- کوئٹہ، پشین، لورالائی، سبی، خضدار اور مکران میں بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری
- راولپنڈی؛ اسلحہ کے زور پر کمسن بچیوں سے نازیبا حرکت کرنیوالا ملزم گرفتار
- کراچی میں ایک ہی گھر سے لاپتہ پانچ لڑکیاں بازیاب
- بیوی نے بہنوں اور بہنوئی سے مل کر شوہر کو آگ لگا دی
- جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم
- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
- ایران کے ساتھ خیر سگالی، جشن نوروز پر بادشاہی مسجد میں چراغاں کا فیصلہ
- صدر، وزیراعظم نیب گریجویٹ ہیں، اب نیب کو ختم ہونا چاہیے، شاہد خاقان
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- عمران خان لانگ مارچ اور توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بری
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
عثمان بزدار کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر ’’اپ سیٹ‘‘ کا امکان
لاہور: پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد کے معاملے پر ’’اپ سیٹ‘‘ کے امکان کو یکسر مسترد کرنا ممکن نہیں۔
سینیٹ الیکشن میں حکومتی اتحاد کو شکست دینے کے بعد پی ڈی ایم اور حکومت کے درمیان آئندہ سیاسی معرکہ پنجاب اسمبلی میں ہوگا جہاں وزیراعلی عثمان بزدار کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے گھمسان کارن پڑیگا اور مسلم لیگ ق جس جانب جا کھڑی ہو گی وہ جیت جائیگا۔
پنجاب اسمبلی میں دونوں فریقین کی عددی اکثریت میں اتنا معمولی فرق ہے کہ عدم اعتماد کے معاملے پر ’’اپ سیٹ‘‘ کے امکان کو یکسر مسترد کرنا ممکن نہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کو مزید الجھا گیا کیونکہ وزیر اعظم کے الفاظ ، لب و لہجہ اور باڈی لینگوئج سے واضح ہورہا تھا کہ وہ شدید غصہ میں ہیں یا پھر حفیظ شیخ کی شکست کو قبول نہیں کر پا رہے کئی ماہ سے باخبر حلقوں کا یہ دعوی سنائی دے رہا ہے کہ بعض معاملات بالخصوص پنجاب حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ کو شدید تحفظات ہیں اور وہ متعدد بار وزیراعظم کے سامنے ان کا اظہار کر چکی ہے لیکن وزیراعظم کی جانب سے عثمان بزدار کی مسلسل حمایت اور انہیں تبدیل نہ کرنے کی ضد کے سبب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات میں پہلے جیسی بات نہیں رہی ہے.
پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 181 ہے جبکہ اس کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے پاس 10 نشستیں ہیں، مسلم لیگ ن کے اراکین کی تعداد 165 ہے اور پیپلز پارٹی کے پاس 7 نشستیں ہیں 2021ء میں بہت کچھ تبدیل ہونے کا امکان ہے جس میں مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور جہانگیر ترین کا کردار ’’ہما‘‘ نامی پرندہ جیسا ہوگا یہ جس کے سر پہ بیٹھ جائیں گے وہ بادشاہ ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔