- خواجہ آصف کا بےنامی دار ملازم ڈھونڈ لیا ہے، نیب کا دعویٰ
- ہزارہ کمیونٹی کے قتل میں انٹرنینشل مافیا ملوث ہے، وزیرداخلہ
- سانحہ مچھ: میری آمد تک لاشوں کو نہ دفناکر بلیک میل نہیں کیا جاسکتا،وزیراعظم
- آرمی چیف کی بحرینی قیادت سے ملاقاتیں، دفاعی تعاون جاری رکھنے کا عہد
- فضل الرحمان کا ہاتھ اس لیے چوما کہ انہوں نے ختم نبوت کی بات کی، کیپٹن (ر) صفدر
- 188 ارب ڈالر کے مالک ایلون مسک دنیا کے مالدار ترین آدمی بن گئے، رپورٹ
- سوشل میڈیا پرتوہین رسالت کے تین ملزمان کوسزائے موت کا حکم
- حمزہ شہباز کیس میں جو حقائق سامنے آئے وہ شرمناک ہیں، سپریم کورٹ
- کورونا کا شکار سیکڑوں قیدیوں کے جیلوں میں قید ہونے کا انکشاف
- سانحہ مچھ؛ متاثرین کا میتوں سمیت احتجاج کا چھٹا روز، کراچی میں 26 مقامات پردھرنے
- کینسر زدہ خلیات کی نشاندہی کرنے والی ذہین خردبین
- ماسک کے باوجود درست شناخت کرنے والا نظام
- انناس کے پتوں سے ماحول دوست ڈرون کی تیاری
- تین محبوب اور تین مبغوض بندے آئیے! خود کو تلاش کریں!
- مشاورت کے فوائد و فضائل
- کامیابی کا راستہ
- تاریخی عمارتوں کی مرمت کے بجائے صرف رنگ پر اکتفا
- پیٹ سے جڑے 2 بچوں کو آپریشن کر کے علیحدہ کر دیا گیا
- نیوزی لینڈ میں ڈھیر ٹیم گھر پر شیر بننے کیلیے کوشاں
- قومی کوچز اور چیف سلیکٹر پی ایس ایل 6 سے باہر
ریاست عام شہریوں کے بجائے صرف اشرافیہ کی خدمت کر رہی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

شہری انصاف لینے نکلیں تو تکنیکی رکاوٹوں میں الجھ کر تھک ہار کر بیٹھ جاتے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ۔ فوٹو:فائل
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ریاست عام شہری کا تحفظ نہیں کر رہی صرف ایلیٹ کلاس کی خدمت کر رہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں نئے سیکٹرز کی تعمیر سے متاثر ہونے والے شہریوں کو معاوضوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سطح پر مفادات کا ٹکراؤ سامنے آ جاتا ہے، ریاست کو تو شہریوں کی حفاظت کرنی چائیے تھی، لیکن مسئلہ یہ ہے ریاست عام شہری کا تحفظ نہیں کر رہی صرف ایلیٹ کلاس کی خدمت کر رہی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ شہریوں کی انصاف تک رسائی کی راہ میں ہر جگہ رکاوٹیں ہی رکاوٹیں ہیں، شہری انصاف لینے نکلیں تو تکنیکی رکاوٹوں میں الجھ کر تھک ہار کر بیٹھ جاتے ہیں، حکام ان شہریوں کی جگہ خود کو رکھ کر دیکھیں جنہیں اپنی زمینوں سے نکال کر بے گھر کر دیا گیا، خود سوچیں آپ کے گاؤں کی پوری زمین حکومت زبردستی لے اور آپ کو ڈی سی ریٹ پر ادائیگی کر دے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی کی زمین سرکاری تحویل میں لینے کے لئے بین الاقوامی اصول موجود ہیں، یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے جن کی زمینیں لی گئیں وہ متاثرین ہمارے لئے اہم ہیں، آئینی عدالت نے عوامی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، شہریوں کے بنیادی حقوق یقینی بنانا ہوں گے، پچاس سال سے جس بیوہ کو اپنی ہی زمین کے بدلے پلاٹ نہیں مل رہا اسے کیا جواز بتائیں ؟۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔