- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
مریخ کی فضا سے آکسیجن بنانے کا پہلا تجربہ
پیساڈینا، کیلیفورنیا: مریخ پر پہلا ہیلی کاپٹر اُڑانے کے بعد، ناسا نے اس سرخ سیارے کی فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سے آکسیجن بنانے کا سب سے پہلا تجربہ بھی کامیابی سے مکمل کرلیا ہے۔
یہ تجربہ مریخی گاڑی ’’پرسیویرینس روور‘‘ پر نصب خصوصی آلے ’’موکسی‘‘ (MOXIE) کے ذریعے انجام دیا گیا۔
’’موکسی‘‘ کا پورا نام ’’مارس آکسیجن اِن سیٹو ریسورس یوٹیلائزیشن ایکسپیریمنٹ‘‘ ہے؛ یعنی ایک ایسا آلہ جو مریخ پر دستیاب مقامی وسائل استعمال کرتے ہوئے اور وہیں رہتے ہوئے، آکسیجن تیار کرسکے۔
واضح رہے کہ مریخ کی فضا ہماری زمینی ہوا کے مقابلے میں بہت ہلکی ہے جو تقریباً 95 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ پر مشتمل ہے۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ہر سالمے (مالیکیول) میں ایک کاربن ایٹم کے ساتھ آکسیجن کے دو ایٹم جڑے ہوتے ہیں، جنہیں ایک دوسرے سے الگ کرکے آکسیجن حاصل کی جاسکتی ہے۔
’’موکسی‘‘ ابتدائی نوعیت کا مختصر تجرباتی آلہ ہے جس کا مقصد مریخی فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سے مؤثر طور پر آکسیجن الگ کرنے والی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کرنا (ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن) ہے۔
اس مرحلے میں کامیابی کے بعد، ان ہی اصولوں پر کام کرنے والے بڑے آلات بنا کر مریخ پر بھیجے جائیں گے۔
یہ سلسلہ بتدریج آگے بڑھاتے ہوئے، بالآخر اتنی بڑی مشینیں مریخ تک پہنچائی جائیں گی جو کم از کم چار انسانوں کےلیے سال بھر کی آکسیجن تیار کرنے کے قابل ہوں گی۔
ڈبل روٹیاں سینکنے والے گھریلو ٹوسٹر جتنے ’’موکسی‘‘ نے پہلے دو گھنٹے تک خود کو آہستہ آہستہ گرم کیا اور اپنا اندرونی درجہ حرارت 1470 ڈگری فیرن ہائیٹ (800 ڈگری سینٹی گریڈ) تک پہنچا دیا۔
پھر اس نے مریخ کی ہوا (کاربن ڈائی آکسائیڈ) جذب کرکے آکسیجن بنانا شروع کی اور تقریباً ایک گھنٹے میں 5.37 گرام آکسیجن تیار کرلی، جو کسی خلا نور کے 10 منٹ تک سانس لینے کےلیے کافی ہوگی۔
موزوں ترین حالات میں ’’موکسی‘‘ ایک گھنٹے میں 10 گرام تک آکسیجن بنا سکتا ہے۔
ناسا ’’اسپیس ٹیکنالوجی مشن ڈائریکٹوریٹ‘‘ کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر جم روئٹر نے اس تجربے کو مریخ پر کاربن ڈائی آکسائیڈ سے آکسیجن بنانے کے ضمن میں ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مریخ پر انسانی بستیاں بسانے کا خواب حقیقت سے قریب دکھائی دینے لگا ہے۔
روئٹر کے مطابق، چار انسانوں کو مریخ تک پہنچانے کےلیے 55 ہزار پاؤنڈ راکٹ ایندھن درکار ہوگا، جس میں 15 ہزار پاؤنڈ آکسیجن شامل ہوگی۔ یہ سب کا سب زمین سے دستیاب ہوگا اور راستے میں ہی ختم ہوجائے گا۔
البتہ، خلانوردوں کے مریخ پر ایک سال تک رہنے کےلیے تقریباً ایک میٹرک ٹن (1000 کلوگرام) آکسیجن کی ضرورت ہوگی جسے زمین سے مریخ تک بحفاظت پہنچانے میں پورے منصوبے کی لاگت کئی گنا بڑھ جائے گی۔
تاہم یہی آکسیجن اگر مریخ پر موجود کسی مشین یا آلے سے تیار کرلی جائے تو نہ صرف وسائل کی بچت ہوگی بلکہ یہ حل پائیدار بھی ثابت ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔