- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
ٹڈے کےکان سے روبوٹ کی سماعت کا پہلا کامیاب تجربہ
تل ابیب: دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا اور دلچسپ تجربہ کیا گیا ہے جس میں مردہ ٹڈے کے کان کو استعمال کرتے ہوئے ایک روبوٹ کو سماعت کے قابل بنایا گیا ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس دلچسپ تجربے میں ٹڈے کا کان باقاعدہ روبوٹ سے جوڑا ہے جہاں سماعت کے برقی سگنل روبوٹ تک پہنچے اور اس میں کامیابی بھی ہوئی ہے۔
اس کے بہت دلچسپ نتائج برآمد ہوئے جب کسی نے ایک تالی بجائی تو پہلے وہ جانور کے کان تک پہنچی اور اس کے برقی سگنل روبوٹ تک گئے تووہ آگے کی جانب بڑھا اور دو تالی بجانے پر الٹی جانب حرکت کرنے لگا۔ اس میں کئی اداروں کے سائنسدانوں اور انجینیئروں نے تحقیق کی ہے جس کی تفصیل سینسرز نامی جرنل میں چھپی ہے۔
اس کا مقصد حیاتیاتی نظام کو الیکٹرانکس سے جوڑنا تھا۔ اس طرح مردہ ٹڈے کی حس کو روبوٹ کی سماعت میں بدلا گیا۔ تکنیکی طور پر یہ تجربہ قدرے آسان تھا کیونکہ خوشبو سونگھنے کا عمل برقی طور پر انجام دینا مشکل ہوتا ہے۔ اسی لیے سماعتی نظام پر غور کیا گیا ہے۔
اس طرح کسی مائیکروفون کی بجائے اصلی کیڑے کے کان کو آواز سننے کے لیے استعمال کیا گیا لیکن اگلے مرحلے میں انہیں برقی سگنل کی شکل دی گئی جسے روبوٹ کےنظام نے باقاعدہ طور پر سنا۔ لیکن یہ کام بہت مشکل تھا۔ سب سے پہلے ٹڈے جیسے کیڑے کے کان کو باریکی سے الگ کرنا ایک بہت مشکل کام تھا۔ پھر اسے الگ کرنے کے بعد زندہ رکھتے ہوئے سماعت کے لیے تیار کرنا الگ دردِ سر تھا۔ آخری مرحلے میں ہوا کے ارتعاشات (جس سے ہم سنتے ہیں) کو برقی سگنل میں تبدیل کرکے روبوٹ تک پہنچانا اس سے بھی مشکل تھا۔
اس تجربے میں ’چپ پر کان‘ نامی ایک آلہ بھی بنایا گیا جس پر کان کو ایک مائیکروچپ پر چپکاکر زندہ رکھا گیا تھا۔ اس عمل میں کان کو آکسیجن اور غذائی اجزا بھی فراہم کئے جاتے رہے۔ جبکہ کان کے نیچے برقی سرکٹ نے سننے کا عمل کو بڑھایا اور روبوٹ تک پہنچایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔