انسانی جسم کی تخلیق اور بائیو کیمک نمکیات

ہومیوڈاکٹر عدنا ن علی تارڑ  جمعرات 19 نومبر 2020
جسمانی و ذہنی نشوونما اور صحت کا انحصار ان غیرنامیاتی اجزاء کی متوازن مقدار پر ہے۔ فوٹو: فائل

جسمانی و ذہنی نشوونما اور صحت کا انحصار ان غیرنامیاتی اجزاء کی متوازن مقدار پر ہے۔ فوٹو: فائل

 قرآن مجید کی آیات کے مفہوم کے مطابق انسان کی تخلیق تراب ایک غیرنامیاتی اجزاء پر مشتمل خشک مٹی سے کی گئی ہے، جسے زمین سے منگوایا گیا، اس میں ماء (پانی) شامل کیا گیا تو طین (گارا)بن گیا، پھر اس سے حضرت آدم علیہ السلام کا جسم بنایا گیا۔

غیر نامیاتی منرلز Inorganic Minerals غیر نامیاتی منرلز کی دو اقسام ہیں۔ ایک Macrominerals ، ایسے منرلز جن کا حجم اور مقدار واضح طور پرزیادہ ہوتی ہے۔ ان میں کیلشیم ، فاسفورس، میگنیشیم، سوڈیم، پوٹاشیم، کلورائڈ اور سلفر شامل ہیں۔ دوسرےTrace Elements قلیل عناصر جو بہت کم مقدار میںپائے جاتے ہیں، مثلاً آئرن ،فلورائیڈ، کاپر، زنک، آیوڈین، سلینیم وغیرہ۔

بائیو کیمسٹری  Biochemistryاٹھارہویں صدی میں پڑھائے جانے والے  فعلیاتی کیمیا Physiological Chemistry کے علم سے ایک نئے شعبہ حیاتی کیمیا Biochemistry نے جنم لیا۔ یہ دو الفاظ کا مجموعہ ہے ، بائیو یعنی زندگی اور کیمسٹری ، وہ علم جس میں مختلف عناصر، ان کے مرکبات اور ان سے جسم میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے، اس علم سے انسانی جسم کے ارتقاء اور بقاء کا سبب بننے والے غیر نامیاتی اجزاء کی حیثیت اور اہمیت متعارف ہوئی۔

بائیو کیمسٹری کے مظاہرصحت مند اور بیمار جسم میں فرق کا مطالعہ کرنے والوں میں نمایاں نام اٹھارہویں صدی کے فرانس کے معروف Cellular Physiologist ڈاکٹر جے کوب مالشٹ کا ہے، جنہوں نے خلیات کے تجزیہ کے بعد دنیا ئے طب کو ایک نئی راہ دکھائی۔

ان کے مطابق خلیہ کے اندر اس کا تخلیقی مادہ غیرنامیاتی اجزاء سوڈیم، پوٹاشیم، کیلشیم، میگنیشیم، فاسفورس، کلورائڈ اور سلفر پر مشتمل ہوتا ہے جن کی کمی سے امراض جنم لیتے ہیں جب کہ جسمانی و ذہنی نشوونما اور صحت کا انحصار ان غیرنامیاتی اجزاء کی متوازن مقدار پر ہے۔

شسلرز بائیوکیمک تھراپی جرمن ڈاکٹر ولہیلم ہینرچ شسلر نے انسانی جسم کی بائیو کیمسٹری پر ایک عرصہ تحقیق کی اور 1857 میں ایک مفصل اورموثرطریقہ علاج متعارف کروایا جس میں انہوں نے مذکورہ غیرنامیاتی منرلز کیلشیم، سوڈیم، پوٹاشیم، میگنیشیم ، فاسفورس، کلورائیڈ، سلفر، آئرن، اور فلورائیڈ کے بارہ مرکبات کو جسم کی تخلیق ، نشوونما اورصحت کا منبع قرار دیا ۔

بائیو کیمک منرلز کے مرکبات کے انجذاب میں خلل سے پیدا ہونے والے عدم توازن کو جسم میں فعلیاتی اورساختی تبدیلیوں (امراض) اور نشوونما میں رکاوٹ کی وجہ قرار دیا۔ ڈکٹر شسلر نے اس عدم توازن کو دور کرنے کے لئے ان کے اصل قدرتی معدنی ماخذ یعنی مٹی سے مرکب حالت میںحاصل شدہ نمکیات کا استعمال کیا۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر موصوف نے مذکورہ منرلز کو بعد ازاںنمکیات سے موسوم کیا ہے۔

ڈاکٹر شسلرنے ان نمکیات کو ہومیوپیتھی کی دوا سازی کے مراحل سے گزارا، اس طرح ان نمکیات کوپیچیدہ کیمیکل پراسس سے گزارے بغیر انسانوں کے لئے قابلِ استعمال بنایا ۔اس وقت ڈاکٹر ولمارشوابے جرمنی کی تیار کی گئی بائیو کیمک نمکیات کی دستیاب پوٹینسیزمیں یہ نمکیات مہین ذروں (Dust Particle )سے تیار کردہ دس،سو ،ہزار،اورایک لاکھ درجات میں منقسم قلیل مقداروں میں دستیاب ہیں اس طرح یہ نمکیات بہ ا آسانی خلیوں میں جذب ہوجاتے ہیں نیز ہومیو پیتھک دوا سازی کے مراحل سے گزرنے کے بعد ان نمکیات میں ادویاتی خواص پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس طرح ان نمکیات کا استعمال جسم میں منرلز کی مقدار کو متوازن رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

نتیجتاً منرلز کی زیادتی سے ہونے والی اضافی نشوونما یا نئی قسم کے خلیات کی افزائش اور کمی سے نشوونما میں رکاوٹ،گلنے سڑنے یا بھربھرے ہونے کے عمل، مختلف اعضاء مثلاً دماغ، دل، گردوں ،جگر، پھیپھڑوں ، ہارمونز کے افعال میں درستگی کا عمل بحال ہوجاتا ہے۔

ڈاکٹرشسلرکے بارہ بائیو کیمک نمکیات اور عام منرلز میں فرق

ڈاکٹر شسلر کے نمکیات کی خوبی یہ ہے کہ یہ خلیے کے متعلقہ منرلز کو پہچاننے اور جذب کرنے کی صلاحیت کو بحال کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا استعمال محدود مدت کے لئے کافی ہوتا ہے حالانکہ قدرتی طور پر یہ وہی مرکبات ہیںجو جسم میںپائے جاتے ہیں مثلاً کیلشیم فاسفوریکم ،کیلشیم فلورائیڈ، کیلشیم سلفیٹ وغیرہ ان بنے بنائے مرکبات کو جسم میں مزید پراسیس کیے بغیر جسمانی بافتوں میں جذب ہوجاتے ہیں ، اس کی تصدیق زندہ بافتوں اور جلائے گئے مردوں اور جسمانی اعضاء کی راکھ کے تجزیوں سے ڈاکٹر شسلر اور دیگر سائنسدانوں نے کی ہے۔

ڈاکٹر شسلر بارہ نمکیات کے متعلق لکھتے ہیں کہ یہ نمکیات چونکہ جسم کے خلیوں کا حقیقی جز ہیں اس لئے خلیات میں ان کا انجذاب یقینی ہوتا ہے جب کہ قلیل مقدار کے بموجب ان کا انجذاب اور زیادہ آسان اور پر اثر ہوتا ہے۔ عام منرلز اگر قدرتی ذرائع سے حاصل بھی کئے گئے ہوں تب بھی جسم کو انہیں حیاتاتی ضروریات کے مطابق بدلنا ہوتا ہے۔

دیکھا گیا ہے کہ کمی کی ایک وجہ جسم میں اس صلاحیت کا فقدان بھی ہے مثلاً ہڈی کا زیادہ حصہ کیلشیم فاسفوریکم کا مرکب ہے جب کہ کیلشیم کی کمی کو دور کرنے کے لئے کیلشیم کاربونیٹ کا استعمال کیا جاتا ہے ہضم و جذب  اور عناصر کی تکسیر باوجود فاسفورس کی عدم دستیابی مطلوبہ نتائج سے محرومی پر منتج ہوتا ہے جبکہ ڈاکٹر سشلر کے نمکیات چونکہ جسم میں موجود نمکیات کا نا صرف عکس بلکہ تحلیل کے اعلٰی مقداری درجات کے حامل ہوتے ہیں اس لئے بغیر اضافی کیمیائی عمل اور تردد کے تدارک و صحت کے حصول کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔

منرلز کی کمی بیشی میں اچھی خوراک اور ڈاکٹر شسلر کے بائیوکیمک نمکیات میں فرق ڈاکٹر شسلر نے منرلز کے عدم توازن کمی یا ذیادتی کے مریضوں کو متعلقہ منرلز سے بھرپور غذا جیسے کیلشیم فاسفورس کی کمی کے مریضوں کواضافی دودھ پلایا مگر فائدہ نہ ہوا کیونکہ متعلقہ خلیے کیلشیم فاسفورس جذب کرنے کی صلاحیت کھو چکے تھے، خون میں انتہائی لیول کے باوجود کمی کی علامات موجود رہیں ،جبکہ شسلر کے نمکیات نے خلیوں کی جذب کرنے کی صلاحیت کو بحال کر دیا۔

بائیوکیمک نمکیات کا فروغ اور ڈاکٹر ولمار شوابے کا کردار دنیا بھر میں ڈاکٹر شسلر کے نمکیات کو مضبوط دلائل اور کامیاب نتائج کی وجہ سے استعمال کیا جانے لگا۔ مشہور جرمن فارماسسٹ ڈاکٹر ولمار شوابے نے جوکہ پہلے سے ہومیو پیتھک دوا سازی کا سائنٹفک بنیادوں پرآغاز کر چکے تھے، نے شسلر کے نمکیات کی تیاری کا بیڑا بھی اٹھایا۔آج ڈیڑھ سو سال بعد ان کی پانچویں نسلGMP’s کے اعلیٰ معیار کے ساتھ انسانیت کی بھلائی کے اس شعبہ کودنیا بھر میں بائیس ملکوں میں دوا سا ز اِداروں کے ذرائع جاری رکھے ہوئے ہے۔

ڈاکٹرولمار شوابے کے پاکستان کے لئے ایکسکلیوژو پارٹنر دارلادویات اس کام کو بخوبی انجام دے رہے ہیں، دارلادویات کی باصلاحیت مینجمنٹ کی وجہ سے شوابے کی تمام بائیو کیمک اوربائیو پلاسجن ادویات ڈرگ ریگولرٹی اتھارٹی پاکستان سے رجسٹرڈ ہیں اور اس کے مربوط مارکیٹنگ نیٹ ورک کی بدولت شوابے کی ادویات پاکستان بھر میں دستیاب ہیں ۔

شوابے بائیو پلاسجن نمبرزڈاکٹر شسلرکے بارہ نمکیات میں انسانی جسم کے ہر عضو اور ہر بافت کا نمک موجود ہے ،اس لئے ڈاکٹر ولمار شوابے جرمنی نے ان کے اٹھائیس مرکبات دو یا دو سے زائد نمکیات کو ملا کر تیار کیے۔

اس کامقصد کسی جسمانی نظام یا عضو میں پیدا ہونے والے خلل کو درست کرنے کیلئے اس کی ساخت میں استعمال ہوئے تمام نمکیات کو یکجا کرنا تھا ، یہ نمکیات چونکہ مکمل بے ضرر اور کسی کیمیکل پراسیس سے پاک ہیں ،اس لئے انہیں کئی ممالک میں بغیرڈاکٹرکے نسخے کے فروخت کرنے اور استعمال کرنے کی قانونی اجازت دی گئی ہے، اور یہ اوپر لکھی انڈیکیشن یا فارمولا کے مطابق انتہائی محفوظ بے ضرر اور انتہائی کامیاب نتائج کے ساتھ استعمال ہو رہے ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔