- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
- خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا، اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
- اسٹاک ایکسچنیج : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
- اضافی مخصوص نشستوں والے اراکین کی رکنیت معطل
- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
- ہم کچھ کہتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
- عمران خان کا ملکی حالات پر آرمی چیف کو خط لکھنے کا فیصلہ
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں کمی
- لاہور سفاری زو میں پہلی بار نائٹ سفاری کیمپنگ کا انعقاد
- زمینداروں کے مسائل، وزیراعلیٰ آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے
- خیبر پختونخوا میں دو ماہ کے دوران صحت کارڈ پر ایک لاکھ افراد کا مفت علاج
- لاہور میں پرانی دشمنی پر ماں اور 17 سالہ بیٹا قتل
- بھارت میں انتخابات کے چوتھے مرحلے کا آغاز؛ 10 ریاستوں میں ووٹنگ
- غزہ جنگ کے خوفناک نفسیاتی اثرات، 10 اسرائیلی فوجیوں کی خودکشی
- گندم اسکینڈل؛ وزیراعظم کا ایم ڈی اور جی ایم پاسکو کی معطلی کا حکم
- نان فائلرز کے موبائل بیلنس پر 100 میں سے 90 روپے ٹیکس کٹوتی کا فیصلہ
- خفیہ معلومات کی تشہیر اورپھیلانے والوں کو سزا دینے کا اعلان
- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
تھری ڈی پرنٹر سے بنی دنیا کی سب سے چھوٹی کشتی
ایمسٹر ڈیم، ہالینڈ: سائنسدانوں نے الیکٹرون خردبین، تھری ڈی پرنٹنگ اور دوسری جدید ٹیکنالوجی سے دنیا کی سب سے چھوٹٰی کشتی تیار کی ہے۔ یہ انسانی آنکھ سے بھی دکھائی نہیں دیتی کیونکہ اس کی جسامت صرف 30 مائیکرومیٹر ہے۔
ہالینڈ کی لائڈن یونیورسٹی نے کشتی نما یہ شے ایک تحقیقی منصوبے کے تحت بنائی ہے جس میں ایسے مختصر روبوٹ بنانے تھے انسانی جسم یا خون کی رگوں میں دوڑ سکیں۔ ایسے روبوٹ کو بہت سے طبی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
لیکن یاد رہے کہ لکڑی کی کشتی کا یہ انتہائی مختصر ماڈل تھری ڈی پرنٹر سے چھاپا گیا ہے جو ایسے پرنٹراور اس کی ٹیکنالوجی کی افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔
لائڈن یونیورسٹی کی ماہرِ طبیعیات ، ڈینیئلہ کرافٹ کہتی ہے کہ اگر کسی مادی شے کے ایک قطرے میں لیزر پہنچائی جاسکتی ہے تو حسبِ ضرورت اشیا ڈھالنا آسان ہوتا ہے۔ یعنی اگر لیزر کو ڈی این کی شکل کی گھمایا جائے تو اس طرح آپ ڈی این اے ہی بنارہے ہوتے ہیں۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی ٹیم نے لیزر اور تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے کئی خردبینی اشیا بنائی ہیں۔ ان میں خلائی جہاز، گیندیں، اور دیگر اشکال شامل ہیں۔ ماہرچاہتے ہیں کہ جس طرح ہمارے جسم میں بیکٹیریا، الجی اور نطفے بھی تیرکر سفر کرتے ہیں اور اسی بنا پر ایسے خردبینی روبوٹ بھی تیر کر ایک سے دوسرے مقام پر جاسکتےہیں۔
ایسے روبوٹ جسم کے مطلوبہ مقام تک دوا پہنچاسکتے ہیں جو اس وقت طبی سائنس میں ایک بہت بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ ماہرین نے اس کی تفصیلات سافٹ میٹر نامی جرنل میں شائع کرائی ہیں ۔ فی الحال اس ایجاد کی بدولت بیکٹیریا کے نقل و حکم کو سمجھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔