صدارتی انتخاب؛ مختلف امریکی ریاستوں میں بائیڈن اور ٹرمپ کے حامیوں کے الگ الگ مظاہرے

ویب ڈیسک  بدھ 4 نومبر 2020
صدر ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین نے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے(فوٹو، اسکرین گریب)

صدر ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین نے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے(فوٹو، اسکرین گریب)

 واشنگٹن: صدر ٹرمپ کے حامیوں کے وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرے میں پولیس سے جھڑپیں ہوئی ہے جب کہ مختلف علاقوں میں احتجاج کیا گیا ہے۔  

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی انتخابات نتائج کے بعد پیدا ہونے والی بے یقینی کی صورت حال اور صدر ٹرمپ کی جانب سے فتح کے دعوے اور دھاندلی کے الزامات کے بعد مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔

لاس اینجلس، شمالی کیرولینا ، پورٹلینڈ، اوریگینو میں متعدد مقامات پر درجنوں اور کہیں سیکڑوں کی تعداد میں مظاہرین نکلے ہیں جب کہ منیسوٹا میں ایک درجن سے زائد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

واشنگٹن میں ہونے والے مظاہرہ مجموعی طور پر پُرامن رہا تاہم سی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے دوران مختلف مقامات پر دھواں اٹھتا دیکھا گیا اور مظاہرین کی جانب سے اسموک بم استعمال کرنے کی اطلاعات بھی ہیں۔

یہ خبر بھی دیکھیے: مخالفین انتخابی نتائج تبدیل کرنے کےلیے جعلی ووٹ ڈلوا رہے ہیں‘ ٹرمپ کا الزام

مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے انتخابات میں قبل ازوقت فتح کے دعوے اور انتخاب میں دھاندلی کے الزامات نے امریکا کی فضا میں پائی جانے والی کشیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ جب کہ ٹرمپ کے حامی اور مخالف دونوں ہی حلقوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

ممکنہ فسادات سے نمٹنے کے لیے تیاری

امریکا میں انتخابی  نتائج پیدا ہونے والی غیر یقیین صورت حال کے پیش نظر انتظامیہ اور شہریوں نے ممکنہ بد امنی اور فسادات کی پیش بندی کے انتظامات شروع کردیے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 31 مئی کو ساہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس اہل کار کے ہاتھوں قتل کے بعد امریکا کی مختلف ریاستوں میں پہلے شدید احتجاج اور فسادات ہوچکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس احتجاجی تحریک کے دوران پولیس کی حمایت جاری رکھی اس لیے توقع کی جارہی ہے کہ کئی ریاستوں میں انتخابی نتائج کے بعد شدید ردّ عمل سامنے آسکتا ہے۔

جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں واشنگٹن، نیو یارک ، لاس اینجلس اور شکاگو میں ہونے والے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پُرتشدد ہونے کا خدشہ پایا جاتا ہے۔

شکاگو کے میئر کا کہنا کہ ہے فضا پہلے ہی جذباتی اور توقع ہے کہ یہ مزید جذباتی نہیں ہوگی اور عوام پُر امن رہیں گے۔ تاہم نیویارک اور منہیٹن میں کئی شاپنگ مالز کے باہر تعمیراتی کام کرنے والے مزدوروں نے شیشے کی بڑی بڑی دیواروں کو لکڑی کے تختوں سے محفوظ بنا دیا ہے۔

سول نافرمانی سے لڑنے کے لیے تیار ہیں!

دوسری جانب امریکا کی قانون نافذ کرنے والی مرکزی ایجنسی یو ایس مارشلز سروس نے بیان جاری کیا ہے کہ اگرچہ وہ عام حالات میں ممکنہ اقدامات کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کرتی تاہم یو ایس مارشل ملک میں کسی بھی جگہ سول نافرمانی سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

متعلقہ لنک: امریکا کے صدارتی انتخابات، کئی انہونیاں ہوسکتی ہیں

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔