- اقتصادی محاذ پرمثبت پیش رفت سے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، 65000 کی نفسیاتی حد بحال
- متحدہ عرب امارات کی 87 ممالک کیلیے ویزا فری سہولت؛ اسرائیل بھی شامل
- ملیر جیل میں ایڈز کے قیدی نے پہلی منزل سے چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی
- امریکی سفیر کی پاکستان آئی ایم ایف معاہدے کے لیے حمایت کی یقین دہانی
- طارق روڈ پر وین میں 8 لاکھ کی ڈکیتی، مزاحمت پر دو زخمی، کورنگی میں شہریوں نے ڈاکو مارڈالا
- سعودی عرب؛ پاکستانی کی لاٹری میں کروڑوں روپے مالیت کی کار نکل آئی
- کوئٹہ: حوالہ و ہنڈی میں ملوث دو ملزمان گرفتار، 7 ہزار ڈالرز اور 22 لاکھ روپے برآمد
- شہلا رضا پاکستان ہاکی فیڈریشن کی پہلی خاتون صدر منتخب
- سائفر کیس میں کیا بے چینی تھی جو رات 9 بجے بھی ٹرائل ہو رہا تھا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- لندن میں دوران پرواز مسافر کی خودکشی؛ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- وزیراعظم کی ارشد ندیم سے ملاقات، 25 لاکھ روپے انعام دیدیا
- پرویز الہی اڈیالہ جیل کے واش روم میں گرگئے، ہڈی فریکچر
- کوئٹہ، پشین، لورالائی، سبی، خضدار اور مکران میں بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری
- راولپنڈی؛ اسلحہ کے زور پر کمسن بچیوں سے نازیبا حرکت کرنیوالا ملزم گرفتار
- کراچی میں ایک ہی گھر سے لاپتہ پانچ لڑکیاں بازیاب
- بیوی نے بہنوں اور بہنوئی سے مل کر شوہر کو آگ لگا دی
- جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم
- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- جائزہ مذاکرات مکمل، پاکستان نے آئی ایم ایف کو معاشی کارکردگی پر مطمئن کردیا
برطانوی شہری کا بچوں کے خلاف 100 سے زائد جنسی جرائم کا اعتراف
لندن: ایک برطانوی شخص نے چار سال تک کے بچوں کے خلاف 100 سے زائد جنسی جرائم کا اعتراف کرلیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 36 سالہ ڈیوڈ ولسن نے فیس بک پر ایک نوجوان لڑکی کی آئی ڈی بنا رکھی تھی جس کے ذریعے وہ 4 سال سے 14 سال کے بچوں کو اپنے جال میں پھانستا تھا۔
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجینسی کے مطابق ملزم لڑکی کے نام سے بنائی گئی اپنی فیس بک آئی ڈی سے بچوں کو انٹر نیٹ سے حاصل کی گئی عریاں تصاویر بھیج کر بدلے میں ان کی برہنہ اور قابل اعتراض تصاویر حاصل کرتا تھا۔
ملز م پہلے بچوں کو بہلا پھسلا کر اپنا دوست بناتا اور ایک بار ان کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد ان سے قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز منگواتا تھا۔ ایک بار یہ مواد ہاتھ لگ جانے کے بعد ملزم ان بچوں کو بلیک میل کرنا شروع کردیتا اور کئی مرتبہ انھیں پُر تشدد ویڈیوز بنا کر بھجوانے پر بھی مجبور کرتا۔ ایسی ویڈیوز میں وہ اپنے جال میں پھنسنے والے بچے کو اپنے بہن بھائی یا دوستوں کو استعمال کرنے پر بھی اکساتا تھا۔
اپسوچ کراؤن کورٹ میں پیش ہونے والے ملزم نے 51 لڑکوں کو 96 بار غیر قانونی طور پر قابل اعتراض مواد حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے کا اعتراف کیا۔ اس کے جال میں پھنسنے والوں کی عمر 4 برس سے 14 برس تک بتائی جاتی ہے۔
برطانوی کرائم ایجینسی کے مطابق ملزم کی بلیک میلنگ سے مجبور ہونے والے بچوں نے اسے 500 سے زائد تصاویر ارسال کیں اور اپنے مذموم مقاصد کے لیے ملزم نے دنیا بھر میں انٹر نیٹ کے ذریعے 5 ہزار بچوں سے رابطے کیے۔
این سی اے کے مطابق ولسن پہلی مرتبہ 2017 میں فیس بک کی نظروں میں آیا جب 12 سے 15 کے بچوں کے اکاؤنٹس سے اس کے بنائے گئے ایک 13 سالہ لڑکی کے اکاؤنٹ پر نازیبا تصاویر بھیجنے کے واقعات سامنے آئے۔
ان پیغامات کی تفصلات این سی اے اور امریکا کے لاپتا اور متاثرہ بچوں مرکز این سی ایم ای سی کو فراہم کردیں جس کے بعد ولسن کو سراغ لگا کر گرفتار کیا گیا۔ ولسن کو آئندہ برس 12 جنوری کو سزا سنائی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔