چاند کی روشنی جذب کرکے چمکنے والی ریگستانی چھپکلی دریافت

ویب ڈیسک  اتوار 17 جنوری 2021
یہ چھپکلی چاند کی روشنی میں موجود الٹرا وائیلٹ شعاعیں جذب کرکے شوخ سبز روشنی خارج کرتی ہے۔ (فوٹو: زیڈ ایم ایس میونخ/ پوسٹ ڈیم یونیورسٹی)

یہ چھپکلی چاند کی روشنی میں موجود الٹرا وائیلٹ شعاعیں جذب کرکے شوخ سبز روشنی خارج کرتی ہے۔ (فوٹو: زیڈ ایم ایس میونخ/ پوسٹ ڈیم یونیورسٹی)

میونخ: جرمن سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ افریقی ریگستان میں پائی جانے والی ایک چھپکلی ’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ (Pachydactylus rangei) رات کے وقت چاند کی روشنی جذب کرکے شوخ سبز روشنی خارج کرتی ہے جسے رات کی نیم تاریکی میں آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ ایک رنگ کی روشنی جذب کرکے اسے کسی دوسرے رنگ کی روشنی کے طور پر خارج کرنے کا عمل ’’فلوریت‘‘ (Fluorescence) کہلاتا ہے۔ البتہ اگر یہی عمل جانداروں میں ہو تو اسے ’’حیاتی فلوریت‘‘ (بایو فلوریسنس) کہا جاتا ہے۔

حیاتی فلوریت کا مظہر اب تک جگنوؤں کے علاوہ صدفے (کورل)، مچھلیوں، جیلی فش، بچھو اور مینڈک سمیت، رینگنے والے کئی جانوروں (ریپٹائلز) اور جل تھلیوں (پانی اور خشکی پر رہنے کے قابل جانوروں) میں دیکھا جاچکا ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ جب اس کا مشاہدہ ریڑھ کی ہڈی والے کسی زمینی جانور میں کیا گیا ہے۔

ان تمام جانوروں کی کھال یا ہڈیوں میں ایسے کیمیائی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو ایک رنگ کی روشنی جذب کرکے اسے کسی دوسرے رنگ میں خارج کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتے ہیں۔

افریقہ کے ’’نمیب‘‘ صحرا میں پائی جانے والی ’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ چھپکلی کی نچلی کھال میں گوانین کہلانے والے ایک حیاتی مرکب (بایو کیمیکل) کی قلموں سے بھرے خلیے موجود ہوتے ہیں جن کی وجہ سے اس کی جلد کا یہ حصہ زردی مائل سفید (آف وائٹ) دکھائی دیتا ہے۔

بتاتے چلیں کہ چاند کی روشنی میں بالائے بنفشی (الٹرا وائیلٹ) شعاعوں کی بہت معمولی مقدار بھی شامل ہوتی ہے جو بالکل بے ضرر ہوتی ہے۔

’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ کی کھال ان ہی شعاعوں کو جذب کرکے ان کی توانائی کو نچلے حصے میں گوانین سے بھرے خلیوں میں منتقل کرتی ہے جس کے باعث یہ سبز روشنی خارج کرنے لگتے ہیں۔

نمیب صحرا تین افریقی ممالک یعنی نمیبیا، جنوبی افریقہ اور انگولا میں پھیلا ہوا ہے البتہ اس کا بڑا حصہ نمیبیا میں واقع ہے۔ ’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ کا قدرتی مسکن بھی یہی صحرا ہے۔

اس چھپکلی کے پیر کسی جال کی طرح قدرے چوڑے ہوتے ہیں جبکہ اس کی لمبائی 4 سے 6 انچ تک ہوتی ہے۔

زیڈ ایس ایم میونخ اور پوسٹ ڈیم یونیورسٹی کے ماہرینِ حیاتیات نے یہ دریافت ’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ قسم کی ایسی 55 چھپکلیوں کا مطالعہ کرنے کے بعد کی ہے جنہیں یا تو تحقیق کی غرض سے جرمنی منگوایا گیا تھا یا پھر جرمنی ہی میں ان کی افزائشِ نسل کی گئی تھی۔

ان میں پیکی ڈیکٹائلس رینگی چھپکلیوں کے نر، مادائیں اور بچے تک شامل تھے؛ اور سب نے الٹرا وائیلٹ شعاعوں کی موجودگی میں شوخ سبز روشنی خارج کی۔

اس تحقیق اور دریافت کی مکمل تفصیل اوپن ایکسس آن لائن ریسرچ جرنل ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔