- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
آپ کا ڈجیٹل ہمزاد، آپ کی خوداعتمادی بڑھا سکتا ہے
سوئزرلینڈ: بہت سے خواتین و حضرات کئی وجوہ سے عوامی گفتگو سے کتراتے ہیں اوراس کمی سے زندگی میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ لیکن اگر انہیں افراد کو ان کا ڈجیٹل ہمزاد یا ان سے مشابہہ ماڈل کو پراعتماد دکھایا جائے تو اس سے جھجک ختم کرنے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔
گفتگو میں پریشانی کا سامنا کرنے والے خواتین و حضرات کو انہی جیسا ماڈل یا اوتار دکھایا گیا۔ لوگوں نے اپنے ہی ڈجیٹل کلون کو پراعتماد انداز میں مضبوط بدن بولی (باڈی لینگویج) کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے فوری طور پر اس کا اثر بھی لیا۔
سوئزرلینڈ میں یونیورسٹی آف لاؤزین کی ماریان شمٹ مسٹ اور ان کی ٹیم نے 76 افراد کو ایک مطالعے کا حصہ بنایا۔ ان میں اکثریت انڈرگریجویٹ طلباوطالبات کی تھی اور خوتین کی تعداد 33 فیصد تھی۔
ان سے کہا گیا کہ وہ مجازی سامعین کے سامنے تین تین منٹ کی تقریر کریں۔ یہ ویڈیو ریکارڈ کی گئی اور اس کے بعد تمام شرکا کو ان سے ملتے جلتے یا غیرمشابہہ کمپیوٹرکرداروں کو دکھایا گیا جن میں کردار بہت پراعتماد لہجے میں گفتگو کرتے دکھائی دیئے۔ اب اس کے بعد تمام شرکا کو دوبارہ تین منٹ کی تقریر کرنے کو کہا گیا۔
اس تحقیق کے نتائج پرغورکرنے سے معلوم ہوا کہ اس ویڈیو کا فرق مرد شرکا میں غیرمعمولی طورپرنمایاں ہوا۔ مردوں میں شامل ایسے افراد بھی تھے جو عوامی گفتگو میں نہ بولنے کے احساس میں مبتلا تھے۔ جب انہوں نے اپنے ڈجیٹل جڑواں کو پراعتماد دیکھا تو مجموعی طور پر ان کی کارکردگی 22 فیصد بہتر ہوئی۔ اس طرح کئی شرکا میں خود اعتمادی بھی نوٹ کی گئی ۔
ان میں سے جن لوگوں نے ہوبہو اپنے ماڈلوں کو دیکھا تو ان میں دیگر کے مقابلے میں ذیادہ اعتماد نوٹ کیا گیا۔
’اگرآپ شرمیلے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ آپ یہ (عوامی خطاب) نہیں کرسکتے تو آپ خود کو دیکھ کر اپنے آپ کو بہتر بناسکتے ہیں۔ جب آپ اپنا ڈجیٹل اوتار دیکھ کر اس سے سیکھتے ہیں تو اس سے ذہنی تناؤ دور ہوتا ہے اور اپنے رویے کو بہتر طور پر تصورکرسکتےہیں۔ اس ویڈیو میں آپ خود کو ہاتھ ہلاتا دیکھ سکتے ہیں جو آپ عام انداز میں نہیں کرتے تو اس سے خوداعتمادی بڑھتی ہے۔‘ ڈاکٹر ماریان نے کہا۔
لیکن حیرت انگیز طور پر جب خواتین کو ان کے ڈجیٹل کلون دکھائے گئے تو اس سے ان پر کوئی مثبت اثر نہیں ہوا۔ اگلی تحقیق میں اس کی وجوہ جاننے کی کوشش کی جائے گی۔
ماہرین نے کہا ہے کہ ڈجیٹل ماڈلوں کی بنیاد پر لوگوں اور بالخصوص طالبعلموں کو تربیت دے کر بہت سے فوائد سمیٹے جاسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔