ایک نہیں، دو نہیں، تین نہیں... پورے 6 ستاروں والا نظامِ شمسی!

ویب ڈیسک  جمعرات 28 جنوری 2021
چھ ستاروں والا یہ نظامِ شمسی ’’کیسٹر‘‘ کیسے وجود میں آیا؟ فی الحال اس بارے میں ہم کچھ نہیں جانتے۔ (فوٹو: ناسا/ جے پی ایل/ کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی)

چھ ستاروں والا یہ نظامِ شمسی ’’کیسٹر‘‘ کیسے وجود میں آیا؟ فی الحال اس بارے میں ہم کچھ نہیں جانتے۔ (فوٹو: ناسا/ جے پی ایل/ کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی)

پیساڈینا، کیلیفورنیا: ماہرینِ فلکیات کی ایک عالمی ٹیم نے زمین سے تقریباً 2000 نوری سال دوری پر ایک ایسا نظامِ شمسی دریافت کرلیا ہے جس میں 6 ستارے ایک ساتھ موجود ہیں۔ اس نظام کا نام ’’کیسٹر‘‘ رکھا گیا ہے۔

اس عجیب و غریب نظامِ شمسی کو ماورائے شمسی سیارے (ایکسو پلینٹس) تلاش کرنے والے خلائی مشن ’’ٹی ای ایس ایس‘‘ (TESS) کے سیارچے نے کچھ عرصہ پہلے دریافت کیا تھا، لیکن اس میں بیک وقت 6 ستارے ایک ساتھ موجود ہونے کا انکشاف اس سال 12 جنوری کو سامنے آیا جب مختلف ممالک کے فلکیات دانوں پر مشتمل ایک ٹیم نے اپنی تحقیق ’’آرکائیو ڈاٹ آرگ‘‘ پر شائع کروائی۔

اب یہ تحقیق ’’دی ایسٹرونومیکل جرنل‘‘ میں اشاعت کےلیے منظور ہونے کے بعد اور بھی زیادہ معتبر ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ سائنسدانوں نے ان میں سے کسی بھی ستارے کا براہِ راست مشاہدہ نہیں کیا ہے بلکہ اس نظامِ شمسی کی سمت سے زمین تک پہنچنے والی روشنی میں کمی بیشی کے ایک مخصوص انداز کو مدنظر رکھتے ہوئے تخمینہ لگایا ہے کہ یہ اتار چڑھاؤ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب اس نظام میں ایک ساتھ 6 ستارے موجود ہوں۔

اس کی دیگر خصوصیات کی بنیاد پر سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’کیسٹر‘‘ دراصل تین ثنائی (جڑواں) ستاروں پر مشتمل ایک نظام ہے۔ مطلب یہ کہ اس نظام میں دو دو ستارے، جوڑوں کی شکل میں ایک دوسرے کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں۔

اگرچہ اس عجیب و غریب نظامِ شمسی میں کوئی سیارہ موجود ہونے کے امکانات نہیں لیکن سائنسدانوں کو چکرانے کےلیے یہی بات کافی ہے ستاروں کا کوئی نظام ایسا بھی ہوسکتا ہے۔

یہ نظام کیسے وجود میں آیا ہوگا؟ سرِدست یہ جاننے کےلیے تحقیق جاری ہے۔ تاہم اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ وضاحت کچھ بھی ہو، اس سے ستاروں اور نظامِ ہائے شمسی کی تشکیل سے متعلق ہمارے نظریات میں خاصی تبدیلی آسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔