کابینہ نے غیرملکی قرضوں پر ٹیکس ختم کردیے

شہباز رانا  اتوار 4 اپريل 2021
دوماہ کے دوران کابینہ نے 5.5 ارب کے غیرملکی قرضوں کو ٹیکسوں سے استثنیٰ دیا (فوٹو، فائل)

دوماہ کے دوران کابینہ نے 5.5 ارب کے غیرملکی قرضوں کو ٹیکسوں سے استثنیٰ دیا (فوٹو، فائل)

 اسلام آباد:  وفاقی کابینہ نے غیرملکی بینکوں کے لیے، دیے گئے قرضوں پر حاصل کیے جانے والے نفع پر انکم ٹیکس ختم کردیا۔

غیرملکی بینک پچھلے ایک سال کے دوران پاکستان کو دیے گئے 3 ارب ڈالر کے قرضوں پر نفع کمارہے ہیں۔ حکومت نے یہ قرضے  زرمبادلہ کے ذخائر کو  دہرے ہندسوں میں رکھنے کے لیے حاصل کیے تھے۔  وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی نے ایکسپریس ٹریبیون کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ  کابینہ نے  (  جمعرات کو) غیرملکی قرضوں پر سے انکم ٹیکس ختم کرنے کی سمری منظور کرلی ہے۔ 3.04  ارب ڈالر مالیت کے ان قرضوں میں سے2 ارب ڈالر چین سے حاصل کیے گئے تھے۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران وفاقی کابینہ نے 5.5 ارب مالیت کے غیرملکی قرضوں کو ٹیکسوں سے استثنیٰ دیا ہے۔

ان میں 2.5 ارب ڈالر کے یوروبانڈ بھی شامل ہیں جو  نسبتاً بلند شرح سود پر حاصل کیے گئے۔ جن غیرملکی بینکوں سے حاصل کردہ قرض پر نفع کر انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ان میں   کرڈیٹ سوسے  اے جی (11.5کروڑ ڈالر)، دبئی اسلامک بینک ( 4.5کروڑ ڈالر) ، چائنا ڈیولپمنٹ بینک ( 1 ارب ڈالر) ط، بینک آف چائنا (50کروڑ ڈالر )، انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا (50 کروڑ ڈالر) ، ایمریٹس این بی ڈی ( 37کروڑ ڈالر) ، اجمان بینک (11 کروڑ ڈالر) اور  ای سی او ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ بینک (4 کروڑ ڈالر ) شامل ہیں۔

وفاقی کابینہ کے فیصلے سے  ان بینکوں کو براہ راست فائدہ پہنچے گا جو پہلے ہی بلند شرح سود  سے نفع حاصل کررہے ہیں۔سرکاری دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ نے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا کہ غیرملکی بینکوں نے کمرشل قرضے اس شرط پر دیے تھے کہ پاکستان میں عائد ٹیکسوں کا قرض دہندگان پر اطلاق نہیں ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔