- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
مرچ کو تیز ذائقہ دینے والا کیمیکل اب شمسی سیل کو بہتر بنانے میں بھی معاون
بیجنگ: آپ کے منہ اور زبان کو بے آرام بنا دینے والا مرچوں کا کیمیکل ’’کیسپیسیئن‘‘ اب شمسی سیل کی کارکردگی کو بہتر بناسکتا ہے۔ اس اختراع کے بعد دھوپ سے بجلی بنانے میں مزید کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
ماہرین نے پہلے سورج کی روشنی کو بجلی میں بدلنے کے لیے شمسی سیل کو نہایت ہلکا پھلکا اور باریک بنایا۔ یہ سیل سلیکون سے بنے تھے۔ اب بھی ہم شمسی سیلوں سے بجلی کی مناسب مقدار نہیں بنا پائے اور ہر سال کچھ فیصد کفایت (ایفی شنسی) مل جاتی ہے اور بقیہ دھوپ حرارت کی صورت میں دوبارہ لوٹ جاتی ہے۔
اب شنگھائی میں واقع ایسٹ چائنا نارمل یونیورسٹی کے چائنے باؤ اور ان کے ساتھیوں نے ایک دلچسپ کام کیا ہے اور سلیکون سے شمسی سیل بنانے کے دوران ہی اس میں مرچوں کا مشہور کیمیکل کیسپیسیئن ملایا۔ اس کے بعد الیکٹرون قدرے آزاد ہوکر آگے دوڑنے لگے اور سولر سیل کی افادیت میں اضافہ ہونے لگا۔
سب سے پہلے سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں اسے سورج سے مماثل مصنوعی روشنی میں آزمایا۔ ماہرین نے دیکھا کہ مرچوں والے سولر سیل میں الیکٹرون کے بہاؤ میں اضافہ ہوا۔ مرچوں کے کیمیکل سے ان کی روشنی سے بجلی بنانے کی صلاحیت 21.88 فیصد تک پہنچ گئی جو اس سے پہلے 19.1 فیصد تھی۔ اس طرح یہ ایک بہتر کاوش ہے۔
بعد ازاں ماہرین نے سولر سیل کا بغور جائزہ لیا جس میں طیف نگاری ( اسپیکٹرو اسکوپی) استعمال کی گئی۔ اس سے بھی تصدیق ہوئی کہ کیسپیسیئن کے اضافے سے الیکٹرون کا بہاؤ اچھا ہوا اور کرنٹ تیزی سے بہنے لگا۔ اس کے علاوہ توانائی کا رساؤ (لیکج) بھی کم ہوگیا۔
لیکن اس پورے عمل کو اب تک سمجھنا باقی ہے کیونکہ مختلف ماہرین نے اس پر مختلف رائے دی ہے۔ ایک خیال تو یہ ہے کہ کیسپیسیئن کے سالمات بجلی کے آئن کے بہاؤ کو بہتر کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کیمیکل کو نکالنا آسان ہے اور اس کی قیمت بھی کم ہے۔
اس سے قبل بھی ماہرین نے سولرسیل کی افادیت کے لیے کئی قدرتی اشیا کو آزمایا ہے لیکن مرچوں والے کیمیکل کے نتائج بہت حیران کن ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔