نظامِ شمسی کے گیسی دیوؤں کا سنگم 21 دسمبر کو عروج پرہوگا

ویب ڈیسک  جمعرات 17 دسمبر 2020
افق پر زحل اور مشتری کی قربت بڑھ رہی ہے جو 21 دسمبر کو اپنے عروج پر ہوگی ہے۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ

افق پر زحل اور مشتری کی قربت بڑھ رہی ہے جو 21 دسمبر کو اپنے عروج پر ہوگی ہے۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ

 کراچی: اس سال 21 دسمبر کو نظامِ شمسی کے دو بڑے اور خوبصورت سیارے، مشتری اور زحل 21 دسمبر کو آسمان پر انتہائی قریب ہوں گے جبکہ یہ منظر اگر نظروں سے چوک گیا تو اگلے 20 سال بعد ہی دیکھا جاسکتے ہیں۔

اسے ’عظیم مجموعہ‘ یا گریٹ کنجنکشن کا نام دیا گیا ہے اور آسمان پر کسی آلے کے بغیر دیکھا جاسکتا ہے جبکہ 1623 کے بعد سے اب تک دونوں سیارے اتنے قریب نہیں دیکھے گئے ہیں۔ یعنی یہ مںظر اگلے 20 برس بعد دوبارہ وقوع پذیر ہوگا لیکن دونوں اتنے قریب نہ ہوں گے۔

دنیا بھر میں فلکیاتی ماہرین اور شوقیہ ستارہ بین خوشی سے سرشار ہیں کیونکہ آج سے ہی ان دونوں کا نظارہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کیا جارہا ہے لیکن اصل منظر 21 دسمبر کو دکھائی دے گا جب نظامِ شمسی کے یہ دو بڑے ’گیسی دیو‘ ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہوں گے۔ اس وقت بھی یہ اتنے روشن اور واضح ہیں ک کسی آلے کے بغیر انہیں دیکھا جاسکتا ہے۔

21 دسمبر کی شام سیارہ زحل اور مشتری ایک دوسرے سے صرف 0.1 درجے (ڈگری) پرہوں گے اور بہت روشن دکھائی دیں گے کیونکہ یہ منظر 1623 کے بعد دکھائی دے رہا ہے جس میں دونوں اس غیرمعمولی قربت پر ہوں گے۔ اگر ڈگری کا مطلب جانناہے تو یوں سمجھئے کہ چودھویں کا چاند جتنا آسمان گھیرتا ہے وہ 0.5 ڈگری کے برابر ہوتی ہے۔ اس کے بعد 2080 میں ہی اتنی قربت پر ہوں گے۔

ہم جانتے ہیں کہ یہ دونوں سیارے ہم سے بہت فاصلے پر ہیں یہ سورج سے بھی بہت دور ہیں کیونکہ زحل کو سورج کے گرد ایک چکر لگانے میں 30 زمینی سال لگتے ہیں اور مشتری یہ عمل 12 برس میں مکمل کرلیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ایک خوبصورت اور زبردست منظر ہوگا۔

اگرچہ یہ سلسلہ اگلے چند ہفتوں تک جاری رہے گا۔ اگرآپ کے پاس اچھی دوربین یا دوچشمی دوربین ہے تو شاید مشتری کے وہ چار چاند بھی نظر آسکیں گے جنہیں گلیلیو نے دریافت کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔