- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
- عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشنز سے ہوشیار رہیں
- روزمرہ معمولات میں تنہائی کے چند لمحات ذہنی صحت کیلئے ضروری
- برازیلین سپرمین کی سوشل میڈیا پر دھوم
- سعودی ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے سے ایک شخص ہلاک؛ 95 کی حالت غیر
- وقاص اکرم کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر شیر افضل مروت برہم
- گندم اسکینڈل پر انکوائری کب کرنی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
مچھلی کے کھپروں اور مینڈک کی کھال سے انسانی ہڈیوں کی مرمت ممکن
سنگاپور: ہڈیوں کے بعض زخم اور چوٹیں اتنی پیچیدہ ہوتی ہیں کہ انہیں مندمل کرنا محال ہوجاتاہے۔ اب اس کا حل فطرت سے تلاش کیا گیا ہے جس میں مچھلی کے چھلکوں اور مینڈک کی کھال کو ہڈیوں کے علاج میں کامیابی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
عموماً ران، کولہے اور ٹانگ کی ہڈیوں میں کسی بیماری، حادثے یا چوٹ کی وجہ سے خلا پیدا ہوجاتا ہے۔ اس لاپتہ ہونے والے ہڈی کے ٹکڑے کو جسم میں ہی افزائش کردہ ہڈی سے بھرا جاتا ہے۔ لیکن یہ عمل وقت طلب اور پیچیدہ ہوتا ہے۔
اب سنگاپور کی نینیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی نے اسنیک ہیڈ مچھلی اور امریکی بل فراگ مینڈک سے اس مسئلے کا حل تلاش کیا ہے۔ انہوں نے مچھلی کے چھلکوں اور مینڈک کی کھال سے ایک مٹیریئل تیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ دونوں جانور اپنے گوشت کے لیے فارم میں پالے جارہے ہیں۔
پہلے انہوں نے مینڈک کی کھال کو تمام آلودگیوں سے پاک کیا اور اسے پیس کا گاڑھا محلول بنایا، پھر پانی ملاکر اس میں کولاجن پروٹین کو الگ کیا۔ دوسری جانب مچھلی کے چھلکوں سے کیلشیئم فاسفیٹ نکالا جو ہائیڈروکسی اے پیٹائڈ کہلاتا ہے۔ پھر دونوں کو خشک کرکے پیسا اور اس کا سفوف بنایا۔ آخر میں اس میں کولاجن کو شامل کیا۔
اس کے بعد سفوف کو سانچے میں ڈھال کر سہ جہتی (تھری ڈی) نفوذ پذیر مچان نما شکل دی گئی۔ اس مرحلے پر اس میں ہڈی بنانے والے اہم حیاتیاتی اجزا شامل کئے گئے۔ اب جیسے ہی مٹیریئل کو ہڈی پر ڈالا گیا تو ہڈی پیدا کرنے والے اجزا تیزی سے پروان چڑھے۔ یہ اجزا برابری اور ہموار انداز میں پھیل گئے۔
جانوروں پر آزمائش میں جسم کے امنیاتی نظام نے اسے قبول کرلیا اور یوں ایک بالکل انوکھا بایومیڈیکل مادہ ہمارے ہاتھ لگ چکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔