باریک برفیلی سوئیوں کا پیوند: پگھل کر جسم میں دوا پہنچائے گا

ویب ڈیسک  بدھ 5 مئ 2021
اس برفیلے پیوند کے ذریعے پروٹین، پیپٹائیڈ، ایم آر این اے، ڈی این اے اور ویکسین وغیرہ جسم میں پہنچائی جاسکیں گی۔ (فوٹو: سٹی یونیورسٹی ہانگ کانگ)

اس برفیلے پیوند کے ذریعے پروٹین، پیپٹائیڈ، ایم آر این اے، ڈی این اے اور ویکسین وغیرہ جسم میں پہنچائی جاسکیں گی۔ (فوٹو: سٹی یونیورسٹی ہانگ کانگ)

ہانگ کانگ: سٹی یونیورسٹی ہانگ کانگ کے ماہرین نے انتہائی باریک اور برفیلی سوئیوں پر مشتمل ایک ایسا پیوند تیار کرلیا ہے جس کی سوئیاں کھال میں سرایت کرنے کے بعد پگھل جائیں گی اور ان سے خارج ہونے والی دوا، خون میں شامل ہوجائے گی۔

ابتدائی تجربات میں اس پیوند کے اندر زندہ خلیے بند کرکے جسم میں پہنچائے گئے۔ اس کے اگلے اور زیادہ عملی نمونوں میں خلیوں کی جگہ مختلف دوائیں بھری جائیں گی۔

واضح رہے کہ انتہائی باریک اور چھوٹی چھوٹی سوئیوں والے ان پیوندوں کو ’’مائیکرو نِیڈل پَیچ‘‘ کہا جاتا ہے جو مستقبل قریب میں مروجہ انجکشن کا بہتر اور ’’بے تکلیف‘‘ متبادل بھی قرار دیئے جارہے ہیں۔

منجمد اور برفیلے پیوند، جنہیں اسی مناسبت سے ’’کرایو مائیکرو نِیڈل پَیچ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، اسی میدان میں ایک نئی اختراع ہیں۔

کسی بھی دوسرے مائیکرو نِیڈل پَیچ کی طرح، اس برفیلے پیوند میں بھی صرف ایک ملی میٹر لمبی اور ایک ملی میٹر چوڑی سوئیوں کو ایک سطح پر ترتیب سے جمایا گیا ہے۔

ہر برفیلی سوئی کے اندر کوئی دوا یا پھر زندہ خلیے بھرے ہوں گے جنہیں خصوصی انتظامات کے ذریعے اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ شدید سردی میں بھی اپنی درست اور کارآمد حالت برقرار رکھیں۔

باریک سوئیوں والا یہ برفیلا پیوند اب تک کے تجربات میں سرطان زدہ چوہوں پر کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے۔

اسے ایجاد کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’کرایو مائیکرو نِیڈل پَیچ‘‘ میں خلیات اور ادویہ کے علاوہ پروٹینز، پیپٹائیڈز، ایم آر این اے، ڈی این اے اور ویکسینز تک محفوظ کرکے جسم کے اندر تک پہنچائی جاسکیں گی۔

نوٹ: اس اختراع کی تفصیل ’’نیچر بایومیڈیکل انجینئرنگ‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔