سندھ میں انتخابی نتائج؛ پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کو 6 باغیوں کی تلاش

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 5 مارچ 2021
(فوٹو، فائل)

(فوٹو، فائل)

 کراچی: سینیٹ الیکشن میں  سندھ کےانتخابی نتائج نے اتحادی جماعتوں کو چکرا کر رکھ دیا، پی ٹی آئی کو اپنی صفوں میں باغیوں کی تلاش ہے جبکہ جی ڈی اے کو بھی پریشانی لاحق ہوگئی۔

الیکشن نتائج کے مطابق سندھ میں اپوزیشن اتحاد کے سات اراکین نے وفاداریاں تبدیل کیں۔ پیپلز پارٹی کو اپنے اراکین کے ووٹوں سے جنرل نشست پر 6 جبکہ خواتین اور ٹیکنو کریٹ کی نشست پر سات ووٹ زائد ملے جس پر اپوزیشن کی اتحادی جماعتوں کو تشویش ہے۔ ذرائع کے مطابق تینوں اتحادی جماعتوں کی الیکشن حکمت عملی کے تحت جی ڈی اے کے امیدوار سید صدرالدین شاہ راشدی کو 21 ووٹ ملنے تھے۔

جی ڈی اے کے 14 اراکین کے علاوہ پی ٹی آئی کے 7 ارکان اسمبلی نے سید صدر الدین شاہ راشدی کو ووٹ دینا تھا تاہم انہیں صرف 15 ووٹ ہی مل سکے اور ان کے ساتھ 6 ارکان نے ہاتھ کردیا۔

ذرائع کے مطابق صورتحال پر پریشانی کا شکار پی ٹی آئی نے باغی ارکان سندھ اسمبلی کی تلاش کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے گزشتہ روز علیحدہ علیحدہ اجلاس بھی ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن نتائج کے مطابق اپوزیشن اتحاد کے جن اراکین نے وفاداریاں تبدیل کیں ان کی کھوج لگا کر ان سے باز پرس کی جائے گی۔

روزنامہ ایکسپریس سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے جی ڈی اے کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر بیرسٹر حسنین مرزا نے کہا کہ شفاف الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، حزب اختلاف کے 6 ووٹ حکومتی امیدواروں کو ملنا الیکشن کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے جی ڈی اے کو سینیٹ کے نتائج کے حوالے سے سخت تشویش ہے اور اس معاملے کو اتحاد کے سامنے بھی رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاداری بدلنے والے 6 ارکان نے نہ صرف جی ڈے اے بلکہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کو بھی دھوکا دیا، ہم بہت جلد متحدہ اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس بھی طلب کریں گے۔

حسنین مرزا نے سوال اُٹھایا کہ راتوں رات پیپلز پارٹی کے 7 ارکان کیسے معذور ہوگئے ؟ الیکشن کمیشن اس کی بھی تحقیقات کرے ان معذور ارکان کا ووٹ دیگر ارکان نے کاسٹ کیا، الیکشن کمیشن تحقیقات کرے کہ ایسا کیوں ہوا؟

انہوں نے کہا کہ جی ڈی اے اجلاس میں قیادت اس پر مشاورت کرے گی کہ الیکشن کمیشن کو خط لکھا جائے کہ پیپلز پارٹی کے 7 اراکین کو ووٹ کاسٹ کرنے میں ان کے دیگر ارکان نے کیسے اور کیوں معاونت کی؟

واضح رہے کہ سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے ارکان کی تعداد 65 تھی، پی ٹی آئی کے دو ارکان اسلم ابڑو اور شہریار شر پہلے ہی اعلان بغاوت کرچکے تھے اور انہوں نے پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن کے نتائج میں پیپلز پارٹی کو جنرل نشست پر 6 اور ٹیکنو کریٹ اور خواتین نشستوں پر اپوزیشن کے 7  ووٹ ملے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔