- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
حکومت کی مدارس کو سیاسی سرگرمیوں سے دور رکھنے کیلئے نئی حکمت عملی تیار
لاہور: مدارس کو سیاست سے دور رکھنے اوران کے نظام کومزید بہتربنانے کے لئے حکومت نے نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق مختلف مکاتب فکرکے وفاق المدارس کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے لیے وفاقی وزارت تعلیم کی طرف سے فروری میں نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ دوسری طرف وفاق المدارس العربیہ کے صدر اورسیکریٹری کے انتخابات ملتوی کردیے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مولانافضل الرحمان کو وفاق المدارس کا سربراہ بنائے جانے کی خبریں سامنے آنے کے بعد یہ انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں اس وقت دینی مدارس کے نمائندہ پانچ وفاق المدارس یا بورڈز ہیں جن میں وفاق المدارس العربیہ دیوبندی مکتبہ فکر، تنظیم المدارس اہل سنت، وفاق المدارس الشیعہ، وفاق المدارس سلفیہ اورتنظیم رابطۃ المدارس (جماعت اسلامی) شامل ہیں۔ یہ ’’وفاق‘‘ دینی مدارس کے لئے ایک بورڈکادرجہ رکھتے ہیں جو طلباوطالبات کو سند جاری کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ منہاج القرآن، جامعہ اشرفیہ، جامعہ محمدیہ غوثیہ اور دارالعلوم جامعہ بنوریہ کراچی کے پاس بھی سندجاری کرنے کا اختیارہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے مدارس کے وفاق کی تعدادبڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ دینی مدارس کویہ اختیارہوگا کہ وہ کسی بھی وفاق المداس (بورڈ) کے ساتھ الحاق کرسکیں گے۔ ذرائع کے مطابق مختلف مکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کے زیرانتطام مدارس کے الگ سے بورڈبنانے کی منظوری دی جائے گی۔
اسی طرح منہاج القرآن، جامعہ محمدیہ غوثیہ، جامعہ اشرفیہ، جامعہ نعیمیہ، جامعہ اکوڑہ خٹک ،جامعہ بنوریہ، جامعہ عروۃ الوثقی،جامعہ رضویہ فیصل آباد سمیت دیگر دینی جامعات کو وفاق کا درجہ دے کر ملک بھرسے دینی مدارس کو ان کے ساتھ الحاق کی اجازت دی جائے گی۔
دوسری جانب وفاق المدارس العربیہ کے صدر اورجنرل سیکرٹری کے انتخاب کے حوالے سے ہونے والااجلاس ملتوی ہوچکا ہے اورابھی تک اجلاس بلانے کی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان کو وفاق المدارس العربیہ کاسربراہ بنائے جانے کی خبروں کے بعد جب وفاق المدارس العربیہ میں شامل بعض مدارس کی طرف سے اعتراضات سامنے آنے کے بعد انتخابات ملتوی کیے گئے۔
وفاق المدارس العربیہ کو دینی مدارس سے متعلق قانونی سازی کے حوالے سے بعض پہلوؤں پراعتراض ہے۔ خاص طورپرخیراتی امداد کے معاملے پرتحفظات ہیں۔ وفاق المدارس العربیہ میں شامل بعض مدارس کی خواہش ہے کہ سربراہ ایسی شخصیت کوہوناچاہیےجوحکومت پردباؤ ڈال سکے ۔ تاہم کئی مدارس ایسے ہیں جودینی تعلیم کے نظام کو سیاسی مداخلت سے پاک رکھناچاہتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔