- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
اب امریکا کی طویل جنگ کو ختم کرنے کا وقت ہے، جوبائیڈن
واشنگٹن: وائٹ ہائوس میں تقریر کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم امریکا کی طویل ترین جنگ کو ختم کردیں۔ تاہم افغانستان سے اپنی تمام تر فوجوں کو واپس بلانے کے بعد بھی افغانستان کی سپورٹ جاری رکھیں گے۔ تاہم یہ سپورٹ’ فوجی‘ نہیں ہوگی۔
امریکی صدر نے یہ تقریر وائٹ ہاؤس کے اسی کمرے سے کی ہے جہاں سے 2001 میں افغانستان پر فضائی حملوں کا آغاز کیا گیا تھا۔ جو بائیڈن اس جنگ کے جاری رہتے ہوئے منتخب ہونے والے چوتھے صدر ہیں۔ یہ بھی محض اتفاق ہی ہے کہ صدر بائیڈن نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کی تاریخ 11 ستمبر رکھی ہے اور ٹھیک 20 سال پہلے اسی تاریخ کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کو تباہ کیا گیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق نیٹو افغان مشن کی 9 ہزار 600 افواج میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم از کم ڈھائی ہزار ہے، تاہم امریکی ذرایع ابلاغ اس تعداد کو 3500 کے قریب بتاتے ہیں۔
مزید پڑھیئے: افغانستان میں گیارہ ستمبر سے فوجی انخلا شروع ہوجائے گا، امریکی صدر
جو بائیڈن کی جانب سے امریکی فوج کے مکمل انخلا پر افغان صدر اشرف غنی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ میری صدر بائیڈن سے ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی ہے اور ہم امریکا کے اس فیصلے کا مکمل احترام کرتے ہوئے فوج کی ہموار منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے ہم اپنے اتحادی کے ساتھ کام کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’افغانستان کی دفاعی افواج اپنے ملک اور عوام کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔‘
م
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔