درخت پر سینسر کے تیر داغنے والا ڈرون

ویب ڈیسک  جمعرات 5 نومبر 2020
برطانوی ماہرین ڈارٹ ڈرون کی بدولت درختوں پر سینسر لگانے والا نظام بنایا ہے۔ فوٹو: نیو اٹلس

برطانوی ماہرین ڈارٹ ڈرون کی بدولت درختوں پر سینسر لگانے والا نظام بنایا ہے۔ فوٹو: نیو اٹلس

 لندن: موسمیاتی تحقیق، جنگلات کے جائزے اور آتشزدگی کی وجوہ معلوم کرنے کے لئے درختوں پر برقی سینسر لگائے جاتے ہیں۔ اب ماہرین نے ڈارٹ ڈرون کے ذریعے درختوں پر سینسر پھینکنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

امپیریئل کالج کے سائنسدانوں کے مطابق گھنے جنگلات میں ہر درخت پر سینسر لگانا محال ہوتا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے ڈارٹ ڈرون بنایا ہے۔ یہ ڈرون چھوٹے تیروں کی مدد سے برقی سینسر برساتے ہیں جو درختوں میں چپک جاتے ہیں۔ درختوں اور جنگلات میں جزوقتی اور مستقل بنیادوں پر وائرلیس سینسر لگا کر ان سے جنگلات کا احوال اور موسمیاتی حال معلوم کیا جارہا ہے۔

اگرچہ ڈرون کے ذریعے جنگلات کے فرش پر بھی ڈرون گرائے جاسکتے ہیں لیکن وہ گم ہوسکتے ہیں اور ان کا اصل مقام معلوم کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اب تیر نما ساخت پر سینسر لگا کر انہیں ڈارٹ کی طرح درختوں سے چپکایا گیا ہے۔ امپیریئل کالج کی ٹیم نے سب سے پہلے ایک ڈرون پر ڈارٹ پھینکنے والا نظام بنایا گیا ۔ اس کے بعد نشانہ لینے کے لیے لیزر سے مدد لی گئی۔

ایک اسپرنگ کی مدد سے سینسر درخت تک پھینکے جاتے ہیں اور خاص شیپ میموری مٹیریئل سے انہیں داغا جاتا ہے۔ اس طرح 650 گرام کا سینسرکسی تیر کی مانند پرواز کرتے ہوئے درخت میں پیوست ہوجاتا ہے۔ اگر چار میٹر دوری سے سینسر پھینکے جائے تو یہ اپنے ہدف پر 10 سینٹی میٹر کے دائرے میں جالگتا ہے۔ اگر فاصلہ کم ہو تو 10 سینٹی میٹر کی درستگی مزید بہتر ہوسکتی ہے۔ لیکن ابتدائی تجربات میں ڈارٹ لگے سینسر ٹکرا کر واپس آئے اور ضائع ہوئے۔ اگلے مرحلے پر سینسر کو درختوں کر چپکانے والا پورا نظام دوبارہ بنایا جائے گا۔

اس ضمن میں ایک ویڈیو بنائی گئ ہے جس میں ایک ڈرون ایک مرتبہ چارج ہونے پر 17 سینسر پھینک سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔