ٹائپ ٹو ذیابیطس روکنے میں پھلوں کی اہمیت کے مزید شواہد مل گئے

ویب ڈیسک  جمعرات 3 جون 2021
پھلوں کا باقاعدہ استعمال ذٰیابیطس کے خطرے کو دورکرتا ہے۔ فوٹو: فائل

پھلوں کا باقاعدہ استعمال ذٰیابیطس کے خطرے کو دورکرتا ہے۔ فوٹو: فائل

آسٹریلیا: جدید تحقیق سے بات مزید پختہ ہوئی ہے کہ پھلوں کا باقاعدہ استعمال ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کو بہت حد تک کم کرسکتا ہے۔ تحقیق کا لبِ لباب یہ ہے کہ دن میں دو مرتبہ پھل کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ 36 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔

یہ تحقیق ایڈتھ کووان یونیورسٹی (ای سی یو) کے ماہرین نے کی ہے جس کی تفصیل جرنل آف کلینکل اینڈروکرائنولوجی اینڈ میٹابولزم کی تازہ اشاعت میں پیش کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر دن میں دومرتبہ پھل کھائے جائیں تو ایک مرتبہ پھل کھانے والوں کے مقابلے میں اس سے جسم میں انسولین کی حساسیت بڑھ جاتی ہے۔

ای سی یو میں غذائی تحقیق سے وابستہ ڈاکٹرنکولہ بونڈونو کہتی ہیں کہ یہ ایک تازہ ثبوت ہے جو ذیابیطس روکنے میں پھلوں کے اہم کردار کو ظاہر کرتا ہے۔ اس طرح قدرت کے تحفے پھلوں کا ایک اور فائدہ سامنے آیا ہے۔

ڈاکٹر ایڈتھ نے بتایا ’ہم نے پھل کھانے اور انسولین کی حساسیت کے درمیان نیا تعلق دریافت کیا ہے یعنی پھل کھانے والوں میں دیگر کی نسبت خون کی شکر گھٹانے کے لیے کم انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ بہت ضروری بھی ہے کہ کیونکہ خون میں زیرِ گردش انسولین کی زائد مقدار نہ صرف خون کی رگوں کو متاثرکرتی ہے، بلکہ بلڈ پریشر، موٹاپے اور امراضِ قلب کی وجہ بھی بنتی ہے،‘۔

ماہرین نے زوردیا ہے کہ ہرطرح کے پھلوں کو کھایا جائے تاکہ اس سے زائد فوائد حاصل ہوسکیں۔ یہ تحقیق آسٹریلیا میں کی گئی ہے جس میں ہزاروں افراد نے حصہ لیا ہے۔

آسٹریلیا میں واقع بیکرہارٹ اینڈ ڈائبیٹیس انسٹی ٹیوٹ نے 7675 افراد نے اس سروے میں حصہ لیا ہے۔ آس ڈائب نامی پروگرام کے تحت ان تمام شرکا میں پھل اور پھلوں کے رس کے استعمال اور ذیابیطس کے درمیان تعلق پر پانچ سال تک تحقیق کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پھلوں کے رس کی بجائے پھل کھانے والوں میں اس کے فوائد زیادہ نظر آتے ہیں۔

سائنس کے مطابق پھل وٹامن، معدنیات اور دیگر اہم اجزا سے بھرے ہوتے ہیں۔ ان میں اینٹی آکسیڈنٹس اور فائٹوکیمکلز بکثرت موجود ہوتے ہیں۔ پھل کھانے سے پیٹ بھرے کا احساس ہوتا ہے اور اس سے کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ کیونکہ پھل بہت تیزی سے ہضم ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔