- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
خچراورجنگلی گھوڑے پانی کے کنویں کھود کر حیاتیاتی تنوع بڑھاتے ہیں
ایریزونا: گدھوں، خچروں اور جنگلی گھوڑوں کے متعلق ایک دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ وہ اپنی پیاس بجھانے کے لیے کنویں کھودتے ہیں۔ بعد ازاں اس کا پانی دیگر جانور پیتے ہیں اور ان کا یہ عمل حیاتیاتی تنوع بڑھانے کے کام آتا ہے۔
آرہس یونیورسٹی، ڈنمارک ایرک لیونڈ گرن اور ان کے ساتھیوں نے ایریزونا کے سونورن ریگستان میں چار چشموں کا بغور مشاہدہ کیا ہے۔ اگرچہ یہ چشمے زمین سے پھوٹتے ہیں لیکن جلد ہی خشک ہوجاتے ہیں۔ لیکن سائنسدانوں کی ٹیم نے 2015،2016 اور2018 کے موسمِ گرما میں کئ بار ان چشموں کو جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ اس علاقے کے گدھے اور گھوڑے زمینی پانی نکالنے کے لیے کنویں کھودتے ہیں۔
ایرک کہتے ہیں کہ یہ بہت گرم اور خشک ریگستان ہے اور کئی جادوئی جگہیں ایسی ہیں جہاں آپ تازہ پانی دیکھ سکتے ہیں۔
گھوڑے اور گدھے دو میٹر گہرائی تک گڑھا کھودتے ہیں جسے کنواں کہا جاسکتا ہے۔ تحقیقی ٹیم نے ان جانوروں کے کنووں پر 59 اقسام کے فقاریئے جانوروں کو دیکھا جن میں سے 57 ان کنووں کا پانی پی رہے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جن علاقوں میں کنویں عام تھے وہاں دیگر بنجر علاقوں کے مقابلے میں 51 زائد اقسام کے جانور دیکھے گئے جو عین اسی عرصے میں دونوں جگہوں پر ریکارڈ ہوئے۔
اس طرح جانوروں میں ہرن، گلہریاں، عام بٹیر، سیاہ ریچھ اور دیگر جانور شامل تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پانی کے یہ وسائل کس طرح اور کتنی اقسام کے جانوروں نے استعمال کئے۔ پھران کنووں کو پودوں کی افزائش کا اہم وسیلہ بھی قرار دیا گیا ہے جن میں پیپل، شاہِ بلوط اور دیگر اقسام کے مفید درخت شامل ہیں۔ اس طرح گدھے اور گھوڑے ایک ریگستان کو سبز بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔