- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
امریکا کی سعودی عرب کو 290 ارب ڈالر کے جنگی ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری
واشنگٹن: پینٹاگون نے کہا ہے کہ امریکی حکومت نے سعودی عرب کو 290 ارب ڈالر کی مالیت کے 3 ہزار گائیڈڈ جنگی ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری میں بیان کہا گیا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے سعودی عرب کو 3 ہزار جی بی یو، 39 اسمال ڈائیمیٹر بم (ایس ڈی بی آئیی 1) اسلحہ، کنٹینرز، معاون اشیا، اسپیئرز کی فروخت اور تکنیکی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دور صدارت کے خاتمے سے کچھ روز قبل منظور کیے گئے اس پیکیج کی مالیت 290 ارب ڈالر بنتی ہے۔ پینٹاگون کے مطابق اس فوجی مدد سے سعودی عرب کے طویل فاصلے تک ہدف بنانے والی استعداد میں اضافہ ہوگا اور سعودیہ کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے معاون ثابت ہوگی۔
دوسری جانب نو منتخب صدر جو بائیڈن کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کو معطل کرنے کا خدشہ بھی اپنی جگہ موجود ہے کیوں کہ وہ اور ان کی جماعت سعودی عرب پر یمن میں بدترین انسانی بحران پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے آئے ہیں اور کانگریس نے 35 جنگی طیاروں کی فروخت روکنے کی کوشش بھی کی تھی تاہم ناکامی کا سامنا رہا تھا۔
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی اسلحے کا سب سے بڑا خریدار سعودی عرب ہے اور ٹرمپ دور حکومت میں دونوں ممالک کے درمیان ہتھیاروں کی خرید و فروخت پر کئی معاہدے طے پائے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔