فرانسیسی صدر کی مسلمانوں پر مزید سخت پابندیاں لگانے کی تیاری

ویب ڈیسک  اتوار 22 نومبر 2020
فرانسیسی صدر نے مسلم فرینچ کونسل کو صرف 15 دن کی مہلت دے دی(فوٹو، فائل)

فرانسیسی صدر نے مسلم فرینچ کونسل کو صرف 15 دن کی مہلت دے دی(فوٹو، فائل)

پیرس: فرانسیسی صدر مسلمانوں پر مزید پابندیوں  پر مشتمل پہلے سے بھی زیادہ سخت قوانين متعارف کروانے کے لیے سرگرم ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ایمانیول میکخواں کا کہنا ہے کہ ’’چارٹر آف ريپبلکن ويليوز” کا مقصد مسلمانوں کو انتہاپسندی سے روکنا ہے۔

اس حوالے سے سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق ايمانيول ميکخواں نے فرنچ کونسل آف مسلم فيتھ کو وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر لائحہ عمل بنانے کے لیے 15 دن کی مہلت دی ہے۔

اس قانون سازی کے بعد سی ايف سی ايم نينشل کانسل آف امام تشکيل دے گی۔ مساجد ميں اماموں کو حکومت کي مرضی سے لگايا اور ہٹايا جاسکے گا۔چارٹر کا مقصد يہ واضح کرنا ہے کہ اسلام مذہب ہے کوئی سياسی تحريک نہيں۔

اس چارٹر کے تحت ملک ميں مسلمانوں کے معاملے پر غير ملکي مداخلت کو روکا جائے گا ۔ نئے قوانين کے تحت مسلمان بچوں کی گھروں ميں تعليم دینے پپر پابندی ہوگی۔

یہ خبر بھی پڑھیے: فرانس میں جامع مسجد کی انتظامیہ کو قتل کی دھمکیوں پرمبنی خط موصول

مسلمان بچوں کو آئي ڈی نمبر جاری ہوگا جس سے ان کے اسکول جانے کا ريکارڈ رکھا جائے گا۔ تاہم اس حوالے سے یہ وضاحت سامنے آچکی ہے کہ بچوں کی شناختی نمبر کا معاملہ مسلمانوں تک مخصوص نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ جو والدين بچوں کو اسکول ميں نہيں پڑھائيں گے انھیں 6 ماہ قيد اور بھاری جرمانے ہوں گے۔اس چارٹر میں مذہبی بنيادوں پر سرکاری حکام سے الجھنے پرسخت سزائيں دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

یہ خبربھی پڑھیے: فرانسیسی سیاست دان کا مسلمان خواتین کے سر ڈھانپنے پر مکمل پابندی کا مطالبہ

واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ سے فرانس میں مسلمانوں نفرت انگیز سلوک کا سامنا ہے جب کہ کئی مساجد کو بند کردیا گیا ہے۔ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد سے فرانس میں اسلام مخالف اقدامات میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس سے قبل بھی فرانس میں مسلمان خواتین کے حجاب پہننے سمیت دیگر مذہبی علامات پر پابندی عائد ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔