- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
امریکی صدر طالبان کیساتھ افغان امن معاہدے پر نظرثانی کے خواہاں
واشنگٹن: امریکی صدرجوبائیڈن طالبان کے ساتھ امن معاہدے کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ افغانستان میں تشدد میں کمی سمیت افغان حکومت اوردوسرے فریقوں کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیے جا سکیں۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن کا کہنا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے نئے مشیرجیک سلیون نے اپنے افغان ہم منصب حمداللہ محب سے بات کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ امریکی انتظامیہ امن معاہدے کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ترجمان ایملی ہورن کے مطابق امریکا کی جانب سے جائزہ لیا جائے گا کہ طالبان امن معاہدے میں شامل اپنی ذمہ داریوں کے مطابق تشدد میں کمی کررہے ہیں یا نہیں تاکہ افغانستان میں تشدد میں کمی سمیت افغان حکومت اور دوسرے فریقوں کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیے جا سکیں۔
ترجمان ایملی ہورن نے کہا کہ مشیرجیک سلیون نے واضح کیا کہ امریکا علاقائی سطح پر سفارتی کوششوں کے ساتھ امن عمل کی حمایت کرے گا تاکہ فریقین مسئلے کا پائیدار اورصحیح سیاسی حل تلاش کرسکیں۔
واضح رہے افغانستان میں امریکا کی 19 سال سے جاری جنگ کو اختتام پذیر کرنے کے لیے امریکا اور طالبان کے مابین تاریخی امن معاہدہ 29 فروری 2020 کوطے پایا تھا، اس معاہدے کے مطابق نہ صرف امریکا مئی 2021 تک اپنی فوجوں کا انخلا کرے گا بلکہ امریکا اور طالبان، افغان فریقین کے مابین مذاکرات سے پہلے ہزاروں قیدیوں کا تبادلہ کریں گا، تاہم یہ معائدہ متعدد مسائل کے باعث تاخیر کا شکارہوگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔