- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
جنید خان نے ٹیم کی سلیکشن پالیسی پر سوال اٹھادیا
لاہور: جنید خان نے پاکستان ٹیم کی سلیکشن پالیسی پر سوال اٹھادیا، نظر انداز شدہ پیسر کا کہنا ہے کہ انتخاب کیلیے کھلاڑی کا ’’یس مین‘‘ ضروری ہے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انٹرویو میں جنید خان نے کہا کہ قومی ٹیم میں انتخاب کیلیے کھلاڑی کا ’’یس مین‘‘ ہونا ضروری ہے، کسی کرکٹر کے کپتان اور کوچ سے جتنے زیادہ اچھے تعلقات ہوں گے اس کو اتنے ہی زیادہ مواقع ملیں گے،بڑے شہر سے تعلق نہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو ٹیم سے ان، آؤٹ کرنا روایت بن چکی ہے، میرا تعلق لاہور یا کراچی سے نہیں اس لیے ٹیم سے باہر کردیاگیا، اگر آپ کا تعلق کسی بڑے شہر سے ہو تو ہر کوئی حق میں آوازبلند کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یاسر شاہ اور میرا تعلق صوابی سے ہے جہاں میڈیا میں کوئی ہماری بات کرنے والا نہیں، اس لیے سلیکٹرز پر کوئی دباؤ نہیں پڑتا۔ پیسر نے کہا کہ عمدہ کارکردگی کے باوجود مجھے مسلسل مواقع نہیں دیے گئے، میں حسن علی کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں دوسرا بہترین بولر اور تینوں فارمیٹ میں ٹیم کا حصہ تھا،جب میں نے آرام کا کہا تووہ نہیں دیاگیا، اس کے بعد میں ٹیم انتظامیہ کی پسند و ناپسند کا شکار ہوگیا۔
جنید خان نے کہا کہ میں نے امریکا کی جانب سے کھیلنے کی پرْکشش پیشکش ٹھکرادی لیکن ملک میں کسی نے قدر نہیں کی، سلیکٹرز کو شاید میری شکل پسند نہیں تھی۔ورلڈکپ کے ابتدائی ناموں میں جگہ ملی لیکن عین وقت پر ڈراپ کردیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کے لیے 120میچز کھیلے لیکن یہ تعداد اس سے بہت زیادہ ہوسکتی تھی،میں ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں ہوں، ڈومیسٹک میچز سمیت جہاں موقع ملا کھیلتا رہوں گا،مجھے یقین ہے کہ دیگر کرکٹرز کی طرح ایک بارپھر ٹیم میں واپسی میں کامیاب ہوجاؤں گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔