حکومت اور جانی خیل جرگہ میں مذاکرات کامیاب، دھرنا ختم کرنے کا اعلان

ویب ڈیسک  پير 29 مارچ 2021
تصفیہ کو وزیراعلی خیبرپختونخوا نے بذات خود منظورکرتے ہوئے تمام مطالبات تسلیم کئے۔

تصفیہ کو وزیراعلی خیبرپختونخوا نے بذات خود منظورکرتے ہوئے تمام مطالبات تسلیم کئے۔

 پشاور: حکومت اور جانی خیل جرگہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

تصفیہ کو وزیراعلی خیبرپختونخوا نے بذات خود منظورکرتے ہوئے تمام مطالبات تسلیم کئے۔ صوبائی کابینہ کے ارکان کامران بنگش، شاہ محمد، ضیاء اللہ بنگش، شاہ جی گل آفریدی سمیت دیگر حکومتی عہدیداروں اور مشران نے تحریری معاہدے پر دستخط کئے۔

jani-khel

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی اطلاعات کامران بنگش نے بتایا کہ اس موقع پر کابینہ ممبران سمیت جرگہ ثالثین بھی موجود تھے، معاہدے کے نتیجے میں دھرناختم ہوگیا ہے اور تمام شرکاء کو واپس جانے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنوں میں 4 لڑکوں کا قتل، مظاہرین کا اسلام آباد کی طرف مارچ

ہشام اللہ نے بتایا کہ سانحہ جانی خیل کے متعلق تحریری معاہدے پر سب کا اتفاق ہوا ہے، وزیر اعلی محمود خان نے منسٹر ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان اور مروت قوم کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

jani khel agreement

پس منظر

ایک ہفتہ قبل خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں چار نوجوانوں کی لاشیں ایک ندی کے قریب قبرستان سے ملی تھیں۔ لڑکوں کی عمریں تیرہ سال اور سترہ سال کے درمیان تھیں۔

ان کی شناخت احمد اللہ خان، محمد رحیم، رفعام اللہ اور عاطف اللہ کے ناموں سے ہوئی۔ چاروں نوجوان شکار کے لیے گئے تھے، ان کے ساتھ کتے بھی تھے لیکن وہ لاپتہ ہوگئے اور پھر ان کی لاشیں ہی ملیں۔

اس واقعے کے خلاف قبائلیوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے لاشوں کے ساتھ دھرنا دے دیا اور گزشتہ صبح ہزاروں افراد نے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تاہم دو کلومیٹر بعد ہی دریائے ٹوچی پر پولیس نے انہیں روک دیا۔ اس موقع پر مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔

ن لیگ کی مذمت

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے جانی خیل قبیلے کے مقتولین کے ورثاء، مظاہرین پر تشدد، شیلنگ اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چار نوجوانوں کے قتل کی شفاف اعلی سطحی تحقیقات کرائی جائے، ملزمان کو فی الفور گرفتار کیا جائے، 7 روز سے احتجاج جاری ہے، امن اور انصاف مانگنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال ظلم در ظلم ہے، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ناحق قتل ہونے والے بچوں کے لواحقین پر آنسو گیس اور لاٹھیاں برسانا بے حسی اور ظلم کی انتہا، افسوسناک، قابل مذمت اور شرمناک ہے، ریاست مدینہ کی مثالیں دینے والے عمران صاحب پرامن احتجاج کرنے والوں پر تشدد کر رہے ہیں، ناانصافی، ظلم اور بے حسی سے اپنی ہی عوام کے سینے چھلنی کرنے کا گھناؤنا عمل بند کیا جائے، عوامی نمائندوں کو گرفتار کرنے کے بجائے جانی خیل سانحے کے متاثرین کا مسئلہ حل کیا جائے، نوعمر مقتولین کے لواحقین کے احتجاج کو حل کرکے ہی بحران ختم ہوسکتا ہے۔

ترجمان ن لیگ نے مزید کہا کہ مسائل حل کرنے کے بجائے نیا مسئلہ اور کشیدگی پیدا کرنا دانشمندی نہیں، آئین اور قانون کا تقاضا ہے کہ انصاف اور عدل کے تقاضے پورے کئے جائیں، احتجاج سے نظریں چرانے اور مزید گرفتاریوں سے مسائل مزید پیچیدہ نہ بنائے جائیں، قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے رکن محسن داوڑ کی کرک، پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین کی کوہاٹ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کی شدید مذمت اور فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔