- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
چار سالہ بچی نے ڈائنوسار کے قدموں کے نشانات ڈھونڈ نکالے
ویلز: برطانیہ میں ایک چارسالہ بچی نے ساحل کنارے گوشت ڈائنوسار کے قدموں کے نشانات ڈھونڈ نکالے ہیں جن کی تصدیق خود قومی میوزیم نے بھی کی ہے۔
جنوری 2021 میں چارسالہ لِلی ولڈر اپنے والدین کے ساتھ بینڈرکس بے نامی ساحلی علاقے میں چہل قدمی کررہی تھی کہ یہاں واقع بیری کے علاقے میں ایک عجیب وغریب مقام پر ان کی نظرپڑی اور وہ گوشت خور یا تھیروپوڈ نسل کے ڈائنوسار کے نقشِ پا برآمد ہوئے۔
اس کے بعد ماہرین نے انہیں دیکھا اور کہا ہے کہ یہ 22 کروڑ سال پہلے کے نشانات ہیں جو ریگستانی مٹی میں محفوظ ہوگئے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ علاقہ قدیم جانوروں کے آثار کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں لِلی اپنے والد رچرڈ کے ساتھ گزررہی تھی کہ اس کی نظر پتھر پر ایک نشان پر گئی اور اس نے اپنے والد سے کہا کہ ’ابو وہ دیکھیں‘ اور اس کے بعد مقام کی کئی تصاویر اتاری گئیں۔
بعد ازاں یہ تصاویر نیشنل میوزیم کو بھیجی گئیں جہاں رکازیات کی ماہر سِنڈی ہوویلز نے کہا کہ علاقے سے ملنے والے قدموں کے بہترین نشانات ہیں ۔ نقشِ قدم کی لمبائی 10 سینٹی میٹر ہے۔ خیال ہے کہ ڈائنوسار 75 سینٹی میٹر بلند اور ڈھائی میٹر لمبا تھا ، تاہم ڈائنوسار کی حتمی نسل کا سراغ لگانا آسان اب تک ممکن نہیں ہوسکا ہے۔
بینڈرکس بے کا علاقہ قدیم جانداروں کی ہڈیوں اور آثار کی وجہ سے غیرمعمولی شہرت رکھتا ہے۔ یہاں بہت سارے جانوروں کے قدموں کے نشانات مل چکے ہیں لیکن وہ مگرمچھ اور دیگر جانداروں کے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈائنوسار کے اس نشان کو بہت اہمیت دی جارہی ہے۔ ماہرین نے ڈائنوسار کے قدم کے نشانات وہاں سے الگ کرلیے ہیں اور انہیں میوزیم منتقل کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔