- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
غریب ممالک تک کورونا ویکسین کی رسائی 2022 تک ممکن نہیں، تحقیق
واشنگٹن: کورونا ویکسینیشن کا آغاز برطانیہ، امریکا اور سعودی عرب سمیت درجن بھر ممالک میں ہوچکا ہے تاہم ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا کی لگ بھگ ایک چوتھائی آبادی کو یہ ویکسین 2022 تک ملنے کی امید نہیں۔
طبی تحقیقی جریدے ’بی ایم جے‘ میں شائع ہونے والی امریکا کی جونز ہوپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین زیادہ تر امیر ممالک میں پہلے دستیاب ہوں گی اور پھر غریب ممالک کو میسر آسکیں گی اس طرح خدشہ ہے کہ ایک چوتھائی آبادی کو کورونا ویکسین تک رسائی 2022 تک بھی ممکن نہ ہو۔
اس تحقیق میں کووڈ 19 ویکسینز کے پری آرڈرز، تیاری کے مراحل، ترسیل کی مشکلات اور طبی ماہرین کی استعداد کا تجزیہ کیا گیا اور بد قسمتی میں غریب ممالک کو ان تمام ہی مشکلات کا سامنا ہے جب کہ نومبر کے وسط ہی میں خوشحال ممالک نے 13 مختلف کمپنیوں کی ویکسینز کے 7 ارب 48 کروڑ خوراکیں اپنے لیے مختص کرالیے تھے۔
اب اگر یہ تمام ویکسینز کامیاب سے لگ جاتی ہیں تو اگلا بیچ 2021 کے اختتام تک تیار ہوسکے گا جس کے لیے کمپنیاں فی ویکسین 6 ڈالر سے 96 ڈالر تک کی مالیت کی 5 ارب 96 کروڑ ڈوز تیار کرسکیں گی۔ 51 فیصد خوراکوں کو دنیا کی آبادی کے محض 14 فیصد نمائندگی کرنے والے امیر ممالک نے پہلے ہی خرید لی ہیں۔
اس طرح 85 فیصد آبادی والے غریب طبقے کے پاس امید کے سوا کچھ نہیں بچتا۔ 2022 سے قبل انہیں ویکسین ملنا مشکل نظر آتا ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی کورونا ویکسین کی ترسیل کی نگرانی کرنے والے والے ادارے ’ کوویکسین‘ کا کردار اہم ہوجاتا ہے جسے بہر حال عالمی دباؤ کا سامنا بھی ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔