سردی سے بچاؤ کے لیے کون سی غذائیں بہترین ہیں؟

حکیم نیاز احمد ڈیال  جمعرات 17 دسمبر 2020
جسم کی صحت مندی کے لئے ماحول اور موسم کی مناسبت سے لباس اور خوراک کا استعمال ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

جسم کی صحت مندی کے لئے ماحول اور موسم کی مناسبت سے لباس اور خوراک کا استعمال ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

کائنات کی خوبصورتی اور حسن کا تمام تر دارو مدار موسمی تغیر و تبدل میں پوشیدہ ہے، اسی لیے خالقِ کائنات نے گرمی، سردی، بہار ، خزاں اور برسات جیسے موسم بنا کر کائنات کے حسن کو دو چند فرمادیا۔

گرمی کی سلگتی دوپہریں جہاں زندگی میں حدت و شدت کا پتہ دیتی ہیں وہیں انسانی جذبوں میں چھپی حرارت و تمازت کو بھی آشکار کرتی ہیں، سردی کی شاموں میں موجود خنکی اور نمی انسانی مزاج میں شامل تندی و تیزی کو معتدل رکھنے کے لیے لازمی سمجھی جاتی ہے۔

خزاں رت کی زردی ہمیں خوب سے خوب تر کی جستجو اور تلاش کی راہ دکھلاتی ہے توبہار کا گل رنگ سماں ہمارے جذبوںکے دھارے میں رنگینی اور چاشنی پیدا کرتا ہے۔ المختصر یہ کہ موسم کوئی بھی ہو وہ اپنی ایک الگ اور علیٰحدہ پہچان رکھتا ہے۔

موسموں کا آنا جانا در اصل انسانی فطری بے چینی اور تغیر پسندی کو ظاہر کرتا ہے۔ ہر موسم جب آتا ہے تو اپنے ہی تقاضے لیے انسانوں کو تبدیلی قبول کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ چونکہ آج کل موسمِ سرما کی شدت زوروں پر ہے۔

لہٰذا ہم پر لازم ہے کہ موسم کی مناسبت سے اپنے معمولات میں تبدیلی پیدا کریں کیونکہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی انسانی طبعی رجحانات، فطری میلانات اور جسمانی ضروریات میں بھی تبدیلی واقع ہو جاتی ہے۔جوں جوں موسم میں ٹھنڈک بڑھتی جاتی ہے انسانی جسم میں حدت و حرارت پیدا کرنے والی غذاؤں کی طلب میں اضافہ ہو تا جاتا ہے۔

دسمبر اور جنوری پاکستان میں سردی کے عروج کے مہینے ہیں ۔اس دوران گرم اور مقوی غذاؤں کا استعمال  معمول  سے زیادہ ہو نے لگتا ہے۔ خشک میوہ جات جسم کو حرارت پہنچانے کا قدرتی اور سادہ ذریعہ ہیں۔ عوام الناس کی جسمانی ضروریات سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض کا روباری ذہن رکھنے والے افراد ان قدرتی اشیاء کو بھی مہنگے داموں بیچنے لگتے ہیں۔

عجیب و غریب فوائد گنوا کر کلونجی، شہد اور دیگر قدرتی اشیاء کو کیمیائی انداز سے پیش کرکے منہ مانگے دام وصول کرتے ہیں ۔ یاد رہے کہ کوئی بھی فطری غذا اپنی اصلی حالت میں ہی بہترین فوائد کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ فطری غذاؤں کو ان کی اصلی حالت میں ہی استعمال کرکے مکمل فوائد کا حصول ممکن ہے۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جسم کی صحت مندی اور تن درستی کے لئے ماحول اور موسم کی مناسبت سے لباس اور خوراک کا استعمال کیا جائے۔ تن درستی،جوانی اور خوبصورتی کے لئے متوازن اور مناسب غذا از حد ضروری  ہے۔ ہماری کھائے جانے والی غذا ہمارے لئے صحت کا ذریعہ بھی ہوتی ہے اور بیماری کا پیغام بھی بن سکتی ہے۔

غذا کے حوالے سے یہ بات ہر گز اہم نہیں ہوتی کہ ہم کتنا کھا رہے ہیں بلکہ اہم تو یہ ہوتا ہے کہ ہم کیا کھا رہے ہیں؟ ہمارے بدن کی نشو ونما اور طبعی تبدیلیوں کا دارو مدار غذا پر ہوتا ہے۔ اگر ہم اپنی جسمانی ضروریات ، فطری رجحانات اور طبعی میلانات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یومیہ غذاؤں کا انتخاب اور استعمال کریں تو یہ بات بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ہم خاطر خواہ حد تک امراض کے حملوں سے محفوظ ہو جائیں۔

بیماریوں کے حملوں سے بچنے کے لئے فطری غذائیں بہترین ہتھیار ہیں۔ فطری غذاؤں میں ہمارے لئے بیماریوں سے حفاظت اور شفاء یابی کی مکمل صلاحیت پائی جاتی ہے۔ موسم کی مناسبت سے متوازن غذاؤں کا استعمال ہمیں ایک بڑی حد تک ضدی اور موذی امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ متوازن اور مناسب غذا ایسے غذائی اجزاء پر مشتمل ہوتی ہے جو ہمارے بدن کی بنیادی اور لازمی ضرورت ہو تے ہیں ۔ ان غذائی اجزاء سے بدنِ انسانی توانائی و حرارت حاصل کرتا ہے جو اسے مضبوطی اور توانائی فراہم کرتے  ہیں۔

انسانی جسم کی غذائی ضروریات اورماحولیاتی تبدیلیوں کا باہم گہرا ربط ہے۔ موسم کی تبدیلی سے ہماری جسمانی ضروریات بھی بدل جاتی ہیں۔ سردی کے موسم میں بدنِ انسانی کو مرغن اور غذائیت سے بھرپور غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے۔ کارکردگی کے لحاظ سے بھی نظامِ انہضام غذا کو زیادہ سے زیادہ ہضم کرنے کے قابل ہوتا ہے۔

توانائی سے بھرپور خوراک کھا نا ہی سردی سے حفاظت ہے۔ایسی تمام غذائیں جو کیلوریز اور حرارت سے لبریز ہوتی ہیں۔موسم ِ سرما میں خشک میوہ جات(dry fruit) سوپ، یخنی، گوشت کے پکوان ،پنیر، دیسی گھی، مکھن اور شہد کا استعمال نہ صرف صحت کو بحال اور قائم رکھتا ہے بلکہ کئی ایک جسمانی عوارض سے چھٹکارا بھی دلاتا ہے۔خشک میوہ جات میں چلغوزہ، پستہ، بادام، اخروٹ، مونگ پھلی،خشک خوبانی، خشک انجیر، کشمش، کاجو اور ملوک وغیرہ شامل ہیں۔

خشک میوہ جات کے مغزیات کا استعمال کیا جاتا ہے لہذا مغزیات کا خیال آتے ہی چکنائیوں کے نقصانات سامنے آنے لگتے ہیں کیونکہ مغزیات چکنائی کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ چکنائی یا تیل کا ذہن میں آتے ہی کئی ایک امراض کا خطرہ منڈلانے لگتا ہے۔خشک میوہ جات کے حوالے سے ایک ضروری وضاحت بیان کی جاتی ہے کہ خشک میوہ جات میں سے زیادہ تعداد مفید اور غیر مضر چکنائی کے حامل ہوتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق چکنائیاں دو طرح کی ہوتی ہیں۔

سیر شدہ چکنائیاں(saturated fats)،غیر سیر شدہ چکنائیاں(un-saturated fats)ایسی چکنائی جو عام درجہ حرارت پر ٹھوس رہتے ہوئے نہ پگھلے سیر شدہ چکنائی کہلاتی ہے۔یہ خون کو گاڑھا کرنے،خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھانے کا ذریعہ بنتی ہے۔علاوہ ازیں یہ بدنِ انسانی کو کئی دیگر عوارض میں مبتلا کرنے کا باعث بھی بنتی ہے جبکہ غیر سیر شدہ چکنائی عام درجہ حرارت پر گھل کر مائع کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور یہ خون میں کولیسٹرول لیول کو متوازن کرنے میں بھی معاون و مدد گار ثابت ہو تی ہے۔

خشک میوہ جات میں پائی جانے والی چکنائیاں غیر سیر شدہ ہوتی ہیں۔یوں موسم کی مناسبت سے ان کا مناسب استعمال کر کے ہم خاطر خواہ فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔مغزیات سے حاصل ہونے والی چکنائیاں نظامِ دورانِ خون کو بہتر کرنے، جسم کو طاقت و توانائی مہیا کرنے کا قدرتی ذریعہ ہیں۔ خشک میوہ جات کے روغنیات جسم کو تری مہیا کرکے خشکی کے خاتمے کا باعث بنتے ہیں۔

دماغ کو قوت فراہم کرکے اس کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہیں۔ حافظے کو تقویت اور یاد داشت کو مضبوطی دیتے ہیں۔ آنکھوںکی روشنی و بصارت تیز کرتے ہیں، اعصاب وعضلات کو مضبوط کرتے ہیں۔ انتڑیوں کی خشکی کا خاتمہ کرکے قبض جیسی ام الامراض بیماری سے نجات دلاتے ہیں۔ دماغی خشکی کو دور کرکے نیند نہ آنے کے عارضے سے چھٹکارا دلانے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔

خشک میوہ جات کھانے کے بعد پانی، چائے وغیرہ پینے سے پرہیز کر نا چاہئے ورنہ زکام، کھانسی جیسے عوارض میں گرفتار ہو نے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔خاص طور پر مونگ پھلی کے بعد پانی پینا کھانسی جبکہ اخروٹ کے بعد چائے پینا نزلے، زکام اور فلو کا باعث بنتا ہے۔

مونگ پھلی کے ساتھ گڑ کھانے سے نہ صرف یہ کہ توانائی میں اضافے کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ مونگ پھلی کے مذکورہ نقصانات سے بھی حفاظت ہو جاتی ہے۔ تل بھی ایک عام اور قدرے سستی جنس ہے جو طبی لحاظ سے بے بہا فوائدکے حامل ہیں۔ایسے افراد جو زیادتی پیشاب کے ہاتھوں تنگ ہوں اگر تلوں کے لڈو استعمال کریں تو اس مرض سے شفاء یاب ہونگے۔تلوں میں گڑ ملا کر لڈو بنائے جا سکتے ہیں۔اس کے علاوہ اگر درج ذیل مرکب تیار کر لیا جائے تو کمزور حضرات کے لئے نعمتِ عظمیٰ سے کم نہیں ۔

مغز بادام 100 گرام، مغز پستہ 100 گرام، مغز اخروٹ 100 گرام، مغز چلغوزہ 100 گرام، کوزہ مصری 200 گرام۔ تمام اشیاء کو پیس کر ایک چمچ چائے والا صبح و شام نیم گرم دودھ میں ملا کر استعمال کریں۔ یہ طبی مرکب  نہ صرف بدنی فوائد کا حامل ہے بلکہ طبی لحاظ سے بھی اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔

چند کھجوروں کو دودھ میں پکا کر استعمال کرنا بھی قوت و توانائی کا قدرتی ذریعہ ہے۔اخروٹ کے مغز کی بناوٹ ہو بہو انسانی دماغ جیسی ہوتی ہے۔اخروٹ کو طبی ماہرین نے دماغی کمزوری کو دور کرنے اور اس کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے کمال فوائد کا ذریعہ بتایا ہے۔اسی بادام کی گری کی شکل انسانی آنکھ سے مشابہہ ہوتی ہے لہٰذا بادام آنکھ کی بینائی میں اضافے اور بصارت کی کمزوری کو رفع کرنے میں بے بہا فوائد کا باعث ہیں۔

یہ حقیقت طبی تجربات سے ثابت ہوچکی ہے کہ جس پھل، پھول، جنس او ر بیج کی بناوٹ انسانی جسم کے جس حصے سے مشابہت رکھتی ہے وہ اسی عضو یا حصے کے لیے بہترین فوائد کی حامل ہوتا ہے۔

سردی کی شدت سے بچاؤ میں شہد بھی کمال فوائد رکھتا ہے۔ یہ نہ صرف قوتِ مدافعت میں اضا فے کا قدرتی ذریعہ ہے بلکہ تریاق کی خصوصیات بھی رکھتا ہے۔جسم سے زہریلے مادوں کا تنقیہ کرکے اسے صحت مند بناتا ہے۔سردیوں میں شہد کے استعمال کا بہترین طریقہ نیم گرم دودھ میں ملا کر پینا ہے۔دودھ ملا شہد جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔بدن کی حرارت میں اضافہ کرکے اسے سردی سے محفوظ کرتا ہے۔

یاد رہے کہ ایسے افراد جن کے مزاج میں گرمی کا غلبہ پایا جاتا ہو ان کے لئے دودھ میں شہد ملا کر پینا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے با لخصوص غیر شادی شدہ افراد کو چاہئے کہ وہ شہد کو دودھ میں شامل کر کے استعمال کرنے کی بجائے نیم گرم پانی میں ملا کر پیئیں۔

کلونجی کو پیس کر شہد کے ساتھ معجون بنا کر 1سے2 چمچ دن میں دو بار نیم دودھ کے ساتھ کھانے سے بھی بدن کی حرارت و توانائی میں زیادتی ہوتی ہے۔ اسی طرح انجیر کے 5سے 7 دانے رات کو پانی میں بھگو کر صبح نہار منہ کھانے سے کئی ایک جسمانی عوارض سے نجات ملتی ہے۔ بالخصوص ایسے افراد جو قبض کا مستقل شکار رہتے ہوں ان کے لیے انجیر کا استعمال کسی معجزے سے کم ثابت نہیں ہوتا۔ چونکہ سردی کی وجہ سے اس موسم میں پانی کا استعمال کافی کم ہوجانے کی وجہ سے قبض جیسا موذی مرض زیادہ نمودار ہونے لگتا ہے۔

ایسے میں انجیر کا متواتر کھانا صحت مندی کا بہترین ذریعہ ثابت ہوتا ہے۔ ذہنی و اعصابی کمزوری کے مرض میں مبتلا افرادکو چاہیے کہ رات کو سوتے وقت نیم گرم دودھ میں ایک چمچ چھلکا اسبغول ،2 چمچ روغنِ بادام اور ایک چمچ شہد ملا کر استعمال کریں۔چند یوم کے استعمال سے ہی قوتِ بے بہا میسر آئے گی۔

علاوہ ازیں شہد کا استعمال ناشتے میں بریڈ پر روغنِ بادام،روغنِ زیتون اور روغنِ کلونجی کے ساتھ ملاکر بھی آسان اور مفید ہو تا ہے۔لونگ، دار چینی اور زعفران کے قہوے میں بھی شہد شامل کر کے شاندار فوائد دیتا ہے۔سردی کے موسم میں گاجر بھی ربِ جلیل کی ایک عظیم نعمت ہے ۔گاجر کے جوس میں آملے کا رس اور شہد ملا کر پینا قبل از وقت بوڑھاپے سے بچاتا ہے۔

بالوں کی قدرتی رنگت تا دیر قائم رکھنے میں معاون ثابت ہو تا ہے۔ امراض ِ قلب میں مبتلا افراد 10گرام ارجن کو دودھ کی مناسب مقدار میں پکا کر 1/2 چمچ شہد ملا کراستعمال کریں تو شر یانوں کی تنگی اور خون گاڑھا ہو نے جیسے عوارض سے نجات ملتی ہے۔ یاد رہے کہ گاجر اور سیب کا مربہ کھانے کی بجائے تازہ گاجر اور سیب زیادہ فوائد کے حامل ہوتے ہیں۔ چونکہ گاجر اور سیب سرما کے موسم میں وافر اور عام پائے جاتے ہیں لہٰذا ان کا جوس وغیر ہ استعمال میں لاکر بیش بہا فوائد سے مستفید ہوں ۔ مربہ تو ان دنوں کھایا جاتا ہے جب یہ تازہ حالت میں دستیاب نہیں ہوتے۔ قدیم اطباء نے تو مربہ جات بناتے وقت یہی ضرورت سامنے رکھی تھی کہ غیر موسم میں بھی ان کے طبی فوائد سے استفادہ کیا جائے ۔

موسمِ سرما میں پنیر، پنجیری،اور روائتی و معروف عام ’’بھانڈا‘‘ بھی بہترین غذائیت کے ذرائع ہیں۔دودھ میں کچا انڈا ملا کر پینا بھی توانائی کے حصول کا فوری اور قدرتی ذریعہ ہے۔اسی طرح دیسی گھی کا مناسب مقدار میں استعمال بھی بدن کو قوت و توانائی پہنچانے کے لئے بہترین قدرتی غذا ہے۔ ورزش اور کسرت کرنے سے اس کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔

ایک پنجابی کی مثل مشہور ہے کہ’’دْدھ ودھاوے بْدھ تے گھی ودھاوے کھو پڑی‘‘یعنی دودھ سے عقل میں اضافہ ہو تا ہے اور گھی سے دماغی صلاحیتیں پروان چڑھتی ہیں۔ مکھن گھی کی نسبت قدرے کم چکنائی کا حامل ہو تا ہے لہٰذا مکھن کا استعمال کر کے بھی فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

گوشت بھی بدنِ انسانی کو حرارت و توانائی پہنچانے کا ایک اہم اور بڑا ذریعہ مانا جاتا ہے۔ گوشت بدن میں خون پیدا کرتا ہے۔اس کی چربی میں وٹا من اے پایا جا تا ہے جو کہ بدنِ انسانی کے لئے لازمی عنصر سمجھا جاتا ہے۔ بڑے گوشت (گائے،بھینس ) کی نسبت چھوٹا گوشت (بکرے،بھیڑ) قدرے کم نقصان کا حامل ہو تا ہے۔

پرندوں کا گوشت بہترین اور ہر طرح کے نقصان سے محفوظ ہو تا ہے۔ مرغی، بٹیر، تیتر، کبوتر، فاختہ، مرغابی اور چڑیا کا گوشت استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پرندوں کے گوشت میں حرارت و توانائی قدرے زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس طرح سردی سے بچاؤ کے لئے پرندوں کا گوشت ایک ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔ مچھلی غذائیت کے لحاظ سے عمدہ خوراک مانی جاتی ہے۔اسے کیلشیم اور فاسفورس کا قدرتی اور بہترین ماخذ سمجھا جاتا ہے۔لہٰذا مچھلی کا مناسب استعمال بھی بدنی قوتوں اور صلاحیتوں کو پر وان چڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

روز مرہ ہمارے کچن میں استعمال ہونے والے مصالحہ جات بھی نہ صرف لذت و ذائقے کا سبب بنتے ہیں بلکہ حرارت وتوانائی کا باعث بھی ثابت ہو تے ہیں۔دار چینی،زیرہ سفید، پو دینہ،سیاہ مرچ،سرخ مرچ، لونگ، الائچی کلاں، تیز پات،جائفل جلوتری ،خشک دھنیا اور ہلدی عام طور پر مختلف کھانوں میں استعمال ہو تے ہیں۔ ادرک ،پیاز اور لہسن بھی لذت و غذائیت میں لا جواب فوائد رکھتے ہیں۔یاد رکھیں کہ ہم غذاؤں کا مناسب اور معتدل استعمال کرکے ہی ان سے مستفید ہو سکتے ہیں۔لہٰذا توازن اور اعتدال میں رہتے ہوئے خدا کی تمام نعمتوں سے استفادہ کریں۔

طبی مرکبات میں سے معجون فلاسفہ، معجون اذراقی، جوارشِ جالینوس، لبوبِ کبیر، دواء لمسک معتدل،خمیرہ گاؤزبان عنبری جواہر والا اور معدنی و نباتاتی مرکبات وغیرہ بھی انسانی جسم کو تقویت و حرارت پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ مذکورہ نباتاتی ادویات بازار میں سہولت اور آسانی سے دستیاب ہیں۔ علاوہ ازیں معیاری دواساز اداروں کی طرف سے تحقیقی ٹانک اور شربت وغیرہ بھی عام پائے جاتے ہیں۔بوڑھے افراد کو لازمی طور پر ایسی معاون ادویات کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ وہ کسی بھی قسم کی ناخوشگوار صورتحال سے محفوظ رہیں۔ بوڑھاپا چونکہ بذاتِ خود ایک ناقابلِ علاج مرض ہوتا ہے لہٰذا ایسے کوئی دوسری بیماری آ پ کو مزید جسمانی الجھنوں سے دو چا ر کر سکتی ہے۔

ضروری نوٹ:۔انڈا اور دہی،گوشت اور مچھلی،دودھ اور تْر شی،ہم وزن شہد اور گھی، چاول اور سرکہ اور ایک ساتھ نہ کھائے جائیں ورنہ کئی ایک بدنی مسائل پیدا ہو نے کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ہیضہ اور بد ہضمی جیسے امراض حملہ آور ہو کر آپ کی صحت و تن درستی کو برباد کر سکتے ہیں۔چائے  اور کافی حد اعتدال میں پینی چاہیں جبکہ سبز چائے اور قہوہ مخصوص مقدار میں استعمال کرنے میں بھی کوئی قبا حت نہیں ہے۔

سبز چائے میں ادرک ملا کر پینے سے اور بھی زیادہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ موسمی پھل اور سبزیوں کا استعمال لازمی کر نا چاہئے۔موسم کی مناسبت سے پید ا ہو نے والے پھل اور سبزیاں فطری طورپر ہمارے لئے مفید ہو تی ہیں۔خالقِ کائنات نے تمام تر مخلوقات انسان کی بھلائی اور استعمال کے لئے پیدا کی ہیں۔لہٰذا ہم فطری راستے کو اپنا کر نہ صرف اپنی صحت و تن درستی قائم رکھ سکتے ہیں بلکہ اپنے لئے لا تعداد آسانیوں کا حصول بھی ممکن بنا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔