- استعفا دے کر مُکر جانا، پاکستانی عوام کیساتھ مذاق ہورہا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- کراچی اور اسلام آباد سے سعودی عرب منشیات اسمگل کرنے کی کوششیں ناکام
- مسلسل ڈپریشن اور بے چینی آپ کو قبل از وقت بوڑھا بنا سکتی ہے
- دو ارب نوری سال دور اب تک کا سب سے روشن خلائی دھماکا
- جانورغائب گوشت حاضر، میمتھ کے ڈی این اے سے گوشت کا گولہ تیار
- سی ٹی ڈی پنجاب کی مختلف اضلاع میں کارروائی، 9 دہشت گرد گرفتار
- بھارت میں مندر کے کنویں پربنا فرش ٹوٹ گیا، 35 افراد ہلاک
- جُوا کمپنیز کی پی ایس ایل میں اسپانسر شپ کی تحقیقات جاری ہیں، بورڈ
- امریکی تاریخ میں پہلی بار سابق صدر پر فرد جرم عائد
- حکومت کی پی ٹی آئی کو ’مائنس عمران خان‘ پر مذاکرات کی پیش کش
- بلوچستان میں بارشوں سے تباہی، تین جاں بحق اور چار سیلابی ریلے میں بہہ گئے
- فضل الرحمان کی وزیراعظم سے ملاقات، عدالتی اصلاحات بل کی منظوری پر مبارک باد
- ملک کے 3 ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کی کارروائی شروع
- بلاول کے افطارڈنر میں بھارتی سفارت کار کی شرکت
- رمضان المبارک: نوجوان سے افطار کے بعد خون عطیہ کرنے کی اپیل
- حارث رؤف کی عمرہ ادائیگی، بابراعظم نے ’مسجد نبویؐ حاضری‘ کی تصویر شیئر کردی
- امریکا میں دو جنگی ہیلی کاپٹر ٹکرانے سے 9 فوجی ہلاک
- کرنسی کے غیرقانونی لین دین پر دو ملزمان گرفتار
- کراچی میں ماہرامراض چشم ڈاکٹر بیربل ’’ٹارگٹ کلنگ‘‘ میں جاں بحق
- بھارت جانے والے پاکستانی ہندو تارکین کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
سینیٹ انتخابات: کسی جماعت کو اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے، سپریم کورٹ

سیاسی جماعتوں کا بین الصوبائی اتحاد بھی ہو تو خفیہ رکھنا کیوں ضروری ہے، جسٹس عمر عطا بندیال
اسلام آباد: جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے متناسب نمائندگی پر فرق نہیں پڑتا، کسی جماعت نے اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ووٹرز کے لیے ضابطہ اخلاق جمع کروا چکے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے قیام کا مقصد تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہے، پارلیمانی نظام میں دونوں ایوان کبھی اتفاق رائے سے نہیں چلتے، لازمی نہیں کہ وفاق میں حکومت بنانے والی جماعت کی صوبے میں بھی اکثریت ہو، اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد سے بھی سینیٹ میں نشستوں کا تناسب بدل سکتا ہے، متناسب نمائندگی کے نقطے پر تفصیلی موقف دوں گا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ متناسب نمائندگی کا ذکر آرٹیکل 51 اور ارٹیکل 59 دونوں میں ہے، سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے بھی متناسب نمائندگی پر فرق نہیں پڑتا، کسی جماعت نے اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے۔
رضا ربانی نے کہا کہ متناسب نمائندگی کی عدالت جو تشریح کررہی ہے وہ آئیڈیل حالات والی ہے، سیاسی معاملات کبھی بھی آئیڈیل نہیں ہوتے، پنجاب میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کا اتحاد ہے، پی ٹی آئی نے سینیٹ میں ق لیگ کو بھی سینٹ نشست دی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سینیٹ میں سیاسی جماعت کی نمائندگی صوبے میں تناسب کے مطابق ہونی چاہیے۔
جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ کئی بار سیاسی جماعتیں دوسرے صوبے کی جماعتوں سے بھی ایڈ جسمنٹ کرتی ہیں، بین الصوبائی اتحاد بھی ہو تو خفیہ رکھنا کیوں ضروری ہے؟۔
رضا ربانی نے جواب دیا کہ ہارس ٹریڈنگ اور سیاسی اتحاد میں فرق ہے، سیاسی اتحاد عام طور پر خفیہ ہی ہوتا ہے، کوئی انفرادی شیخص سینٹ ممبر بننا چاہے تو ہارس ٹریڈنگ ہو سکتی ہے۔
عدالت نے صدارتی ریفرنس پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔