سی پیک کے خلاف بھارتی مخاصمت

ایڈیٹوریل  اتوار 22 نومبر 2020
تنازع کشمیرہویا اقتصادی ومعاشی میدان ہو عوامی جمہوریہ چین نے پاکستان کی بے لوث اورمخلصانہ انداز میں تائید و مدد دی ہے۔ فوٹو: فائل

تنازع کشمیرہویا اقتصادی ومعاشی میدان ہو عوامی جمہوریہ چین نے پاکستان کی بے لوث اورمخلصانہ انداز میں تائید و مدد دی ہے۔ فوٹو: فائل

عوامی جمہوریہ چین کی وزارت خارجہ نے عوامی جمہوریہ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی کی لیے پاکستان کے اقدامات کو سراہتا ہے۔

عوامی جمہوریہ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ روز کہا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی معاونت کرتا رہے گا، سی پیک منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو مل کر ناکام بنائیں گے۔

عوامی جمہوریہ چین نے سی پیک دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے اور دہشت گردی  کے خاتمہ کے لیے پاکستان کی کوششوں کی جن جذبات کے ساتھ تحسین کی ہے اسے پاک چین دوستی کے آئینہ کی شفافیت سے ہی تعبیر کیا جائے گا،تاریخ گواہ ہے کہ عوامی جمہوریہ چین نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے ۔ تنازع کشمیر ہو یا اقتصادی و معاشی میدان ہو عوامی جمہوریہ چین نے پاکستان کی بے لوث اور مخلصانہ انداز میں تائید و مدد دی ہے۔

حالیہ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں جو صف بندیاں ہو رہی ہیں ‘ان کے تناظر میں بھی عوامی جمہوریہ چین نے پاکستان کو سپورٹ فراہم کی ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو عوامی جمہوریہ چین اور پاکستان نہ صرف اسٹرٹیجک طور پر بلکہ معاشی حکمت عملی کے اعتبار سے بھی ایک دوسرے کے اتحادی اور معاون رہیں گے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سی پیک کی راہ میں بارودی سرنگیں بچھانے والوں کے نام سے کون واقف نہیں، یہ وہ قوتیں ہیں جنھیں پاک چین تعلقات کبھی ہضم نہیں ہوتے اور خطے میں ان دو بڑی ریاستوں میں قومی، عالمی اور علاقائی  امور میں دوطرفہ تعاون، خیر سگالی، مفاہمت اور رجائیت  کا جو انداز نظر ہے وہ عالمی امن کے مشترکہ مقاصد سے جڑا ہوا ہے اور سی پیک پاک چین اقتصادی تعاون کا وہ منصوبہ ہے جسے خطے میں ایک گیم چینجر کی حیثیت حاصل ہے جب کہ دہشت گردی  کے خاتمہ کے لیے پاکستان نے جتنی قربانیاں دی ہیں اس کا چین ایک عینی شاہد بھی ہے۔

بھارت کا المیہ یہ ہے کہ اسے پاک چین دوستی میں  مقاصد اور خطے کے عوام کی اقتصادی اور سماجی ترقی  سے شدید مخاصمت ہے، لداخ میں اس کا جنگی جنون عریاں ہو چکا، بھارت کی جمہوری سوچ ایک ہولناک  فسطائی اور انسانی اقدار سے متصادم ہے، وہ سیکولرزم اور جمہوری سوچ کے بنیادی آدرش سے بھی جنگ آزما ہے اور خطے کو ایک خطرناک جنگجوئی کی آگ میں جھونکے پر تلا ہوا ہے، اسے یہ بھی ادراک نہیں کہ نائن الیون کے بعد پاکستان ہی وہ واحد ملک تھا جو فرنٹ لائن پر دہشت گردی کے خلاف  اپنی توانائیاں صرف کرتا رہا، کیونکہ اس کے سامنے انسانیت کے مشترکہ مقاصد تھے، وہ جنگ نہیں امن کے قیام میں دلچسپی رکھتا ہے اور چین پاکستان کے اس موقف کی نہ صرف حمایت کرتا ہے بلکہ عالمی امن، علاقائی ترقی اور عوام کی خوشحالی اور بہتر مستقبل کے خوابوں کی تعبیر دلانے میں بھی پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہو۔

نریندر مودی کو یہی چیز پسند نہیں، اسے جنگی جنون، استعمار پسندی اور مسلمانوں سے دشمنی نے مسلمہ جمہوری سوچ سے منحرف کر دیا ہے جب کہ  دنیا جانتی ہے کہ چین اور پاکستان عالمی اقتصادی کوششوں میں  ایک متفقہ موقف کے ساتھ   آگے بڑھ رہے ہیں، سی پیک خطے کے عوام کی معاشی ترقی کے خوابوں کی تکمیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان کے کوئی مذموم عزائم نہیں، چین خطے میں اقتصادی ترقی میں پاکستان کے سی پیک منصوبے میں شراکت کی اصولی اقدار کی نمایندگی کرتا ہے، پاکستان چین سے کچھ سیکھنا چاہتا ہے۔

پاکستان کو عوام کے لیے ایک ایسا مستقبل دینا ہے جو ملکی سماجی، معاشی اور انسانی رفعتوں اور تخلیقی، فنی  اور ٹیکنالوجیکل ارتقا و مشترکہ مقاصد  کے حصول کو ممکن بنا سکیں، چنانچہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مثبت کاوشوں کو چین  سراہتا ہے۔

ترجمان چینی دفتر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردوں کی کمر توڑنے کے لیے چین پاکستان کے ساتھ ہے، سی پیک کو ناکام بنانے کے عزائم رکھنے والوں کو مایوسی ہو گی، پاکستانی ڈوزیئر میں سی پیک کے خلاف بھارتی سازشوں اور ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کیا گیا ہے، چینی دفتر خارجہ نے پاکستان کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان سی پیک منصوبہ کی حفاظت کرے گا، پاکستان امن اور اس خطے کے استحکام کے لیے کوشاں ہے، بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، بھارت نے اس کے لیے 80 ارب روپے مختص کیے ہیں، پاکستان اور چین مل کر اس منصوبے کی حفاظت کریں گے اور اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ پورے خطہ کے لیے فائدہ مند ہے، ان فلیگ شپ پراجیکٹس کے ساتھ ہمارا مستقبل جڑا ہوا ہے، چین بھارتی سازش سے اچھی طرح واقف ہے، اب چین کی طرف سے بھی بیان آ گیا ہے کہ وہ اس منصوبے کی اہمیت سے پوری طرح واقف ہے، او آئی سی کے آیندہ اجلاس میں بھی اس معاملہ کو اٹھایا جائے گا، دورہ افغانستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، دوحہ میں بھی بات چیت جاری ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا اس صورت حال میں دورہ کابل کا مقصد اس پیغام کا اعادہ کرنا تھا کہ پاکستان افغان امن عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے اور افغانستان میں مستقل اور دیرپا امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر دیکھنے کے لیے پرعزم ہے اور اپنی پوری معاونت جاری رکھے گا، مزید برآں وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جنیوا سائیڈ واچ کے سربراہ کا بیان ہمارے موقف اور نکتہ نظر کی تائید ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے دورہ افغانستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، دوحہ میں بھی بات چیت جاری ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کا اس صورت حال میں دورہ کابل کا مقصد اس پیغام کا اعادہ کرنا تھا کہ پاکستان افغان امن عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے اور افغانستان میں مستقل اور دیرپا امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر دیکھنے کے لیے پرعزم ہے اور اپنی پوری معاونت جاری رکھے گا۔

ادھر بھارت دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر بطور ہتھیار استعمال کرنے کے بعد عالمی قانون، اقوام متحدہ کی پابندیوں کے نظام اور انسداد دہشت گردی کے عالمی معاہدوں کے تحت مجرم بن چکا ہے، اب  عالمی برادری کی اجتماعی ذمے داری ہے کہ اسے کٹہرے میں کھڑا کرے اور دہشت گردوں کی سرپرستی میں ملوث بھارتی باشندوں کے خلاف عملی اقدامات کرے۔

جمعہ کو ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے  پاکستان کے خلاف عائد کردہ بے بنیاد الزامات کو دوٹوک انداز میں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں دستاویزی شواہد کے ساتھ ڈوزیئر دے چکا ہے۔ اب الزامات پر مبنی بھارتی بیانات اس کی مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں جسے پاکستان سمجھتا ہے۔

بھارت غیر قانونی مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی اور پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے الزامات عائد کر رہا ہے۔ پاکستان کی طرف سے دنیا کے سامنے ناقابل تردید ثبوت پیش کیے جانے کے بعد بھارت کے پاکستان مخالف پراپیگنڈہ کی رفتار بھی مزید تیز ہو گئی ہے۔

پاکستان کی طرف سے پیش کردہ ڈوزیئر تفصیل کے ساتھ  دستاویزی شواہد پیش کرتا ہے کہ کس طرح بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کرانے، اس کی منصوبہ بندی، دہشت گردانہ کارروائیوں کو تیز کرنے، ان کی مالی ومادی مدد، ریاستی سرپرستی اور معاونت کر رہا ہے۔ گھسے پٹے روایتی الزامات دہرانے اور تردیدیں کرنے سے بھارت حقائق تبدیل نہیں کر سکتا۔ سرحد پار سے دہشت گردی کا نام نہاد واویلا کرنے  سے جھوٹے بھارتی بیانیہ کو تقویت  نہیں مل سکتی۔

پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں  فالس فلیگ آپریشن کرنے کی بھارتی تاریخ سے سب اچھی طرح واقف ہیں۔ ہم اس موقع پر ایک بار پھر دنیا کو ایسے کسی امکان سے پیشگی خبردار کرتے ہیں۔

پاکستان اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے اداروں پر زور دیتا ہے کہ دستیاب شواہد اور ثبوتوں کی بنیاد پر بھارت کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے تحت  ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بند کرے۔ جیو سائیڈ واچ نے بھارتی فسطائیت کی پول کھول دی ہے، وہ کشمیر میں مسلم کشی کا مجرم ٹھہرا ہے، لہٰذا عالمی برادری اسے سزا دینے میں تاخیر نہ کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔