200 ملی میٹر لمبا ’جنگلی کنکھجورا‘ دریافت

ویب ڈیسک  اتوار 18 اپريل 2021
یہ کنکھجورا اپنے سے بڑی جسامت کے جانوروں پر بھی حملہ کر بیٹھتا ہے۔ (فوٹو: زوٹیکسا)

یہ کنکھجورا اپنے سے بڑی جسامت کے جانوروں پر بھی حملہ کر بیٹھتا ہے۔ (فوٹو: زوٹیکسا)

ٹوکیو / اوکی ناوا: کیڑے مکوڑوں کے جاپانی ماہرین نے اوکیناوا اور تائیوان کے جنگلات میں بڑی جسامت والے کنکھجورے کی ایک نئی قسم دریافت کی ہے جو پانی کے علاوہ خشکی پر بھی رہ سکتی ہے، یعنی اس کا شمار ’’جل تھلیوں‘‘ (amphibians) قسم کے جانوروں میں ہوتا ہے۔

یہ دریافت ٹوکیو یونیورسٹی اور ہوسی یونیورسٹی کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے۔

اس کا سائنسی نام Scolopendra alcyona ہے جس سے ظاہر ہے کہ اس کا تعلق بڑی جسامت والے کنکھجوروں کی جنس ’’اسکولوپینڈرا‘‘ (Scolopendra) سے ہے جبکہ اس کی نوع ’’ایلسایونا‘‘ (alcyona) ہے۔

گزشتہ 143 سال میں یہ جاپان سے دریافت ہونے والا پہلا نیا کنکھجورا بھی ہے جس کی لمبائی 200 ملی میٹر (20 سینٹی میٹر) اور موٹائی 20 ملی میٹر (2 سینٹی میٹر) جتنی ہے۔ اسے جاپان میں ’’رایوکو‘‘ جزائر کے سلسلے میں واقعات جنگلات سے دریافت کیا گیا ہے۔

بتاتے چلیں کہ کنکھجوروں کی جنس ’’اسکولوپینڈرا‘‘ کی اب تک تقریباً 100 انواع دریافت ہوچکی ہیں جن میں سے بیشتر منطقہ حارہ کے جنگلات میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے باوجود، اب تک جاپان اور تائیوان کے جنگلات میں ان کنکھجوروں کی صرف پانچ اقسام ہی دریافت ہوسکی ہیں۔

اسکولوپینڈرا بڑی جسامت کے خطرناک کنکھجورے ہوتے ہیں جو بعض اوقات اپنے سے بڑی جسامت والے جانوروں اور کیڑے مکوڑوں پر حملہ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

ان کی بیشتر اقسام بھربھری مٹی میں بل بنا کر رہتی ہیں جبکہ نئی دریافت ہونے والی نوع سمیت، صرف تین اقسام ہی ایسی ہی جو بیک وقت خشکی اور پانی میں رہنے کے قابل ہیں۔

اس دریافت کی تفصیلات آن لائن ریسرچ جرنل ’’زُوٹیکسا‘‘ کے حالیہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔