- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا میں طوفانی بارشوں سے ہلاکتیں 48 ہوگئیں، 70 زخمی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
بزرگ سیاستدان سردار شیر باز مزاری خالق حقیقی سے جاملے
کراچی: بزرگ سیاست دان اور قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف سردار شیر باز مزاری ہفتے کو کراچی میں خالق حقیقی سے جاملے، ان کی عمر 90 برس تھی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق شیر باز خان مزاری دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور کافی دنوں سے علیل تھے، ان کی عمر 90 برس تھی۔ شیر باز خان مزاری سابق نگران وزیر اعظم میر بلخ شیر مزاری کے بھائی اور سابق گورنر بلوچستان اکبر بگٹی کے بردار نسبتی تھے۔ مرحوم نے سوگواران میں بیوہ سمیت 5 بیٹے اور ایک بیٹی کوچھوڑا ہے۔
مرحوم کا جسد خاکی آبائی علاقے روجھان مزاری منتقل کردیا گیا ہے۔ نماز جنازہ اتوار کی صبح ساڑھے 10 بجے روجھان مزاری کے میدان میں ادا کی جائے گی جبکہ تدفین آبائی قبرستان میں ہوگی۔
شیر باز مزاری کی زندگی پر ایک نظر
سردار شیر باز خان مزاری 6 اکتوبر 1930ء کو کوٹ کرم خان روجھان، راجن پور، ضلع ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ڈیرہ دون اترکھنڈ اور جوناگڑھ کالج بھارت سے جبکہ اعلی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی۔ شیر باز خان مزاری نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز 1965ء میں کیا۔
سال 1974ء میں نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگی تو ایک نئی سیاسی جماعت یونائیٹڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ وجود میں آئی اور سردار شیر باز مزاری اس کے صدر مقرر ہوئے۔
سردار شیرباز مزاری نظریات اور اصولوں کی سیاست پر یقین رکھنے والے بزرگ بلوچ رہنما تھے۔ وہ 17 اگست 1975ء سے 5 جولائی 1977ء تک قومی اسمبلی میں قائد حزاب اختلاف رہے اور آئین پاکستان کی تشکیل میں انہوں نے اہم کردارادا کیا۔
قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی تحریک میں سرگرم سیاست دانوں میں سردار شیرباز مزاری ہم عصر سیاسی رہنماؤں مولانا شاہ احمد نورانی، مولانا مفتی محمود، پروفیسر غفور احمد، مخدوم نور محمد ہاشمی، چوہدری ظہور الٰہی، مولانا عبدالحق، مولانا سید محمد علی رضوی اور صاحبزادہ احمد رضا قصوری کے ساتھ ملکی سیاست میں سرگرم رہے۔
سردار شیرباز مزاری اپنی شرافت، وضع داری، اصول پسندی، سچائی اور رکھ رکھاؤ کی وجہ سے تمام حلقوں میں بے پناہ عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ ملکی سیاست میں وہ شرافت اور اصول پسندی کی سیاست کا رول ماڈل تھے۔
سردار شیر باز مزاری عرصہ دراز سے سیاست سے کنارہ کش تھے۔ انہوں نے ملکی سیاسی صورتحال اور بلوچ قبائل کی تاریخ کے حوالے سے کتابیں بھی تحریر کیں۔ سیاسی دینی مذہبی اور ادبی حلقوں کا کہنا ہے کہ ان کی وفات سے یقیناً بہت بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔