کورونا: شوبز ستاروں کی عوام سے احتیاط کی اپیل

قیصر افتخار  اتوار 29 نومبر 2020
انڈسٹری سے جُڑے دیہاڑی دار طبقے کی مالی مدد کی جائے، اداکار۔ فوٹو: فائل

انڈسٹری سے جُڑے دیہاڑی دار طبقے کی مالی مدد کی جائے، اداکار۔ فوٹو: فائل

دنیا بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہرنے ایک مرتبہ پھر سے پاکستان سمیت بیشترممالک کواپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اس سے بچاؤ کیلئے بہت سے ممالک نے مکمل لاک ڈاؤن کر دیاہے اور بہت سے ممالک نے معاشی صورتحال کے پیش نظر سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کواپنایا ہے۔ لیکن ہرطرف ایک ہی پیغام عام ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کا واحد حل احتیاط ہے۔

صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھونے کے ساتھ سینائٹائزرکا استعمال بھی یقینی بنانا ہوگا۔ اس کے علاوہ غیرضروری گھروں سے باہرنکلنے سے بھی پرہیز کرنا ہوگا۔ ان احتیاطی تدابیر پرعملدرآمد کی بدولت ہی دنیا بھرکے ممالک میں معیشت کی گاڑی دوبارہ سے ٹریک پرآگے بڑھنے لگی تھی لیکن بداحتیاطی سے پھر حالات نازک ہوگئے ہیں۔ اموات کی تعداد بھی بڑھنے لگی ہے۔ ہم بات کریں اپنے وطن پاکستان کی تویہاں بھی صورتحال کچھ بہترنہیں ہے۔ کورونا متاثرین ملک بھر کے ہسپتالوں میں پہنچ رہے ہیں اوراسی طرح حکومت کودوبارہ سے احتیاطی تدابیرپرسختی سے عمل کروانے کیلئے سخت اقدامات کرنے پڑ رہے ہیں۔

اس صورتحال پرایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں کے معروف فنکاروں ماہرہ خان، مہوش  حیات، عاطف اسلم اورہمایوں سعید کاکہنا تھاکہ جیسے ہی موسم سرما کے بعد بہار کا موسم آتا ہے تو پھر ثقافتی سرگرمیاں جس طرح پاکستان میں عروج پر ہوتی ہیں، اسی طرح دنیا بھر میں موسم کی اس بدلتی رت کو خوش آمدید کہتے ہوئے رنگا رنگ پروگرام سجائے جاتے ہیں۔ میوزیکل پروگرام، فیشن شو، ڈانس ایونٹ ، فلموں کے پریمئر اور اس کے ساتھ ساتھ فلم فیسٹیولز، ایوارڈ شو اور دیگر تقاریب کو سجانے کا سلسلہ جاری عروج پررہتا ہے۔

لیکن اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کورونا پرمکمل قابو پانا تو دور، اس کی دوسری لہر نے دنیا کے بیشترممالک کوپھر سے اپنا نشانہ بنا لیا ہے۔ ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ جس طرح پہلے کورونا کی وجہ سے امریکہ اوریورپی ممالک متاثر ہوئے تھے اور لوگوں کو اپنے بہت سے پیاروں کو کھونا پڑا تھا، اس طرح ہمارے ملک میں نہیں ہوا اوراحتیاطی تدابیر پرعملدرآمد کی وجہ سے ہم نے بہت جلد اس پرقابوپالیا تھا۔ مگراب ہماری عوام سے اپیل ہے کہ وہ احتیاط سے کام لیں۔ کورونا کوئی مزاق نہیں بلکہ جان لیوا وباء ہے۔ اس سے بچنے کیلئے ہمیں احتیاطی تدابیرکوسختی سے اپنانا ہوگا۔

اداکارجاوید شیخ،علی ظفر،عمران عباس اورنئیراعجاز نے کہاکہ کورونا وائرس نے جہاں عالمی معیشت پر بہت برے اثرات مرتب کیے ہیں ، وہیں اس نے دنیا کی سب سے بڑی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری ہا لی ووڈ سمیت پاکستان میں بھی شوبز انڈسٹری کو ویران کردیا ہے۔ اربوں ڈالرکے بجٹ سے بننے والی فلموں کی شوٹنگزجہاں بند ہوگئی ہیں، وہیں سینما انڈسٹری کا بزنس بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے ہالی وڈ سے وابستہ ہزاروں لوگ بے روزگارہوچکے ہیں اور اسی طرح کی صورتحال ہمارے ملک میں بھی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں جہاں فنکاروں سمیت زندگی کے تمام شعبوں سے وابستہ افراد کواحتیاط کرنے کی ضرورت ہے، وہیں فنون لطیفہ کے فنکاروںکی مالی سپورٹ بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اداکار معمر رانا، مہرین سید، سارا خان اور افتخار ٹھاکر نے کہاکہ رواں برس دنیا کے سب سے بڑے فلمی میلے کانز فلم فیسٹیول کو بھی دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے مہلک اورجان لیوا کورونا وائرس کے خوف کے باعث ملتوی کردیا گیا۔ کانز فلم فیسٹیول کامیلہ ہر سال فرانس کے شہر کانز میں سجتا ہے جہاں دنیا بھر کے ستارے جمع ہوتے ہیں۔ تاہم یورپ میں کورونا وائرس کے باعث اس فیسٹیول کا انعقاد ملتوی کردیا گیا تھا۔

ہمارے ملک میں بھی سال بھرمیں مختلف پروگراموںکے انعقاد کیا جاتاہے مگرکورونا وائرس کے پیش نظر بہت سے ایونٹ منسوخ ہوئے اورفنکاروں سمیت ایونٹ آرگنائزر کوبھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔  بہت سے لوگ مل کرآئندہ برس بڑے پروگرام منعقد کرنے کی کوشش میں لگے تھے مگرموجودہ صورتحال میں ایسا ممکن نہیں لگتا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سب سے پہلی ترجیح کورونا سے بچاؤ کیلئے دی جانے والی احتیاطی تدابیر ہیں جن کواپنائے بغیرآگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ اس لئے ہماری اپیل اپنے ملک کے لوگوں سے ہے کہ وہ احتیاط سے کام لیں اوراس کوسنجیدگی کے ساتھ اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔

ہدایتکار سید نور، پرویزکلیم، ندیم عباس لونے والہ اوربہاربیگم نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کورونا سے شدید متاثرہوئے ہیں جبکہ ہمارے پاس توپہلے ہی وسائل کی بے پناہ کمی ہے۔ اس کے باوجود ہمارے ملک کے لوگ اس سے بچے ہیں تویہ اللہ تعالیٰ کی خاص کرم نوازی ہے۔ دوسری جانب ہمارے ملک کی اکثریت نے احتیاطی تدابیر کوبھی اپنایا تھا۔ ابھی  ہمیں پھر سے احتیاط سے کام لینا ہے۔ ماسک کے استعمال کویقینی بنانا ہے اور سینائٹائزر کے ساتھ صابن سے ہاتھ بھی دھونے ہیں۔ یہی تدابیر ہمیں اپنے فیملی  ممبران کوبھی بتانی ہے۔ حکومت کی جانب سے پہلے ہی بہت سا کام کیاجارہا ہے لیکن بطورزمہ دارشہری ہمیں بھی اپنے فرائض سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس میں کسی کا نہیںبلکہ ہمارا اپنا ہی فائدہ ہے۔

پاکستانی نژاد برطانوی اوپیرا سنگر سائرہ پیٹر، سارہ رضاخان،شیبا بٹ اورنسیم وکی نے کہا کہ اگرہم بات کریں پاکستان کی تو یہاں بھی گزشتہ برسوں کی طرح مارچ میں بہت سی شوبز سرگرمیاں ترتیب دی گئی تھیں بلکہ پاکستانی گلوکار، سازندے یوم پاکستان کی مناسبت سے ہونے والے پروگراموں میں پرفارمنس کیلئے دنیا کے بیشترممالک میں جایا کرتے تھے لیکن سب کچھ ملتوی ہوگیا اورفنکاربرادری گھروں تک رہنے پرمجبورہوگئی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے اوراس کے ساتھ ساتھ سختی سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ کورونا سے بچاؤ کیلئے گھرپررہنے میں ہی فائدہ ہے۔

یہ خبر واقعی ہی پاکستانی فلم، سینما، میوزک، فیشن اور ایونٹ آرگنائزنگ انڈسٹری کیلئے بہت بری ثابت ہوئی تھی ۔ کیونکہ دنیا بھرکی طرح ہزاروں، لاکھوں لوگوں کا روزگار اس پروفیشن سے وابستہ ہے۔ مگرسب کے سب گھروں تک محدود ہوکررہ گئے۔ ویسے بھی ملکی حالات کے پیش نظر پاکستانی گلوکاروں ، سازندوں اور اورگنائزرز کے لیے یہاں کام کرنا مشکل ہوچکا تھا اور ایسے میں اکثریت امریکا ، کینیڈا ، برطانیہ، یورپ اور مڈل ایسٹ سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی مارکیٹ میں منافع بخش کاروبار کرنے کو ترجیح دیتے تھے۔  اسی لئے بہت سے گلوکار بیرون ممالک ہونے والے میوزک پروگراموں میں پرفارم کرکے جہاں پاکستان کا نام روشن کرتے تھے، وہیں وہ بہتر کاروبار بھی کرنے میں کامیاب رہتے تھے۔ اس سلسلہ میں ان کے ساتھ جہاں میوزیشنز، ساؤنڈ انجینئرز کی بڑی ٹیم کو بہتر روزگار ملتا تھا ، وہیں ارگنائزرز کی بڑی تعداد بھی اس مد میں منافع بخش کاروبار کرنے میں کامیاب رہتی تھی۔

اسی طرح اگرہم پاکستانی فلم اورسینما انڈسٹری کی بات کریں تو کورونا وائرس سے جہاں فلموںکی شوٹنگز متاثر ہوگئیں، وہیں سینما گھروں سے وابستہ سینکڑوں ملازمین بے روزگار ہو کر رہ گئے، کیونکہ سینماگھروں سے وابستہ اکثریت دیہاڑی دار افراد پر مشتمل تھی، لیکن موجودہ صورتحال کے پیش نظر سینما منتظمین کی جانب سے انہیں فارغ کردیا گیا اوروہ شدید مالی مشکلات سے دوچار ہوچکے ہیں۔ اس صورتحال میں فنکاروں کو اپنی برادری کی سپورٹ کیلئے عملی طور پر اقدامات کرنا ہونگے۔ کیونکہ یہی وہ موقع ہے جب ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ اظہاریکجہتی کرنا ہوگا۔ ہم اسی طرح سے اس قدرتی آفت کے اثرات سے بچ سکتے ہیں۔ ہم یہ بات جانتے ہیںکہ احتیاط کیساتھ دووقت کی روٹی بھی بہت ضروری ہے اوراسی کے حصول کیلئے لوگ اپنے گھروں سے باہرنکلتے ہیں۔ حکومت تواس سلسلہ میں کچھ اقدام ضرور کرے گی لیکن ہمیں بھی ایک دوسرے کی مدد کیلئے آگے آنا ہوگا۔

معروف قوال سکندرمیانداد خاں، ہدایتکار شہزاد رفیق، مایا خان اورمیگھا نے کہا کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران کورونا وائرس نے  دنیا کے دو سے زائد ممالک کواپنی لپیٹ میں لیا تھا اور اسی لیے ان ممالک میں ہونے والے یوم پاکستان کے خصوصی پروگراموں کے ساتھ ساتھ دیگر میوزک کنسرٹس بھی منسوخ ہوئے ، منسوخ ہونے والے کنسرٹس میں جہاں پاکستانی گلوکاروں کے پروگرام شامل ہیں ، وہیں بھارت سمیت مغربی ممالک کے معروف گلوکاروں کے پروگرام بھی منسوخ کیے گئے ۔ اس کے علاوہ امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، یورپ میں ہونے والے فلم ایوارڈز اور دیگر تقریبات کو بھی ملتوی کرنے کے احکامات جاری کئے گئے۔ اس سلسلہ میں پاکستانی فنکاروں کو کروڑوں روپوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا اور دوسری جانب مغربی ممالک کے فنکاروں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ لیکن عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق احتیاط ہی کورونا وائرس کا واحد حل ہے ، کیونکہ یہ وائرس پھیلتا ہے اور اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداددوبارہ سے  بڑھ رہی ہے۔

موجودہ صورتحال کے پیش جہاں دنیا کے بیشترممالک میں لوگوں کی سپورٹ کیلئے سپیشل پیکجز کا اعلان کیا گیا ہے، اسی طرح پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایک امدادی پیکج متعارف کروانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس پرتاحال کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

خاص طور پرفنون لطیفہ کا شعبہ جوکورونا کی وجہ سے بے حد متاثر ہوا ہے اوراس سے وابستہ افراد کی اکثریت دیہاڑی دار ہے، تو اس بارے میں وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ہماری دردمندانہ اپیل ہے کہ جس طرح  عوام نے  انہیں ووٹ دے کر کامیاب کروایا ہے، اسی طرح فنون لطیفہ کی اکثریت نے بھی اپنے ووٹ دینے کے ساتھ ان کی جیت کیلئے بہت کام کیا ہے۔ ویسے بھی وہ  تبدیلی کا نعرہ لے کراقتدار میں آئے تھے اور اس وقت ہمارا ملک دنیا کے بیشترممالک کی طرح کورونا وائرس کے گھیرے میں ہے لیکن جس طرح دوسرے شعبوں کیلئے ریلیف دیا جائے گا، اسی  طرح پاکستان کی شوبز انڈسٹری کیلئے بھی اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔

کیونکہ یہی وہ شعبہ ہے جس سے وابستہ افراد لوگوںکو انٹرٹین کرتے ہیں۔ جس طرح پاکستانی عوام کوفلموں، ڈراموں، میوزک ، فیشن اورڈانس کے ذریعے تفریح کے بہترین مواقع فراہم کئے جاتے ہیں،ا سی طرح پاکستانی فنکاردنیا بھرمیں پرفارم کرتے ہوئے ملک کانام روشن کرتے ہیں۔ اس لئے مشکل کی اس گھڑی میں پاکستانی شوبز انڈسٹری کیلئے خاص ریلیف کااعلان کیا جائے۔ جہاں شوبز انڈسٹری کے دیہاڑی دارطبقے کی مالی امداد کی جائے، وہیں انہیں راشن بھی فراہم کیا جائے، کیونکہ اس وقت ماہانہ تو دورروزانہ کے راشن کی خریداری بھی پہنچ سے باہرہوچکی ہے۔ شعبہ صحت سے وابستہ اشیاء ماسک، سینیٹائزر اور دیگر ادویات جو موجودہ صورتحال میں سب کے لئے ضروری ہیں، ان کی قیمتیں آسمان کوچھوچکی ہیں۔ ایسے میں غریب عوام کیسے گزارا کرسکتی ہے۔

دوسری جانب سٹورز پر کھانے پینے کی اشیا ء کی قیمتیں معمول سے زیادہ ہوچکی ہیں۔ ایسے میں حکومت ہی ایک واحد سہارا ہے جوشوبز انڈسٹری سے وابستہ غریب اوردیہاڑی دار طبقے کوجانی اورمالی تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔ اس لئے ہماری وزیراعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ پاکستان شوبز انڈسٹری کا خاص خیال رکھیں، تاکہ حالات میں سدھار آتے ہی اس شعبے سے وابستہ افراد اپنی صلاحیتوں سے لوگوںکوبہترین تفریح فراہم کرسکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔