- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
چھوٹے بچوں کو ورزش کرائیے، تعلیم میں بہتر بنائیے
الینوائے: چار سے چھ سال کے بچوں کی قلبی اور پھیپھڑوں (کارڈیوو رسپائریٹری) صحت ان میں بہتر تعلیمی کارکردگی کی وجہ ہوسکتی ہے۔ یعنی اگر اس عمر کے بچے اپنی ہم عمروں کے مقابلے میں زیادہ دور تک چل پاتے ہیں تو وہ اکتساب اور تعلیمی صلاحیت میں ان سے بہتر کارکردگی دکھاسکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف الینوائے اربانا شمپین کے ڈاکٹر شیلبی کائی اور ڈاکٹر نیمن خان نے کہا ہے کہ چھوٹے بچوں، قبل ازبلوغت، نوعمر اور نوجوان بچوں میں ورزش اور دماغی صلاحیت پر بہت تحقیق ہوچکی ہے۔ اس سے قبل ایئروبک ورزشوں اور بہتر اکتساب میں تعلق ثابت ہوچکا ہے۔
اب انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر 4 سے 6 برس تک کے بہت چھوٹے بچوں میں بھی اگر تنفسی قلبی مضبوطی ہو اور وہ اس ضمن میں چلنے اور دوڑنے والے ایک ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے دماغ کا حجم بڑا ہے جس میں نیورون (اعصابی خلیات) دیگر کے مقابلے میں زیادہ روابط رکھتے ہیں۔
سائنسدانوں نے دنیا بھر کے والدین پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو اپنے بچوں کو باہر نہیں نکالتے اور انہیں بھاگنے دوڑنے کا وقت نہیں دیتے۔ والدین نہیں جانتے کہ گھر پر ٹی وی اور ٹیبلٹ دکھاکر بچوں کو وہ کس جانب دھکیل رہے ہیں۔ اگر بہت چھوٹے بچے بھی ورزش سے دور ہیں تو یہ کوئی اچھی بات نہیں۔
سائنس بتاتی ہے کہ اکتساب، سیکھنے اور جاننے کا عمل بچوں کی اوائل عمری میں ہوتا ہے۔ اس مرحلے پر انہیں چلنے، دوڑنے اور سخت کھیل کا عادی بنایا جائے تو اس کے مثبت ذہنی اثرات پوری زندگی پر حاوی رہتے ہیں۔
ماہرین نے بچوں کے لئے چھ منٹ کا تدریسی ٹیسٹ بنایا جس میں ارتکاز (فوکس) اور دماغی لچک (فلیکسبلٹی) کو بطورِ خاص مدِ نظر رکھا گیا تھا۔ اس کے بعد 33 بچوں کو ای ای جی کیپ پہنا کر ان میں سماعت اور اس پر ردِ عمل کا ٹیسٹ لیا گیا۔ ای ای جی ٹیسٹ سے بچوں کے ارتکاز کی پیمائش کی جاسکتی ہے۔
اس تحقیق سے بچوں میں کارڈیورسپائریٹری صحت اور دماغی صلاحیت کا جائزہ لیا گیا اور جن بچوں میں ورزش اور دوڑنے کی عادت تھی انہوں نے ہر قسم کے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی دکھائی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔