آمدن سے زیادہ اثاثہ جات کیس میں شہبازشریف کی ضمانت منظور

ویب ڈیسک  جمعرات 22 اپريل 2021
لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بینچ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ فوٹو:فائل

لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بینچ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ فوٹو:فائل

لاہور: ہائیکورٹ کے فل بینچ نے آمدن سے زیادہ اثاثوں کے کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت متفقہ طور پر منظور کرلی۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بینچ نے شہبازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، فل بنچ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ سنا دیا اور  مسلم لیگ (ن) کے قائد شہبازشریف کی ضمانت منظور کرلی۔

عدالت کے روبرو نیب پراسیکیوٹر نے شہبازشریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کی آبزرویشن پر اعتراض اٹھا دیا۔ جس پر اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ نیب توہین عدالت کا نوٹس دلوانا چاہتی ہے، ہم باہر جا کر کلائنٹ کو کیا بتائیں کہ ضمانت ہوئی ہے کہ نہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف پیش کیا کہ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27 سال میں ایسا نہیں ہوا کہ فیصلہ جاری ہونے کے بعد تبدیل ہوا ہو، لیکن یہاں تین دن کے بعد ایک فیصلہ تبدیل کردیا گیا،  کیا یہ عدالت کے خلاف بات نہیں ہے؟ ان کی یہ بات توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے  جواب دیا کہنا تھا کہ میں اب بھی اپنے الفاظ پر قاٸم ہوں، نیب پراسیکیوٹر نے انتہاٸی سخت بات کی جو انھیں واپس لینی چاہیے۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ میں ثابت کر سکتا ہوں کہ جملہ توہین آمیز ہے تو آپ کو اس واپس لینا چاہیے ۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو اس مسٸلے پر مزید بحث کرنے سے روک دیا اور نیب پراسیکیوٹر کو ضمانت کیس پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ آپ صرف کیس پر بات کریں۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف نے 1990 میں 21 لاکھ کے اثاثے ظاہر کیے، وہ 1997 میں وزیراعلی پنجاب بنے، اور 1998 میں یہ 21 لاکھ سے 1 کروڑ 48 لاکھ تک پہنچ جاتے ہیں، 2018 میں انکے اثاثوں کی مالیت 7 ارب 32 کروڑ تک پہنچ جاتی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ  96 ایچ ماڈل ٹاؤن لاہور کی پراپرٹی نصرت شہباز کے نام ہے، اس کی مالیت 128 ملین سے زائد ہے، اس گھر کو 2010 سے 2018 سی ایم آفس بنایا گیا،  جب ٹی ٹیز کی رقم آنا شروع ہوئیں اسکے بعد پراپرٹیز بننا شروع ہوئیں، آج وہ پراپرٹیز کج تفصیلات پیش کریں گے جو انہیں وراثت میں نہیں ملیں، 2005 سے پہلے انکے پاس کوئی پراپرٹی نہیں تھی، نشاط لارجز ڈونگا گلی کی پراپرٹی کی مالیت 57 ملین سے زاید کی ہے،  یہ پراپرٹی نصرت شہباز کے نام پر ہے۔

عدالت کے فل فل بنچ نے دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے شہبازشریف کی ضمانت منظور کرلی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔