رات کو بے وقت کھانے سے اگلے دن کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے

ویب ڈیسک  جمعـء 9 اپريل 2021
رات کے وقت کھانے پینے سے ایک جانب صحت خراب ہوسکتی ہے تو دوسری جانب انسانی نفسیاتی کیفیات پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل

رات کے وقت کھانے پینے سے ایک جانب صحت خراب ہوسکتی ہے تو دوسری جانب انسانی نفسیاتی کیفیات پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل

نارتھ کیرولینا: اپنی مصروف زندگی میں ہم بے وقت کھانے کے عادی تو بن چکے ہیں لیکن اب حال یہ ہے کہ ہم راتوں کو فریج کھول کر کچھ نہ کچھ معدے میں اتارتے رہتے ہیں۔ لیکن یہ عادت نہ صرف آپ کے دن کے رویے پر اثرانداز ہوتی ہے بلکہ کام اور دفتری جگہ پر آپ کی صلاحیت کو بھی گہنا سکتی ہے۔

نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کی صوفیہ چو اور ان کے ساتھیوں کے مطابق یہ پہلا مطالعہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کس طرح بے وقت کھانا ہمارے دن کے معمولات پر اثر ڈالتا ہے۔ اس سے قبل ہم یہی جانتے تھے کہ نیند اور ورزش وغیرہ ہمارے برتاؤ اور کام پر منفی یا مثبت اثر ڈالتے ہیں لیکن کھانے پر ایسی کوئی تحقیق نہیں ہوئی تھی۔

نفسیات داں صوفیہ کے سامنے دو سوالات تھے: غیرصحتمندانہ انداز میں کھانا ہمارے اگلے دن کے معمولات، رویوں اور کارکردگی پر اثر ڈالتا ہے؟ اگر ہاں، تو ایسا کیوں ہوتا ہے؟

اس ضمن میں ایک چھوٹا سا سروے کیا گیا جس میں 97 ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو امریکا میں کام کررہے تھے۔ ان سے مسلسل دس روز تک دن میں تین مرتبہ سوالنامے بھرنے کو کہا گیا۔ ہر دن کے آغاز ہر شرکا نے اپنی جسمانی اور نفسیاتی کیفیت کے بارے میں لکھا۔ پھر ہر روز کے اختتام پر انہوں نے اپنی روزمرہ کارکردگی کو بیان کیا۔ رات کو سونے سے قبل انہوں نے اپنے کھانے پینے کے معمولات کے بارے میں معلومات لکھیں۔

کھانے کے معمولات میں جنک فوڈ، بسیار خوری یا رات کے کسی پہر کھانے پینے کے بارے میں سوالات کیے گئے تھے۔ معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے نیند سے قبل بسیار خوری کی یا آنکھیں موندنے تک کچھ نہ کچھ کھاتے رہے، اگلے روز ان پر کئی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ انہوں نے دردِ سر، پیٹ کے درد اور ڈائریا کی شکایت کی۔ اسی طرح اگلے روز انہوں نے نفسیاتی اور ذہنی پریشانی کی شکایت بھی کی۔

لیکن اس کا عجیب و غریب پہلو یہ ہے کہ رات کو اندھا دھند کھانے والوں کے مزاج پر فرق پڑا اور ان میں دماغی تناؤ قدرے زیادہ تھا۔ پھر دفتر میں ان کا ’مددگار رویہ‘ کم ہوگیا اور قطع تعلقی کا برتاؤ بڑھتا گیا۔ یعنی اپنے ساتھی کے کام میں مدد سے انکار کردیا اور کام سے وابستہ صورتحال میں سنی ان سنی کردی۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ سب ایک جگہ کام کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

تاہم ایک بعد یہ بھی سامنے آئی ہے کہ نفسیاتی طور پر طاقتور افراد نے رات کے کھانے کے منفی اثرات کو جھیل لیا اور دفتر میں ان پر کوئی منفی اثرکم کم دیکھا گیا۔ لیکن اس تحقیق کا ایک پہلو یہ ہے کہ بے وقت کھانے کی عادت کس طرح اگلے ہی روز ہمارے جسم و دماغ پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق کے بعد کہا گیا ہے کہ جو ادارے اپنے ملازموں کی کارکردگی اور نفسیاتی کیفیات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں وہ ان کے کھانے پینے کے معمولات کو بہتر اور منظم بنائیں۔ دوسری جانب لوگوں سے کہا ہے کہ مغرب کے بعد وہ اپنے کھانے پینے کے معمولات کا سخت خیال رکھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔