گیا۔
استاد کی مدد سے بچوں کو کھیل کھیل میں صفائی کے اصول اور کیڑوں کے انفیکشن کے بارے میں بتایا گیا۔ اس کے نتیجے میں بچوں میں مٹی سے آنتوں تک جانے والے پیٹ کے کدودانوں سے بچاؤ کا شعور پیدا ہوا۔ پورے چھ ماہ کے دوران بچوں کی 98 فیصد تعداد نے کسی نہ کسی طرح یٹ کے کیڑوں سے بچاؤ کا ایک طریقہ معلوم کرلیا جبکہ صرف سادہ سانپ سیڑھی کھیلنے والے بچوں کی سات فیصد تعداد ہی اس درجے پر پہنچی۔
واضح رہے کہ پیٹ کے کیڑے ننگے پیر چلنے سے بھی پروان چڑھتے ہیں اور ان کے باریک انڈے کسی طرح مٹی سے ہوتے ہوئے جلد میں اترتے ہیں اور وہاں سے آنتوں تک پہنچتے ہیں۔ عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق دنیا بھر میں گیلی زمین اور کیڑوں کی آماجگاہ پر رہنے والے بچوں کی تعداد 60 کروڑ ہے جن کی 24 فیصد تعداد پیٹ کے کیڑوں کی شکارہوتی ہے جن میں افریقہ سرِ فہرست ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔